لاہور، ڈیفنس فیز 6 میں اغوا کی واردات، ڈاکٹر طاہر جمیل کو کس نے اٹھایا؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
لاہور:
لاہور کے علاقے ڈیفنس فیز 6 سے معروف ڈاکٹر طاہر جمیل کے مبینہ اغواء کا واقعہ پیش آیا، جس کی اطلاع ملتے ہی لاہور پولیس مکمل متحرک ہو گئی۔
ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران موقع پر پہنچے اور جائے وقوعہ کے تمام شواہد کا تفصیلی جائزہ لیا۔ انہوں نے متاثرہ خاندان سے بھی ملاقات کی اور انہیں مغوی کی جلد بحفاظت بازیابی کی یقین دہانی کرائی۔
پولیس ترجمان کے مطابق ڈاکٹر طاہر جمیل 62 سال کی عمر کے حامل ہیں اور ڈی ایچ اے فیز 6 کے رہائشی ہیں۔ وہ اپنے کلینک سے واپس اپنے گھر آ رہے تھے کہ راستے میں دو موٹر سائیکل سواروں نے انہیں روکا اور اپنے ساتھ لے گئے۔
ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے تفتیشی ٹیم کو ہدایات دی ہیں کہ ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے مغوی کو بحفاظت بازیاب کیا جائے۔
مزید پڑھیں: لاہور پولیس کو چیکنگ کے دوران اخلاقیات کا دامن نہ چھوڑنے کی ہدایت
انہوں نے کہا کہ اس اغواء کی واردات کو "ریڈ لائن" کے طور پر لیا جا رہا ہے، اور ملزمان کو پکڑ کر قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
پولیس کی تفتیشی ٹیم نے جائے وقوعہ سے برآمد ایمبولینس سمیت تمام شواہد کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔ فیصل کامران نے مزید کہا کہ تمام وسائل بروئے کار لا کر ملزمان کو ہر صورت پکڑا جائے گا اور وہ بچ نہیں سکیں گے۔
مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے اور متعلقہ ایس پی سمیت دیگر افسران بھی موقع پر موجود ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پولیس پارٹی پر فائرنگ، مراد سعید کو پناہ دینے کا الزام، کامران بنگش بری
پشاور:انسداد دہشت گردی عدالت نے پولیس پارٹی پر فائرنگ اور مراد سعید کو پناہ دینے کے الزامات میں سابق صوبائی وزیر و پی ٹی آئی رہنما کامران بنگش کو بری کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس پارٹی پر فائرنگ اور دہشت گردی کیس میں نامزد سابق صوبائی وزیر کامران بنگش کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت میں ہوئی جو کہ جج اسد اللہ کے روبرو ہوئی۔
پراسیکیوشن نے کہا کہ کامران بنگش پر الزام ہے کہ انھوں نے سابق وفاقی وزیر مراد سعید کو پناہ دی تھی، کامران بنگش نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کی، واقعہ 20 اکتوبر 2023ء کو تھانہ چمکنی کے حدود میں پیش آیا تھا۔
کامران بنگش کے وکیل بیرسٹر سرور شاہ نے کہا کہ 20 اکتوبر 2023ء کو پولیس نے کامران بنگش کے حجرے پر چھاپہ مارا، پولیس کے مطابق کامران بنگش نے سابق وفاقی وزیر مراد سعید کو پناہ دی تھی، پولیس کے مطابق کامران بنگش نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کی لیکن ویڈیو موجود ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کامران بنگش خود پولیس کے ساتھ جارہے ہیں۔
کامران بنگش کے ایک اور وکیل علی زمان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایسا کوئی ریکارڈ موجود نہیں کہ کامران بنگش نے پولیس پر فائرنگ کی یا مراد سعید کو پناہ دی، یہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا۔
عدالت نے عدالت عدم ثبوت کی بنا پر سابق صوبائی وزیر کامران بنگش کو بری کردیا۔
سابق صوبائی وزیر کامران بنگش نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 2023ء میں پولیس نے میرے گھر پر چھاپہ مارا اور الزام لگایا کہ میں نے سابق وفاقی وزیر مراد سعید کو پناہ دی ہے، جھوٹ پر مبنی کیس سے آج عدالت نے مجھے بری کردیا ہے، مجھ پر الزام لگایا گیا کہ پولیس پر فائرنگ کی۔
کامران بنگش نے کہا کہ 20 اکتوبر 2023ء کو جب پولیس میرے گھر پر آئی تو اس وقت میں اپنے آفس میں تھا اور کتاب پڑھ رہا تھا، پولیس آئی تو میں ان کے ساتھ باہر آیا، اس وقت تمام کیسز میں عدالت نے ضمانت دی تھی، مجھے پہلے پشاور جیل لے گئے پھر ڈی آئی خان اور چترال مجھے لے گیا، ہمیشہ حق اور سچ کی فتح ہوتی ہے، آج میں جھوٹے مقدمے سے بری ہوگیا ہوں۔
کامران بنگش نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر پشاور میں جلسہ ہورہا ہے، ہم کوشش کریں گے کہ یہ بڑا جلسہ ہوں تاکہ لوگوں کو پیغام جائے، دو سال سے بانی پی ٹی آئی کو جھوٹے کیسز میں جیل میں رکھا ہے، ایک دن آئے گا یہ جھوٹے کیسز ختم ہوں گے اور بانی پی ٹی آئی جیل سے باہر آئیں گے۔