Daily Ausaf:
2025-06-27@22:43:48 GMT

جوہری حدود اور امن کی نازک نوعیت

اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
امریکا کی یونیورسٹی ایٹ البانی کے پروفیسر کرسٹوفر کلیری کا کہنا ہے کہ انڈیا کی جانب سے حملوں کی وسعت اور پاکستان میں کئی ٹھکانوں پر واضح جانی و مالی نقصان کو دیکھتے ہوئے پاکستان نے اس کا جواب دیدیا ہے۔انھوں نے عالمی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا: اگر پاکستان کوئی ردعمل نہ دیتا تو یہ انڈیا کو کھلی اجازت دینے کے مترادف تھاکہ وہ جب چاہے کارروائی اور حملہ کرے اور یہ پاکستانی فوج کے ادلے کا بدلہ اصول کے خلاف بھی ہو گا۔
بالآخر بھارت نے پاکستانی نورخان ائیر بیس اوررحیم یارخان ائیربیس پر حملہ کرکے پاکستان کو جواب دینے پر مجبورکردیا۔10مئی کے نصف شب رات ایک بج کر50 منٹ پرپاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں ایک نیا موڑ آیا،جب بھارت نے آدم پور سے6بیلسٹک میزائل فائرکیے،جوتمام بھارتی حدودمیں ہی گرگئے۔ان میں سے ایک میزائل آدم پورمیں جبکہ باقی5امرتسرکے علاقوں میں گرے۔اس واقعے کے بعد،پاکستان نے’’آپریشن بنیان المرصوص‘‘ کے تحت جوابی کارروائی کی،جس میں بھارت کے مختلف علاقوں میں25اہداف کونشانہ بنایاگیا۔ان حملوں میں بھارتی فضائی اڈے،اسلحہ ڈپو اور دیگرفوجی تنصیبات شامل تھیں۔پاکستانی ذرائع نے شواہد کے ساتھ دعویٰ کیاکہ اس حملے میں جہاں سے حملے ہوئے،وہی پرجوابی میزائل داغے گئے اورپاکستان نے صرف فوجی تنصیبات پرحملے کئے۔
جے ایف17تھنڈرطیارے نے آدم پور بیس پرہائپرسپرسونک میزائل سے ائیرڈیفنس سسٹم ایس400کوراکھ کردیا۔بھارت کے آدم پور،اودھم پور،بھٹنڈہ،سورت گڑھ، مامون ، اکھنور،جموں اوربرنالہ کی ائیربیسز اور فیلڈ کو مکمل تباہ کردیا۔بھارت کی بھارت کی سورت گڑھ، سرسہ اوربھٹنڈہ ائیرفیلڈز،بھارتی آرٹلری گن پوزیشن دہرنگیاری،اڑی فیلڈسپلائی ڈپو،سسہ اور ہلوارہ ائیرفیلڈکومکمل تباہ کردیاگیا۔راجوری میں افواجِ پاکستان کی کاروائی میں ایڈیشنل ڈی سی راج کمارتھاپاجوبھارتی حکومت کی پشت پناہی میں کام کرنے والا سہولت کاراور کشمیریوں پربے تحاشہ ظلم کرتاتھا،ماراگیا۔بھارتی حکومت نئی دہلی، اور گجراتی قصاب مودی کے شہرگجرات میں پاکستانی ڈرون کی کامیاب پروازیں اوراہداف کا نشانہ بنایا گیا۔پاکستانی میزائل اور ڈرون کوجہاں جہاں حملہ کرناتھا،وہ کامیابی کے ساتھ ٹھیک نشانے پرپہنچے۔ پاکستانی الفتح 1میزائل سسٹم کے ذریعے متعدد بھارتی اہداف کونشانہ بنایا گیا اور پاک فضائیہ نے پہلی مرتبہ کامیابی کے ساتھ اپنا تیارکردہ جے10سے طیارہ کاکامیابی کے ساتھ استعمال کیا۔پاک فوج نے مضبوط شواہدکیلئے میزائل لیجانے والے جے ایف 17 تھنڈر اوردیگرطیاروں کی کئی ویڈیوز جاری کردیں تاکہ اقوام عالم اورعالمی میڈیااس سے باخبرہو۔ان طیاروں کی کامیابی خوداپنامنہ بولتے ثبوت کے ساتھ پیش کر دی گئیں۔
میزائل حملے کے بعد انڈین کی طرف سے پہل کرنے کے جواب میں سائبرحملے بھی شروع کر دیئے گئے ہیں۔بیشترانڈین ویب سائٹس میں بی جے پی کی آفیشل ویب سائٹ، کرائم ریسرچ انویسٹی گیشن ایجنسی،ماہانگرٹیلی کیمونیکیشن کمپنی لمٹیڈ، ارتھ موورزلمیٹیڈ،آل اںڈیانیوی ٹیکنیکل سپروائزری سٹاف ایسوسی ایشن،ہندوستان ایروناٹکس لمیٹیڈ ، ہارڈر سیکورٹی فورسز، یونیک آٹونیٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا،انڈین ائیرفورس،مہاراشٹرالیکشن کمیشن اوراس سے منسلک دیگرسائٹس ہیک کی گئی، سائٹس کامکمل مواداڑادیاگیا۔انڈیامیں سائبراٹیک سے 70فیصد بجلی گرڈتباہ کرکے ملک کا بیشتر حصہ تاریک ہوگیا۔پاکستانی سائبرصلاحیت کااس سے زیادہ کیااندازہ لگایاجاسکتاہے۔
