Daily Ausaf:
2025-09-26@22:20:30 GMT

جوہری حدود اور امن کی نازک نوعیت

اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
امریکا کی یونیورسٹی ایٹ البانی کے پروفیسر کرسٹوفر کلیری کا کہنا ہے کہ انڈیا کی جانب سے حملوں کی وسعت اور پاکستان میں کئی ٹھکانوں پر واضح جانی و مالی نقصان کو دیکھتے ہوئے پاکستان نے اس کا جواب دیدیا ہے۔انھوں نے عالمی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا: اگر پاکستان کوئی ردعمل نہ دیتا تو یہ انڈیا کو کھلی اجازت دینے کے مترادف تھاکہ وہ جب چاہے کارروائی اور حملہ کرے اور یہ پاکستانی فوج کے ادلے کا بدلہ اصول کے خلاف بھی ہو گا۔
بالآخر بھارت نے پاکستانی نورخان ائیر بیس اوررحیم یارخان ائیربیس پر حملہ کرکے پاکستان کو جواب دینے پر مجبورکردیا۔10مئی کے نصف شب رات ایک بج کر50 منٹ پرپاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں ایک نیا موڑ آیا،جب بھارت نے آدم پور سے6بیلسٹک میزائل فائرکیے،جوتمام بھارتی حدودمیں ہی گرگئے۔ان میں سے ایک میزائل آدم پورمیں جبکہ باقی5امرتسرکے علاقوں میں گرے۔اس واقعے کے بعد،پاکستان نے’’آپریشن بنیان المرصوص‘‘ کے تحت جوابی کارروائی کی،جس میں بھارت کے مختلف علاقوں میں25اہداف کونشانہ بنایاگیا۔ان حملوں میں بھارتی فضائی اڈے،اسلحہ ڈپو اور دیگرفوجی تنصیبات شامل تھیں۔پاکستانی ذرائع نے شواہد کے ساتھ دعویٰ کیاکہ اس حملے میں جہاں سے حملے ہوئے،وہی پرجوابی میزائل داغے گئے اورپاکستان نے صرف فوجی تنصیبات پرحملے کئے۔
جے ایف17تھنڈرطیارے نے آدم پور بیس پرہائپرسپرسونک میزائل سے ائیرڈیفنس سسٹم ایس400کوراکھ کردیا۔بھارت کے آدم پور،اودھم پور،بھٹنڈہ،سورت گڑھ، مامون ، اکھنور،جموں اوربرنالہ کی ائیربیسز اور فیلڈ کو مکمل تباہ کردیا۔بھارت کی بھارت کی سورت گڑھ، سرسہ اوربھٹنڈہ ائیرفیلڈز،بھارتی آرٹلری گن پوزیشن دہرنگیاری،اڑی فیلڈسپلائی ڈپو،سسہ اور ہلوارہ ائیرفیلڈکومکمل تباہ کردیاگیا۔راجوری میں افواجِ پاکستان کی کاروائی میں ایڈیشنل ڈی سی راج کمارتھاپاجوبھارتی حکومت کی پشت پناہی میں کام کرنے والا سہولت کاراور کشمیریوں پربے تحاشہ ظلم کرتاتھا،ماراگیا۔بھارتی حکومت نئی دہلی، اور گجراتی قصاب مودی کے شہرگجرات میں پاکستانی ڈرون کی کامیاب پروازیں اوراہداف کا نشانہ بنایا گیا۔پاکستانی میزائل اور ڈرون کوجہاں جہاں حملہ کرناتھا،وہ کامیابی کے ساتھ ٹھیک نشانے پرپہنچے۔ پاکستانی الفتح 1میزائل سسٹم کے ذریعے متعدد بھارتی اہداف کونشانہ بنایا گیا اور پاک فضائیہ نے پہلی مرتبہ کامیابی کے ساتھ اپنا تیارکردہ جے10سے طیارہ کاکامیابی کے ساتھ استعمال کیا۔پاک فوج نے مضبوط شواہدکیلئے میزائل لیجانے والے جے ایف 17 تھنڈر اوردیگرطیاروں کی کئی ویڈیوز جاری کردیں تاکہ اقوام عالم اورعالمی میڈیااس سے باخبرہو۔ان طیاروں کی کامیابی خوداپنامنہ بولتے ثبوت کے ساتھ پیش کر دی گئیں۔
میزائل حملے کے بعد انڈین کی طرف سے پہل کرنے کے جواب میں سائبرحملے بھی شروع کر دیئے گئے ہیں۔بیشترانڈین ویب سائٹس میں بی جے پی کی آفیشل ویب سائٹ، کرائم ریسرچ انویسٹی گیشن ایجنسی،ماہانگرٹیلی کیمونیکیشن کمپنی لمٹیڈ، ارتھ موورزلمیٹیڈ،آل اںڈیانیوی ٹیکنیکل سپروائزری سٹاف ایسوسی ایشن،ہندوستان ایروناٹکس لمیٹیڈ ، ہارڈر سیکورٹی فورسز، یونیک آٹونیٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا،انڈین ائیرفورس،مہاراشٹرالیکشن کمیشن اوراس سے منسلک دیگرسائٹس ہیک کی گئی، سائٹس کامکمل مواداڑادیاگیا۔انڈیامیں سائبراٹیک سے 70فیصد بجلی گرڈتباہ کرکے ملک کا بیشتر حصہ تاریک ہوگیا۔پاکستانی سائبرصلاحیت کااس سے زیادہ کیااندازہ لگایاجاسکتاہے۔
