Daily Ausaf:
2025-11-11@05:12:09 GMT

جوہری حدود اور امن کی نازک نوعیت

اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
امریکا کی یونیورسٹی ایٹ البانی کے پروفیسر کرسٹوفر کلیری کا کہنا ہے کہ انڈیا کی جانب سے حملوں کی وسعت اور پاکستان میں کئی ٹھکانوں پر واضح جانی و مالی نقصان کو دیکھتے ہوئے پاکستان نے اس کا جواب دیدیا ہے۔انھوں نے عالمی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا: اگر پاکستان کوئی ردعمل نہ دیتا تو یہ انڈیا کو کھلی اجازت دینے کے مترادف تھاکہ وہ جب چاہے کارروائی اور حملہ کرے اور یہ پاکستانی فوج کے ادلے کا بدلہ اصول کے خلاف بھی ہو گا۔
بالآخر بھارت نے پاکستانی نورخان ائیر بیس اوررحیم یارخان ائیربیس پر حملہ کرکے پاکستان کو جواب دینے پر مجبورکردیا۔10مئی کے نصف شب رات ایک بج کر50 منٹ پرپاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں ایک نیا موڑ آیا،جب بھارت نے آدم پور سے6بیلسٹک میزائل فائرکیے،جوتمام بھارتی حدودمیں ہی گرگئے۔ان میں سے ایک میزائل آدم پورمیں جبکہ باقی5امرتسرکے علاقوں میں گرے۔اس واقعے کے بعد،پاکستان نے’’آپریشن بنیان المرصوص‘‘ کے تحت جوابی کارروائی کی،جس میں بھارت کے مختلف علاقوں میں25اہداف کونشانہ بنایاگیا۔ان حملوں میں بھارتی فضائی اڈے،اسلحہ ڈپو اور دیگرفوجی تنصیبات شامل تھیں۔پاکستانی ذرائع نے شواہد کے ساتھ دعویٰ کیاکہ اس حملے میں جہاں سے حملے ہوئے،وہی پرجوابی میزائل داغے گئے اورپاکستان نے صرف فوجی تنصیبات پرحملے کئے۔
جے ایف17تھنڈرطیارے نے آدم پور بیس پرہائپرسپرسونک میزائل سے ائیرڈیفنس سسٹم ایس400کوراکھ کردیا۔بھارت کے آدم پور،اودھم پور،بھٹنڈہ،سورت گڑھ، مامون ، اکھنور،جموں اوربرنالہ کی ائیربیسز اور فیلڈ کو مکمل تباہ کردیا۔بھارت کی بھارت کی سورت گڑھ، سرسہ اوربھٹنڈہ ائیرفیلڈز،بھارتی آرٹلری گن پوزیشن دہرنگیاری،اڑی فیلڈسپلائی ڈپو،سسہ اور ہلوارہ ائیرفیلڈکومکمل تباہ کردیاگیا۔راجوری میں افواجِ پاکستان کی کاروائی میں ایڈیشنل ڈی سی راج کمارتھاپاجوبھارتی حکومت کی پشت پناہی میں کام کرنے والا سہولت کاراور کشمیریوں پربے تحاشہ ظلم کرتاتھا،ماراگیا۔بھارتی حکومت نئی دہلی، اور گجراتی قصاب مودی کے شہرگجرات میں پاکستانی ڈرون کی کامیاب پروازیں اوراہداف کا نشانہ بنایا گیا۔پاکستانی میزائل اور ڈرون کوجہاں جہاں حملہ کرناتھا،وہ کامیابی کے ساتھ ٹھیک نشانے پرپہنچے۔ پاکستانی الفتح 1میزائل سسٹم کے ذریعے متعدد بھارتی اہداف کونشانہ بنایا گیا اور پاک فضائیہ نے پہلی مرتبہ کامیابی کے ساتھ اپنا تیارکردہ جے10سے طیارہ کاکامیابی کے ساتھ استعمال کیا۔پاک فوج نے مضبوط شواہدکیلئے میزائل لیجانے والے جے ایف 17 تھنڈر اوردیگرطیاروں کی کئی ویڈیوز جاری کردیں تاکہ اقوام عالم اورعالمی میڈیااس سے باخبرہو۔ان طیاروں کی کامیابی خوداپنامنہ بولتے ثبوت کے ساتھ پیش کر دی گئیں۔
میزائل حملے کے بعد انڈین کی طرف سے پہل کرنے کے جواب میں سائبرحملے بھی شروع کر دیئے گئے ہیں۔بیشترانڈین ویب سائٹس میں بی جے پی کی آفیشل ویب سائٹ، کرائم ریسرچ انویسٹی گیشن ایجنسی،ماہانگرٹیلی کیمونیکیشن کمپنی لمٹیڈ، ارتھ موورزلمیٹیڈ،آل اںڈیانیوی ٹیکنیکل سپروائزری سٹاف ایسوسی ایشن،ہندوستان ایروناٹکس لمیٹیڈ ، ہارڈر سیکورٹی فورسز، یونیک آٹونیٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا،انڈین ائیرفورس،مہاراشٹرالیکشن کمیشن اوراس سے منسلک دیگرسائٹس ہیک کی گئی، سائٹس کامکمل مواداڑادیاگیا۔انڈیامیں سائبراٹیک سے 70فیصد بجلی گرڈتباہ کرکے ملک کا بیشتر حصہ تاریک ہوگیا۔پاکستانی سائبرصلاحیت کااس سے زیادہ کیااندازہ لگایاجاسکتاہے۔