سوال یہ ہے کہ کیاپاکستان کے پاس زمین سے فضامیں مارکرنے والے میزائلوں کے خلاف دفاعی صلاحیت ہے؟جی ہاں!پاکستانی فضائی دفاعی نظام کے پاس یہ صلاحیت ہے کہ وہ زمین سے زمین پرکم فاصلے،درمیانے فاصلے اورطویل فاصلے تک مارکرنے والے کروزاوربیلسٹک میزائلوں کوروک سکے۔پاکستان نے اپنے دفاعی نظام میں چینی ساختہ ایچ کیو 16 ایف ای ڈیفنس سسٹم سمیت مختلف میزائل سسٹمزکوشامل کیاہے جوپاکستان کو جدیددفاعی میزائل نظام کی صلاحیت فراہم کرتے ہیں اوریہ زمین سے زمین مار کرنے والے میزائل ،کروزمیزائلوں اورجنگی جہازوں کے خلاف موثرہے۔تاہم اگرفضاسے زمین پر مار کرنے والے میزائل کوانٹرسیپٹ (روکنے) کرنے کی بات کی جائے توایسادفاعی نظام موجود نہیں ہے۔
دنیامیں فول پروف سیکورٹی فراہم کرنے والا ایساکوئی دفاعی نظام نہیں بنا،خاص کرایسی صورتحال میں جس میں پاکستان اورانڈیا جیسے ممالک جن کی سرحدیں آپس میں ملتی ہیں اور بعض مقامات پریہ فاصلہ محض چندمیٹرکارہ جاتاہے،ایسے میں فضاسے زمین پرکیے جانے والے میزائل حملوں کوسوفیصد روکنایقیناناممکن ہے۔ہردفاعی نظام کی صلاحیت کی ایک حد ہوتی ہے کہ اگربیک وقت مختلف قسم کے متعددمیزائل فضامیں مختلف سمت سے داغے جاتے ہیں تووہ کس قسم کے میزائلوں کوروکے گا۔
بالاکوٹ حملے کے بعد پاکستان نے متعدد جدید میزائل اورریڈار نظام شامل کیے ہیں اوراپنی دفاعی صلاحیت کوبہتربنایاہے۔اگرچہ یہ جدید دفاعی نظام بہت حد تک مؤثرہوتے ہیں تاہم یہ ممکن نہیں کہ آپ ڈھائی ہزارسے زائدکلومیٹرطویل مشرقی سرحدپرکوئی ایساایئر ڈیفنس سسٹم لگائیں جوسو فیصدیہ ممکن بنائے کہ کوئی میزائل وہاں سے داخل نہ ہوسکے۔ ایسا کرنے کیلئے اربوں ڈالرز درکار ہوں گے اوروہ سرحدوں کی انتہائی قربت کی وجہ سے اتناکارآمد بھی نہیں ہوگا۔انڈیاکے پاس بھی ایسی کوئی صلاحیت نہیں ہے۔
اگرہم6مئی کی شب کے واقعے کی بات کریں تواس میں ہمیں کچھ باتوں کو سمجھنا ہوگا۔ ممکنہ طورپرانڈیاکی جانب سے یہ میزائل فضا سے زمین پرداغے گئے ہیں اوراگرہم فضاسے زمین پرمارکرنے والے میزائلوں کی بات کریں تویہ آج کل بہت جدیدہوگئے ہیں۔ان کی رفتاربہت تیز ہوگئی ہے جوماک تھری(3675کلومیٹرفی گھنٹہ)سے ماک نائن (11025کلومیٹرفی گھنٹہ) تک جاتی ہیں اوراتنے تیزرفتار میزائل کوروکنے یاانٹرسیپٹ کرنے کی صلاحیت امریکا،روس اورچین سمیت کسی بھی ملک کے پاس نہیں ہے۔
فضاسے فائرکیے جانے والے میزائل کو روکنے میں ایک اورمشکل یہ بھی ہے کہ ان کاپرواز کادورانیہ بہت کم ہوتاہے اورآپ کے پاس ردعمل کرنے کا وقت بہت محدودہوتاہے جبکہ اس کے برعکس زمین سے زمین پرمارکرنے والے میزائل کوروکاجاسکتاہے کیونکہ ان کی پرواز کادورانیہ زیادہ ہوتاہے۔ انڈیاکے پاس بھی یہ دفاعی صلاحیت نہیں کہ اگرپاکستان فضا سے زمین پرکوئی میزائل داغے تووہ اسے روک پائے۔اگر پہلی شب کے واقعے کی بات کریں توایساہی معاملہ تھاکہ پاکستان کے پاس ردعمل کاوقت بہت محدود تھا اوریہ میزائل چند ہی لمحوں میں پاکستان میں آگرے۔دنیاکاکوئی بھی دفاعی نظام ایسانہیں جوجغرافیائی طورپرساتھ جڑے حریف ممالک کے حملوں کوسوفیصد تک روک سکے۔
( جاری ہے )