سوال یہ ہے کہ کیاپاکستان کے پاس زمین سے فضامیں مارکرنے والے میزائلوں کے خلاف دفاعی صلاحیت ہے؟جی ہاں!پاکستانی فضائی دفاعی نظام کے پاس یہ صلاحیت ہے کہ وہ زمین سے زمین پرکم فاصلے،درمیانے فاصلے اورطویل فاصلے تک مارکرنے والے کروزاوربیلسٹک میزائلوں کوروک سکے۔پاکستان نے اپنے دفاعی نظام میں چینی ساختہ ایچ کیو 16 ایف ای ڈیفنس سسٹم سمیت مختلف میزائل سسٹمزکوشامل کیاہے جوپاکستان کو جدیددفاعی میزائل نظام کی صلاحیت فراہم کرتے ہیں اوریہ زمین سے زمین مار کرنے والے میزائل ،کروزمیزائلوں اورجنگی جہازوں کے خلاف موثرہے۔تاہم اگرفضاسے زمین پر مار کرنے والے میزائل کوانٹرسیپٹ (روکنے) کرنے کی بات کی جائے توایسادفاعی نظام موجود نہیں ہے۔
دنیامیں فول پروف سیکورٹی فراہم کرنے والا ایساکوئی دفاعی نظام نہیں بنا،خاص کرایسی صورتحال میں جس میں پاکستان اورانڈیا جیسے ممالک جن کی سرحدیں آپس میں ملتی ہیں اور بعض مقامات پریہ فاصلہ محض چندمیٹرکارہ جاتاہے،ایسے میں فضاسے زمین پرکیے جانے والے میزائل حملوں کوسوفیصد روکنایقیناناممکن ہے۔ہردفاعی نظام کی صلاحیت کی ایک حد ہوتی ہے کہ اگربیک وقت مختلف قسم کے متعددمیزائل فضامیں مختلف سمت سے داغے جاتے ہیں تووہ کس قسم کے میزائلوں کوروکے گا۔
بالاکوٹ حملے کے بعد پاکستان نے متعدد جدید میزائل اورریڈار نظام شامل کیے ہیں اوراپنی دفاعی صلاحیت کوبہتربنایاہے۔اگرچہ یہ جدید دفاعی نظام بہت حد تک مؤثرہوتے ہیں تاہم یہ ممکن نہیں کہ آپ ڈھائی ہزارسے زائدکلومیٹرطویل مشرقی سرحدپرکوئی ایساایئر ڈیفنس سسٹم لگائیں جوسو فیصدیہ ممکن بنائے کہ کوئی میزائل وہاں سے داخل نہ ہوسکے۔ ایسا کرنے کیلئے اربوں ڈالرز درکار ہوں گے اوروہ سرحدوں کی انتہائی قربت کی وجہ سے اتناکارآمد بھی نہیں ہوگا۔انڈیاکے پاس بھی ایسی کوئی صلاحیت نہیں ہے۔
اگرہم6مئی کی شب کے واقعے کی بات کریں تواس میں ہمیں کچھ باتوں کو سمجھنا ہوگا۔ ممکنہ طورپرانڈیاکی جانب سے یہ میزائل فضا سے زمین پرداغے گئے ہیں اوراگرہم فضاسے زمین پرمارکرنے والے میزائلوں کی بات کریں تویہ آج کل بہت جدیدہوگئے ہیں۔ان کی رفتاربہت تیز ہوگئی ہے جوماک تھری(3675کلومیٹرفی گھنٹہ)سے ماک نائن (11025کلومیٹرفی گھنٹہ) تک جاتی ہیں اوراتنے تیزرفتار میزائل کوروکنے یاانٹرسیپٹ کرنے کی صلاحیت امریکا،روس اورچین سمیت کسی بھی ملک کے پاس نہیں ہے۔
فضاسے فائرکیے جانے والے میزائل کو روکنے میں ایک اورمشکل یہ بھی ہے کہ ان کاپرواز کادورانیہ بہت کم ہوتاہے اورآپ کے پاس ردعمل کرنے کا وقت بہت محدودہوتاہے جبکہ اس کے برعکس زمین سے زمین پرمارکرنے والے میزائل کوروکاجاسکتاہے کیونکہ ان کی پرواز کادورانیہ زیادہ ہوتاہے۔ انڈیاکے پاس بھی یہ دفاعی صلاحیت نہیں کہ اگرپاکستان فضا سے زمین پرکوئی میزائل داغے تووہ اسے روک پائے۔اگر پہلی شب کے واقعے کی بات کریں توایساہی معاملہ تھاکہ پاکستان کے پاس ردعمل کاوقت بہت محدود تھا اوریہ میزائل چند ہی لمحوں میں پاکستان میں آگرے۔دنیاکاکوئی بھی دفاعی نظام ایسانہیں جوجغرافیائی طورپرساتھ جڑے حریف ممالک کے حملوں کوسوفیصد تک روک سکے۔
( جاری ہے )