سوال یہ ہے کہ کیاپاکستان کے پاس زمین سے فضامیں مارکرنے والے میزائلوں کے خلاف دفاعی صلاحیت ہے؟جی ہاں!پاکستانی فضائی دفاعی نظام کے پاس یہ صلاحیت ہے کہ وہ زمین سے زمین پرکم فاصلے،درمیانے فاصلے اورطویل فاصلے تک مارکرنے والے کروزاوربیلسٹک میزائلوں کوروک سکے۔پاکستان نے اپنے دفاعی نظام میں چینی ساختہ ایچ کیو 16 ایف ای ڈیفنس سسٹم سمیت مختلف میزائل سسٹمزکوشامل کیاہے جوپاکستان کو جدیددفاعی میزائل نظام کی صلاحیت فراہم کرتے ہیں اوریہ زمین سے زمین مار کرنے والے میزائل ،کروزمیزائلوں اورجنگی جہازوں کے خلاف موثرہے۔تاہم اگرفضاسے زمین پر مار کرنے والے میزائل کوانٹرسیپٹ (روکنے) کرنے کی بات کی جائے توایسادفاعی نظام موجود نہیں ہے۔
دنیامیں فول پروف سیکورٹی فراہم کرنے والا ایساکوئی دفاعی نظام نہیں بنا،خاص کرایسی صورتحال میں جس میں پاکستان اورانڈیا جیسے ممالک جن کی سرحدیں آپس میں ملتی ہیں اور بعض مقامات پریہ فاصلہ محض چندمیٹرکارہ جاتاہے،ایسے میں فضاسے زمین پرکیے جانے والے میزائل حملوں کوسوفیصد روکنایقیناناممکن ہے۔ہردفاعی نظام کی صلاحیت کی ایک حد ہوتی ہے کہ اگربیک وقت مختلف قسم کے متعددمیزائل فضامیں مختلف سمت سے داغے جاتے ہیں تووہ کس قسم کے میزائلوں کوروکے گا۔
بالاکوٹ حملے کے بعد پاکستان نے متعدد جدید میزائل اورریڈار نظام شامل کیے ہیں اوراپنی دفاعی صلاحیت کوبہتربنایاہے۔اگرچہ یہ جدید دفاعی نظام بہت حد تک مؤثرہوتے ہیں تاہم یہ ممکن نہیں کہ آپ ڈھائی ہزارسے زائدکلومیٹرطویل مشرقی سرحدپرکوئی ایساایئر ڈیفنس سسٹم لگائیں جوسو فیصدیہ ممکن بنائے کہ کوئی میزائل وہاں سے داخل نہ ہوسکے۔ ایسا کرنے کیلئے اربوں ڈالرز درکار ہوں گے اوروہ سرحدوں کی انتہائی قربت کی وجہ سے اتناکارآمد بھی نہیں ہوگا۔انڈیاکے پاس بھی ایسی کوئی صلاحیت نہیں ہے۔
اگرہم6مئی کی شب کے واقعے کی بات کریں تواس میں ہمیں کچھ باتوں کو سمجھنا ہوگا۔ ممکنہ طورپرانڈیاکی جانب سے یہ میزائل فضا سے زمین پرداغے گئے ہیں اوراگرہم فضاسے زمین پرمارکرنے والے میزائلوں کی بات کریں تویہ آج کل بہت جدیدہوگئے ہیں۔ان کی رفتاربہت تیز ہوگئی ہے جوماک تھری(3675کلومیٹرفی گھنٹہ)سے ماک نائن (11025کلومیٹرفی گھنٹہ) تک جاتی ہیں اوراتنے تیزرفتار میزائل کوروکنے یاانٹرسیپٹ کرنے کی صلاحیت امریکا،روس اورچین سمیت کسی بھی ملک کے پاس نہیں ہے۔
فضاسے فائرکیے جانے والے میزائل کو روکنے میں ایک اورمشکل یہ بھی ہے کہ ان کاپرواز کادورانیہ بہت کم ہوتاہے اورآپ کے پاس ردعمل کرنے کا وقت بہت محدودہوتاہے جبکہ اس کے برعکس زمین سے زمین پرمارکرنے والے میزائل کوروکاجاسکتاہے کیونکہ ان کی پرواز کادورانیہ زیادہ ہوتاہے۔ انڈیاکے پاس بھی یہ دفاعی صلاحیت نہیں کہ اگرپاکستان فضا سے زمین پرکوئی میزائل داغے تووہ اسے روک پائے۔اگر پہلی شب کے واقعے کی بات کریں توایساہی معاملہ تھاکہ پاکستان کے پاس ردعمل کاوقت بہت محدود تھا اوریہ میزائل چند ہی لمحوں میں پاکستان میں آگرے۔دنیاکاکوئی بھی دفاعی نظام ایسانہیں جوجغرافیائی طورپرساتھ جڑے حریف ممالک کے حملوں کوسوفیصد تک روک سکے۔
( جاری ہے )