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کرنے والے میزائل دفاعی نظام پاکستان نے میزائل کو ہیں اور آدم پور کے ساتھ کی بات کے پاس

پڑھیں:

حج کے دوران 5بار دِل کا دورہ:معجزانہ طور پر بچ جانے والے پاکستانی کی حیران کن کہانی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حج جیسے روحانی سفر میں بعض اوقات ایسے ناقابل یقین واقعات بھی رونما ہوتے ہیں، جنہیں جان کر انسان حیران رہ جاتا ہے۔

ایسا ہی ایک واقعہ رواں برس حج کے دوران پیش آیا، جب پاکستان سے تعلق رکھنے والے 42 سالہ حاجی کو دل کے 5 شدید دورے پڑے، تاہم معجزانہ طور پر وہ نہ صرف زندہ رہے بلکہ یہاں پر جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے  کی کہاوت بھی عملاً سمجھ میں آتی ہے۔ اس معاملے میں سعودی طبی عملے کی انتھک کوششوں کا ذکر نہ کرنا بھی بددیانتی ہوگا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مکہ ہیلتھ کیئر کلسٹر کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مذکورہ حاجی دوران حج اچانک دل کے شدید دورے کے باعث مشرقی عرفات کے اسپتال لائے گئے۔ ابتدائی طور پر ان کی حالت اتنی تشویشناک تھی کہ ڈاکٹروں کو فوری طور پر انہیں انتہائی نگہداشت کے شعبے میں منتقل کرنا پڑا۔ ڈاکٹروں نے مسلسل کوشش کی لیکن ان کے دل نے بار بار کام کرنا بند کر دیا، جس کی وجہ سے ان کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا۔

