جوہری حدود اور امن کی نازک نوعیت
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
(گزشتہ سے پیوستہ)
امریکا کی یونیورسٹی ایٹ البانی کے پروفیسر کرسٹوفر کلیری کا کہنا ہے کہ انڈیا کی جانب سے حملوں کی وسعت اور پاکستان میں کئی ٹھکانوں پر واضح جانی و مالی نقصان کو دیکھتے ہوئے پاکستان نے اس کا جواب دیدیا ہے۔انھوں نے عالمی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا: اگر پاکستان کوئی ردعمل نہ دیتا تو یہ انڈیا کو کھلی اجازت دینے کے مترادف تھاکہ وہ جب چاہے کارروائی اور حملہ کرے اور یہ پاکستانی فوج کے ادلے کا بدلہ اصول کے خلاف بھی ہو گا۔
بالآخر بھارت نے پاکستانی نورخان ائیر بیس اوررحیم یارخان ائیربیس پر حملہ کرکے پاکستان کو جواب دینے پر مجبورکردیا۔10مئی کے نصف شب رات ایک بج کر50 منٹ پرپاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں ایک نیا موڑ آیا،جب بھارت نے آدم پور سے6بیلسٹک میزائل فائرکیے،جوتمام بھارتی حدودمیں ہی گرگئے۔ان میں سے ایک میزائل آدم پورمیں جبکہ باقی5امرتسرکے علاقوں میں گرے۔اس واقعے کے بعد،پاکستان نے’’آپریشن بنیان المرصوص‘‘ کے تحت جوابی کارروائی کی،جس میں بھارت کے مختلف علاقوں میں25اہداف کونشانہ بنایاگیا۔ان حملوں میں بھارتی فضائی اڈے،اسلحہ ڈپو اور دیگرفوجی تنصیبات شامل تھیں۔پاکستانی ذرائع نے شواہد کے ساتھ دعویٰ کیاکہ اس حملے میں جہاں سے حملے ہوئے،وہی پرجوابی میزائل داغے گئے اورپاکستان نے صرف فوجی تنصیبات پرحملے کئے۔
جے ایف17تھنڈرطیارے نے آدم پور بیس پرہائپرسپرسونک میزائل سے ائیرڈیفنس سسٹم ایس400کوراکھ کردیا۔بھارت کے آدم پور،اودھم پور،بھٹنڈہ،سورت گڑھ، مامون ، اکھنور،جموں اوربرنالہ کی ائیربیسز اور فیلڈ کو مکمل تباہ کردیا۔بھارت کی بھارت کی سورت گڑھ، سرسہ اوربھٹنڈہ ائیرفیلڈز،بھارتی آرٹلری گن پوزیشن دہرنگیاری،اڑی فیلڈسپلائی ڈپو،سسہ اور ہلوارہ ائیرفیلڈکومکمل تباہ کردیاگیا۔راجوری میں افواجِ پاکستان کی کاروائی میں ایڈیشنل ڈی سی راج کمارتھاپاجوبھارتی حکومت کی پشت پناہی میں کام کرنے والا سہولت کاراور کشمیریوں پربے تحاشہ ظلم کرتاتھا،ماراگیا۔بھارتی حکومت نئی دہلی، اور گجراتی قصاب مودی کے شہرگجرات میں پاکستانی ڈرون کی کامیاب پروازیں اوراہداف کا نشانہ بنایا گیا۔پاکستانی میزائل اور ڈرون کوجہاں جہاں حملہ کرناتھا،وہ کامیابی کے ساتھ ٹھیک نشانے پرپہنچے۔ پاکستانی الفتح 1میزائل سسٹم کے ذریعے متعدد بھارتی اہداف کونشانہ بنایا گیا اور پاک فضائیہ نے پہلی مرتبہ کامیابی کے ساتھ اپنا تیارکردہ جے10سے طیارہ کاکامیابی کے ساتھ استعمال کیا۔پاک فوج نے مضبوط شواہدکیلئے میزائل لیجانے والے جے ایف 17 تھنڈر اوردیگرطیاروں کی کئی ویڈیوز جاری کردیں تاکہ اقوام عالم اورعالمی میڈیااس سے باخبرہو۔ان طیاروں کی کامیابی خوداپنامنہ بولتے ثبوت کے ساتھ پیش کر دی گئیں۔
