ایڈوانس گولڈ کی درآمد پر پابندی سے سونے کے زیورات کی برآمد معطل
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
وفاقی وزارت تجارت کی جانب سے ایڈوانس گولڈ کی درآمد پر پابندی سے سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ معطل ہوگئی۔
پاکستان جیمز، جیولری ٹریڈرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عمران خان ٹیسوری نے وزیر اعظم کو ہنگامی خط لکھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے سے طے شدہ آرڈرز اور تیار جیولری کی ایکسپورٹ بھی روک دی گئی، سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ کے آرڈرز کی تکمیل نہ ہونے سے پاکستانی ایکسپورٹرز کے انٹرنیشنل مارکیٹ میں بلیک لسٹ ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 6 مئی 2025 کو اچانک SRO 760(I)/2013 کی معطلی سے سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ رک گئی، قانونی اور باقاعدہ زیورات کے برآمدی کاروبار کو شدید نقصان کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایس ار او کی معطلی کو واپس لیا جائے، ایکسپورٹ آرڈرز کے لیے سونا قانونی چینلز سے سونا درآمد کیا جاتا ہے ہیں اور صرف برآمدات کے لیے استعمال ہوتا ہے، اچانک معطلی سے برآمدی معاہدے، تیار شدہ مال، اور قانونی عمل متاثر ہو رہے ہیں۔
SRO 760(I)/2013 کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔
رکی ہوئی شپمنٹس اور درآمدی سونے کی کلیئرنس دی جائے۔
اصلاحات کے زریعے بدعنوانی کو روکا جائے لیکن قانونی برآمد کنندگان کو نقصان نہ پہنچایا جائے
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سونے کے زیورات کی کی ایکسپورٹ
پڑھیں:
عالمی بینک کا حیران کن یوٹرن، جوہری توانائی پر عائد پابندی ختم کر دی
واشنگٹن:عالمی بینک نے ترقی پذیر ممالک میں جوہری توانائی کے منصوبوں پر عائد طویل المدتی پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
بینک کے صدر اجے بانگا کے مطابق یہ فیصلہ بجلی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے اور ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے ایک وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بینک کے صدر نے گزشتہ روز عملے کو بھیجی گئی ایک ای میل میں کہا کہ بورڈ کے ساتھ منگل کو ہونے والی تعمیراتی گفتگو کے بعد نئی توانائی پالیسی کی منظوری دی گئی ہے، تاہم اپ اسٹریم قدرتی گیس کے منصوبوں کی فنڈنگ پر بورڈ میں تاحال مکمل اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔
واضح رہے کہ عالمی بینک جو ترقی پذیر ممالک کو کم شرح سود پر قرض فراہم کرتا ہے، نے 2013 میں جوہری توانائی منصوبوں کی فنڈنگ بند کر دی تھی، جب کہ 2017 میں اس نے 2019 سے اپ اسٹریم تیل و گیس منصوبوں میں سرمایہ کاری بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم غریب ترین ممالک میں بعض گیس منصوبے اب بھی زیر غور رہے ہیں۔
اجے بانگا کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں 2035 تک بجلی کی طلب دوگنی ہو جائے گی، جس کے لیے موجودہ سالانہ سرمایہ کاری (280 ارب ڈالر) کو بھی دوگنا کرنا ہوگا۔
ذرائع کے مطابق جوہری توانائی پر بورڈ میں اتفاق رائے نسبتاً آسانی سے ہوا تاہم جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے اپ اسٹریم گیس منصوبوں پر محتاط رویہ اختیار کیا ہے۔
بینک نے جوہری سلامتی، عدم پھیلاؤ اور ضوابطی فریم ورک کے لیے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) سے قریبی تعاون کا اعلان بھی کیا ہے۔
مزید برآں، بینک موجودہ جوہری ری ایکٹرز کی مدتِ استعمال بڑھانے، گرڈ اپگریڈز، اور اسمال ماڈیولر ری ایکٹرز (SMRs) کی ترقی پر بھی کام کرے گا۔