اس نازک لمحے پر ایمرجنسی میڈیکل ٹیم نے فوری طور پر انہیں ایک خصوصی طبی نظام، ایکسٹراکورپورئیل میمبرین آکسیجینیشن (ای سی ایم او) مشین سے جوڑ دیا تاکہ ان کے اہم اعضا کو خون کی مناسب فراہمی جاری رکھی جا سکے اور دماغ کو آکسیجن کی کمی سے بچایا جا سکے۔

اس کے بعد مریض کو ایئر ایمبولینس کے ذریعے مکہ کے کنگ عبداللہ میڈیکل سٹی منتقل کر دیا گیا، جہاں انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا اور ان کی مسلسل نگرانی کی گئی۔

اس ہنگامی صورتحال میں دل کے امراض کی ماہر ٹیم نے نہایت مہارت سے فوری اینجوپلاسٹی کی تاکہ دل کی بند شریانوں کو کھولا جا سکے۔ ساتھ ہی ان کے دل کو سپورٹ فراہم کرنے کے لیے ایک خصوصی طبی ڈیوائس بھی نصب کی گئی تاکہ دل کی دھڑکنوں میں تسلسل برقرار رکھا جا سکے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بچا جا سکے۔

اس وقت مریض کی حالت نہ صرف دل کے مسائل کی وجہ سے خراب تھی بلکہ وہ نمونیا جیسے مہلک انفیکشن کا بھی شکار تھے،لیکن وقت کے ساتھ ساتھ مسلسل طبی دیکھ بھال، دوائیوں اور مشینوں کی مدد سے ان کی حالت میں بہتری آنے لگی۔ کچھ دنوں بعد وہ ای سی ایم او مشین اور وینٹی لیٹر سے ہٹا دیے گئے اور بتدریج سانس لینے کے قابل ہو گئے۔

سعودی وزارت صحت کے مطابق جب مریض کو مکمل ہوش آ گیا اور وہ معمول کے مطابق سانس لینے لگے تو یہ لمحہ ڈاکٹروں اور ان کے اہل خانہ دونوں کے لیے باعثِ اطمینان تھا۔ 17 جون کو طبی ٹیم نے باضابطہ طور پر اعلان کیا کہ مذکورہ حاجی مکمل ہوش میں ہیں اور صحت یابی کی جانب گامزن ہیں۔ اب وہ نہ صرف چلنے پھرنے کے قابل ہو چکے ہیں بلکہ ایک نئے عزم کے ساتھ زندگی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

یہ واقعہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ جدید میڈیکل سائنس اور تربیت یافتہ طبی عملہ کس طرح ایک بظاہر ناممکن صورتحال کو بھی ممکن بنا سکتا ہے۔ یہ محض ایک طبی کامیابی ہی نہیں بلکہ ایک معجزہ بھی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی ایک اور ناکامی؛ سندھ طاس معاہدے پر ثالثی عدالت کی پاکستانی موقف کی حمایت
  • پاکستان کے میزائل پروگرام نے امریکی قیادت کو بھی پریشانی سے دوچار کردیا
  • کیا پاکستان امریکا  تک مار کرنے والا میزائل تیار کر رہا ہے؟ بھارتی پراپیگنڈا بےنقاب
  • اسلام آباد سے دبئی کی پرواز طوفان باد و باراں کے باعث بھٹک کر بھارتی حدود میں داخل
  • عمر بن عبدالعزیزؒ کا نظامِ محاصل
  • شنگھائی تعاون تنظیم: پاکستانی مؤقف کی تائید پر بھارت ناراض، اعلامیہ پر دستخط سے انکار
  • امریکی حملے فوردو نیوکلیئر سائٹ کو نقصان پہنچانے سے قاصر کیوں رہے؟
  • حج کے دوران 5بار دِل کا دورہ:معجزانہ طور پر بچ جانے والے پاکستانی کی حیران کن کہانی
  • جاپان کا 80 سال میں پہلا میزائل تجربہ
  • جاپان کی سرزمین پر پہلی بار میزائل تجربہ، دفاعی صلاحیتوں میں اضافے کی کوشش