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کرنے والے میزائل دفاعی نظام پاکستان نے میزائل کو ہیں اور آدم پور کے ساتھ کی بات کے پاس

پڑھیں:

امریکی کروڈ آئل کا دوسرا بحری جہاز بھی پاکستان کی سمندری حدود میں داخل

دو ہفتے بعد امریکی کروڈ آئل کا دوسرا بحری جہاز بھی پاکستان کی سمندری حدود میں داخل ہوگیا ہے.

امریکی خام تیل بردار بحری جہاز ایم ٹی البانی کی سنرجیکو کے آئل ٹرمینل پر پیر کی شام برتھنگ ہوگی۔

ایم ٹی البانی پاکستانی بندرگاہوں پر پہنچنے والا دوسرا امریکی تیل بردار بڑا بحری جہاز ہے۔

سنرجیکو کی جانب سے پاکستان میں پہلی بار 10، 10لاکھ بیرل کے دو ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (WTI) کروڈ آئل درآمد کیا ہے۔

پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدے کے بعد امریکا سے خام تیل کی درآمدی سرگرمیوں کا باقاعدہ آغاز ہوگیا ہے۔

سنرجیکو آئل کمپنی امریکی تیل بردار بحری جہاز کو بلوچستان میں اپنے آئل ٹرمینل پر لے کر آیا ہے۔

اس سے قبل 29اکتوبر کو پہلا امریکی کارگو ایم ٹی پیگاسس پاکستان پہنچا تھا۔ بحری جہاز پیگاسس امریکی خام تیل لے کر 14ستمبر کو ہیوسٹن سے روانہ ہوا اور سنرجیکو کے آف شور ٹرمینل پر 29اکتوبر کو لنگر انداز ہوا۔

سنرجیکو نے اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان بڑے تجارتی معاہدے کے بعد دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کے لیے امریکی خام تیل کی تاریخی درآمدات کے ذریعے آغاز کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہم نے ایران کے میزائل اور جوہری خطرے کا خاتمہ کر دیا ہے، نیتن یاہو کا دعوی
  • اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے والے نظام کے خاتمہ کی جدوجہد، مینار پاکستان اجتماع سے ہوگی۔حافظ نعیم الرحمن
  • امریکی کروڈ آئل کا دوسرا بحری جہاز بھی پاکستان کی سمندری حدود میں داخل
  • اسرائیل کا پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے بھارت سے ہتھیاروں کا معاہدہ
  • ملک میں پائیدار سرمایہ کاری کیلیے اقدامات کرنے کی ضرورت
  • روس کے یوکرین پر درجنوں میزائل اور ڈرون حملے‘ توانائی نظام تباہ‘ 6 افراد ہلاک
  • روس کے یوکرین پر درجنوں میزائل اور ڈرون حملے، توانائی نظام تباہ، 6 افراد ہلاک
  • روس کے یوکرین کے توانائی نظام اور رہائشی عمارتوں پر درجنوں میزائل اور ڈرون حملے، 6 افراد ہلاک
  • بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں سولر ڈیٹا مراکزخلا میں قائم کرنے کی دوڑ میں شامل
  • غزہ میں پانی زہریلا، اسرائیلی حملوں نے ماحولیاتی بحران پیدا کر دیا