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کرنے والے میزائل دفاعی نظام پاکستان نے میزائل کو ہیں اور آدم پور کے ساتھ کی بات کے پاس

پڑھیں:

ایران پر امریکا اسرائیل حملہ خطے میں امن پر کاری وار تھا، صدر مسعود پیزشکیان

ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے بدھ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے جون میں ایران پر امریکا اور اسرائیل کے حملوں کو عالمی اعتماد اور خطے میں امن کے امکانات پر سنگین ضرب قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات، قطر سے یکجہتی کا اظہار

یہ ان کا عالمی فورم پر پہلی بار خطاب ہے جو اس سال گرمیوں میں 12 روزہ ایران اسرائیل جنگ اور اسلامی جمہوریہ کے اعلیٰ عسکری و سیاسی رہنماؤں کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا ہے۔

صدر پیزشکیان نیویارک میں موجود ہیں جہاں اقوام متحدہ کی جانب سے ایران پر شنیئر پابندیاں عائد کرنے کا خدشہ ہے اگر ایران نے یورپی رہنماؤں کے ساتھ ہفتے تک کوئی معاہدہ نہ کیا۔

تاہم تہران کی اعلیٰ قیادت علی خامنہ‌ای نے امریکا کے ساتھ براہ راست جوہری مذاکرات کو مسترد کر دیا ہے جس سے پیزشکیان اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کی سفارتی کوششیں متاثر ہوئی ہیں۔

اپنے خطاب میں پیزشکیان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کا خواہاں نہیں۔

مزید پڑھیے: یورپ پابندیاں ہٹائے، عالمی جوہری نگرانی تسلیم کرنے کو تیار ہیں، ایرانی وزیر خارجہ

انہوں نے کہا کہ میں اس اسمبلی کے سامنے دہراتا ہوں کہ ایران نے کبھی جوہری بم بنانے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی کرے گا۔

صدر نے برطانیہ، جرمنی اور فرانس پر بھی تنقید کی جنہوں نے ایران پر پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لیے ’اسنیپ بیک‘ میکانزم کو سرگرم کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ یہ تینوں ممالک جنہیں ای تھری کہا جاتا ہے بے ایمان طریقے سے ایران کو پابندیوں کی پابندی پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں حالانکہ امریکا نے سنہ 2018 میں اس معاہدے کو ترک کر دیا تھا۔

مزید پڑھیں: قطر پر اسرائیلی حملہ: پاکستان، سعودی عرب اور ایران کی شدید مذمت

مسعود پیزشکیان نے کہا کہ یہ ممالک اپنے آپ کو معاہدے کے اچھے فریق کے طور پر پیش کرتے ہیں جبکہ ایران کی مخلصانہ کوششوں کو ناکافی قرار دیتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ ایران ایرانی صدر مسعود پزیشکیان

متعلقہ مضامین

  • ایشیا ء کپ میں شاندار کم بیک: عرفان پٹھان بھی پاکستانی ٹیم کی تعریف کرنے پر مجبور ہوگئے
  • کیا پاکستانی یورپ جانے کا خواب بیلاروس میں تلاش کر سکتے ہیں؟
  • سولر پینلز استعمال کرنے والے ہوجائیں خبردار!
  • ڈیوس اسٹارٹ اپ چیلنج 2026 کے لیے پاکستانی اسٹارٹ اپس کو تیار کرنے کا عزم
  • ناسا نے سورج، زمین اور خلا کا مطالعہ کرنے کے لیے 3مشن لانچ کر دیے
  • اداکار دانش تیمور سب سے زیادہ فالو کیے جانے والے پاکستانی اداکار بن گئے
  • ایران پر امریکا اسرائیل حملہ خطے میں امن پر کاری وار تھا، صدر مسعود پیزشکیان
  • وزیراعظم کا سیلاب کے پاکستانی معیشت پر اثرات کو آئی ایم ایف جائزے میں شامل کرنے کا مطالبہ
  • صاحبزادہ فرحان اہم کارنامہ انجام دینے والے چوتھے پاکستانی کھلاڑی بن گئے
  • نیو یارک میں ایران اور یورپی ٹرائیکا کے درمیان مذاکرات کی تفصیلات