بھارت کے ساتھ جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے لیے پرعزم ہیں، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
پاکستان نے کہا ہے کہ ہم بھارت کے ساتھ جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے لیے پرُعزم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان اور بھارت فوری و مکمل جنگ بندی پر تیار ہوگئے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان
ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ بھارت کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزیوں کے باوجود ہمارے فوجیوں نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے کہاکہ ہمارا ماننا ہے کہ جنگ بندی پر عملدرآمد کے بعد کسی بھی مسئلے کو مناسب سطح پر بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امریکا کی ثالثی میں سیز فائر ہوگیا ہے، اور مسائل حل کرنے کے لیے بات چیت پر اتفاق ہواہے۔
آج صبح فجر کی نماز کے بعد پاکستانی فورسز نے انڈیا کے خلاف آپریشن لانچ کرتے ہوئے دشمن ملک کے اندر جا کر کارروائیاں کی تھیں، جس کے بعد انڈیا سیز فائر کی طرف آیا۔
یہ بھی پڑھیں پاک بھارت سیزفائر: دونوں ممالک نے جنگ بندی کی تصدیق کردی
اس سے قبل بھارت کی جانب سے پاکستان پر میزائل داغے جانے پر تنازع پیدا ہوا تھا، اور دونوں ممالک کی افواج آمنے سامنے آگئی تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاک بھارت کشیدگی پاکستان بھارت جنگ ترجمان دفتر خارجہ سیز فائر وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بھارت کشیدگی پاکستان بھارت جنگ ترجمان دفتر خارجہ سیز فائر وی نیوز سیز فائر کے لیے
پڑھیں:
امریکی صدر نے بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات کو مسترد کر دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 اگست 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے تیل کی خریداری کے حوالے سے بھارتی درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے بعد اب بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات کو مسترد کر دیا۔
اوول آفس میں صحافیوں نے جب صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا وہ بھارت کے خلاف بھاری محصولات کے اعلان کے بعد مزید بات چیت کی توقع رکھتے ہیں، تو انہوں نے جواباً کہا، "اس وقت تک نہیں جب تک ہم اسے (ٹیرفس) حل نہیں کر لیتے۔
"واضح رہے کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان تجارتی روابط اور ٹیرفس کے حوالے سے کافی دنوں سے مذاکرات جاری تھے اور نئی دہلی کا کہنا تھا کہ وہ بات چیت کے ذریعے ان تمام مسائل پر قابو پا لے گا۔
تاہم اب امریکی صدر نے بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات کو ہی روک دیا ہے، جس کے دور رس نتائج نکلنے کی توقع کی جا رہی ہے۔
(جاری ہے)
واضح رہے کہ امریکی صدر نے بدھ کے روز بھارت کے خلاف پچیس فیصد اضافی ٹیرفس کا اعلان کیا تھا اور اس طرح اب بھارتی اشیا پر مجموعی طور پر پچاس فیصد محصولات عائد ہیں۔
نئے ٹیرفس کا نفاذ تین ہفتے بعد ہو گا۔ بھارتی ٹیرفس کے بارے میں امریکی موقف کیا کہا؟امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا الزام ہے کہ بھارت یوکرین میں جنگ کے خاتمے کی کوششوں کی حمایت کرنے میں ناکامی کے ساتھ ساتھ رعایتی روسی تیل سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔
انہوں نے ٹیرفس کے نفاذ کے وقت کہا تھا کہ یہ اقدام بھارت کی طرف سے "بڑی مقدار میں روسی تیل خریدنے" اور پھر اسے منافع کے لیے دوبارہ فروخت کرنے کے جواب میں کیے گئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کا دعویٰ ہے کہ بھارت کا اس طرح سے روسی تیل خریدنا در اصل یوکرین کے خلاف ماسکو کی جنگ کو ایندھن فراہم کرنے کے مترادف ہے۔
امریکہ کا یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان اہم تجارتی تعلقات میں تناؤ کا سبب بن رہا ہے۔ امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، جس میں 2024 میں امریکہ کے لیے بھارت کی مجموعی برآمدات 87.4 بلین ڈالر تھیں۔
بھارت رواں برس اب تک امریکہ کے ساتھ تقریباً 46 بلین ڈالر کا ریکارڈ سرپلس تجارت کر چکا ہے۔ نئی دہلی کا کیا کہنا ہے؟بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے نئی دہلی میں گزشتہ روز ایک کانفرنس میں تقریر کے دوران کہا تھا، "ہمارے لیے، ہمارے کسانوں کا مفاد ہماری اولین ترجیح ہے۔ بھارت کسانوں، ماہی گیروں اور ڈیری فارمرز کے مفادات پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
میں جانتا ہوں کہ ہمیں اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی اور میں اس کے لیے تیار ہوں۔ بھارت اس کے لیے تیار ہے۔"بھارت کا کہنا ہے کہ روس سے تیل کی خرد و فروخت پر "بھارت کو نشانہ بنانا بلاجواز اور غیر معقول ہے۔"
نئی دہلی میں وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ "کسی بھی بڑی معیشت کی طرح، بھارت اپنے قومی مفادات اور اقتصادی سلامتی کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔"