کراچی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون زمین کے استعمال میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
فیز تین میں زمین استعمال نہ ہونے کے باعث 77؍کروڑ روپے کا نقصان ہو گیا
انتظامیہ کی غیر موثر حکمت عملی کے باعث زمین کے کرائے کی مد میں نقصان ہوا
کراچی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون زمین کے استعمال میں ناکام ہو گیا، فیز تین میں زمین استعمال نہ ہونے کے باعث 77 کروڑ روپے کا نقصان ہو گیا۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی کا مینڈیٹ ہے کہ ترقی کے لئے منصوبے بنائے ، آرڈیننس 1980 کے سیکشن 10 میں تحریر ہے کہ زمین کے استعمال، زونز اور زمین مختص کرنے کے لئے اسکیمیں تیار کرے ۔ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کراچی کو سال 2015-16 کے دوران 257پلاٹس کی الاٹمنٹ کے لئے 53 درخواستیں موصول ہوئیں، کراچی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے فیز تین کے ماسٹر پلان کے تحت پلاٹوں کی تعداد 193 ہے ، ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی نے طے کیا کہ سرمایہ کاروں سے ایک ہزار اسکوائر میٹر کے لئے 80 لاکھ روپے وصول کئے جائیں گے ، کراچی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون سال 2015-16 میں ڈیولپ نہ ہو سکا جس کے باعث انتظامیہ کو زمین کے کرائے کی مد میں سال 2012کے بعد سالانہ 77کروڑ روپے نقصان ہوا۔افسران کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی غیر موثر حکمت عملی کے باعث زمین کے کرائے کی مد میں نقصان ہوا۔ اعلیٰ حکام نے انتظامیہ کو اگست 2018 میں آگاہ کیا جس پر انتظامیہ نے اعتراف کیا کہ کراچی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون فیز تین ڈیولپ نہ ہو سکا، نقصان کی بنیاد سال 2017-18 میں تیار ہونے والی پی سی ون اور ماسٹر پلان ہے جو کہ بورڈ کے 122 ویں اجلاس میں منسوخ کئے گئے ، اجلاس چیئرمین کی صدارت میں ہوا اور چیئرمین اضافی چارج پر تعینات تھے ۔ اعلیٰ حکام نے سفارش کی ہے کہ کراچی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے فیز تین کو ڈیولپ کیا جائے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کراچی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون نقصان ہو زمین کے کے باعث فیز تین کے لئے
پڑھیں:
امریکہ کے لیے سنگین خطرات ، 28 بڑے شہرزمین میں دھنسنے لگے
ایک نئی سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکہ کے 28 بڑے شہر آہستہ آہستہ زمین میں دھنس رہے ہیں، جو مستقبل میں عوامی تحفظ، شہری انفراسٹرکچر اور معیشت کے لیے سنگین خطرات کا باعث بن سکتے ہیں۔
یہ تحقیق ورجینیا ٹیک یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کی ہے اور اسے سائنسی جریدے ”نیچر سٹیز“ میں شائع کیا گیا ہے۔امریکہ کا وہ شہر جہاں 2 انچ سے زیادہ اونچی ہیلز پہننے پر اجازت نامہ درکار ہوگاماہرین نے سیٹلائٹ ریڈار ٹیکنالوجی کے ذریعے زمین کی سطح میں ہونے والی تبدیلیوں کا تجزیہ کیا،جس سے پتا چلا کہ زمین دھنسنے کا سب سے بڑا سبب زیرِ زمین پانی کا بے تحاشا استعمال ہے۔
زمین کیوں دھنس رہی ہے؟
تحقیق کے مطابق جب شہروں میں پانی کی طلب بڑھتی ہے تو زیرِ زمین پانی کی مقدار کو قدرتی رفتار سے زیادہ نکالا جاتا ہے۔ اس سے زمین کے نیچے موجود خلا بیٹھ جاتے ہیں اور اوپر کی سطح بھی نیچے آ جاتی ہے۔دیگر عوامل میں تیل و گیس کی نکاسی، بھاری عمارتوں کا دباؤ، اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات شامل ہیں۔
تحقیق میں جن شہروں کو سب سے زیادہ متاثر قرار دیا گیا ہے، ان میں شامل ہیں:
ہیوسٹن: سب سے زیادہ متاثرہ شہر، جہاں بعض علاقے ہر سال 5 سینٹی میٹر تک نیچے جا رہے ہیں۔
ڈلاس، فورٹ ورتھ، کولمبیا: زمین سالانہ 4 ملی میٹر یا اس سے زیادہ کی رفتار سے دھنس رہی ہے۔نیو یارک، شکاگو، سیئیٹل، ڈینوَر: ان شہروں میں زمین تقریباً 2 ملی میٹر سالانہ کی شرح سے نیچے جا رہی ہے۔دیگر متاثرہ شہروں میں شکاگو، ڈیٹرائٹ، انڈیاناپولِس، شارلٹ، کولمبس شامل ہیں جہاں زمین کا 98 فیصد حصہ اس عمل سے گزر رہا ہے۔
ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ زمین کے دھنسنے کے ساتھ ساتھ سمندر کی سطح میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، جو خاص طور پر ساحلی شہروں کے لیے دوہرا خطرہ بن گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 2050 تک سمندر کی سطح میں 25 سے 30 سینٹی میٹر تک اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے تباہ کن سیلابوں کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
تحقیق کے مرکزی مصنف لیونارڈ اوہنہن کا کہنا ہے کہ،
”یہ چھوٹے چھوٹے اثرات وقت کے ساتھ بڑھتے جائیں گے، جن سے شہری نظام میں کمزوریاں پیدا ہوں گی، اور مستقبل میں زیادہ بڑے مسائل، جیسے کہ سیلاب، مکانات کی تباہی، اور بنیادی ڈھانچے کی ناکامی کا سامنا ہو سکتا ہے۔“
اس کے ممکنہ حل کے لیےماہرین تجویز دیتے ہیں کہ،
زیرِ زمین پانی کے استعمال کو محدود کیا جائے۔
متبادل پانی کے ذرائع جیسے بارش کے پانی کو ذخیرہ کیا جائے۔
شہری منصوبہ بندی میں زمین کے استحکام کو ترجیح دی جائے۔
ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے پالیسی سازی کی جائے۔یہ تحقیق ایک خطرے کی گھنٹی ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے، تو امریکہ کے بڑے شہر مستقبل میں شدید قدرتی اور شہری بحرانوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