میزائل حملے کے بعد انڈین کی طرف سے پہل کرنے کے جواب میں سائبرحملے بھی شروع کر دیئے گئے ہیں۔بیشترانڈین ویب سائٹس میں بی جے پی کی آفیشل ویب سائٹ، کرائم ریسرچ انویسٹی گیشن ایجنسی،ماہانگرٹیلی کیمونیکیشن کمپنی لمٹیڈ، ارتھ موورزلمیٹیڈ،آل اںڈیانیوی ٹیکنیکل سپروائزری سٹاف ایسوسی ایشن،ہندوستان ایروناٹکس لمیٹیڈ ، ہارڈر سیکورٹی فورسز، یونیک آٹونیٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا،انڈین ائیرفورس،مہاراشٹرالیکشن کمیشن اوراس سے منسلک دیگرسائٹس ہیک کی گئی، سائٹس کامکمل مواداڑادیاگیا۔انڈیامیں سائبراٹیک سے 70فیصد بجلی گرڈتباہ کرکے ملک کا بیشتر حصہ تاریک ہوگیا۔پاکستانی سائبرصلاحیت کااس سے زیادہ کیااندازہ لگایاجاسکتاہے۔
سوال یہ ہے کہ کیاپاکستان کے پاس زمین سے فضامیں مارکرنے والے میزائلوں کے خلاف دفاعی صلاحیت ہے؟جی ہاں!پاکستانی فضائی دفاعی نظام کے پاس یہ صلاحیت ہے کہ وہ زمین سے زمین پرکم فاصلے،درمیانے فاصلے اورطویل فاصلے تک مارکرنے والے کروزاوربیلسٹک میزائلوں کوروک سکے۔پاکستان نے اپنے دفاعی نظام میں چینی ساختہ ایچ کیو 16 ایف ای ڈیفنس سسٹم سمیت مختلف میزائل سسٹمزکوشامل کیاہے جوپاکستان کو جدیددفاعی میزائل نظام کی صلاحیت فراہم کرتے ہیں اوریہ زمین سے زمین مار کرنے والے میزائل ،کروزمیزائلوں اورجنگی جہازوں کے خلاف موثرہے۔تاہم اگرفضاسے زمین پر مار کرنے والے میزائل کوانٹرسیپٹ (روکنے) کرنے کی بات کی جائے توایسادفاعی نظام موجود نہیں ہے۔
دنیامیں فول پروف سیکورٹی فراہم کرنے والا ایساکوئی دفاعی نظام نہیں بنا،خاص کرایسی صورتحال میں جس میں پاکستان اورانڈیا جیسے ممالک جن کی سرحدیں آپس میں ملتی ہیں اور بعض مقامات پریہ فاصلہ محض چندمیٹرکارہ جاتاہے،ایسے میں فضاسے زمین پرکیے جانے والے میزائل حملوں کوسوفیصد روکنایقیناناممکن ہے۔ہردفاعی نظام کی صلاحیت کی ایک حد ہوتی ہے کہ اگربیک وقت مختلف قسم کے متعددمیزائل فضامیں مختلف سمت سے داغے جاتے ہیں تووہ کس قسم کے میزائلوں کوروکے گا۔
بالاکوٹ حملے کے بعد پاکستان نے متعدد جدید میزائل اورریڈار نظام شامل کیے ہیں اوراپنی دفاعی صلاحیت کوبہتربنایاہے۔اگرچہ یہ جدید دفاعی نظام بہت حد تک مؤثرہوتے ہیں تاہم یہ ممکن نہیں کہ آپ ڈھائی ہزارسے زائدکلومیٹرطویل مشرقی سرحدپرکوئی ایساایئر ڈیفنس سسٹم لگائیں جوسو فیصدیہ ممکن بنائے کہ کوئی میزائل وہاں سے داخل نہ ہوسکے۔ ایسا کرنے کیلئے اربوں ڈالرز درکار ہوں گے اوروہ سرحدوں کی انتہائی قربت کی وجہ سے اتناکارآمد بھی نہیں ہوگا۔انڈیاکے پاس بھی ایسی کوئی صلاحیت نہیں ہے۔
اگرہم6مئی کی شب کے واقعے کی بات کریں تواس میں ہمیں کچھ باتوں کو سمجھنا ہوگا۔ ممکنہ طورپرانڈیاکی جانب سے یہ میزائل فضا سے زمین پرداغے گئے ہیں اوراگرہم فضاسے زمین پرمارکرنے والے میزائلوں کی بات کریں تویہ آج کل بہت جدیدہوگئے ہیں۔ان کی رفتاربہت تیز ہوگئی ہے جوماک تھری(3675کلومیٹرفی گھنٹہ)سے ماک نائن (11025کلومیٹرفی گھنٹہ) تک جاتی ہیں اوراتنے تیزرفتار میزائل کوروکنے یاانٹرسیپٹ کرنے کی صلاحیت امریکا،روس اورچین سمیت کسی بھی ملک کے پاس نہیں ہے۔
فضاسے فائرکیے جانے والے میزائل کو روکنے میں ایک اورمشکل یہ بھی ہے کہ ان کاپرواز کادورانیہ بہت کم ہوتاہے اورآپ کے پاس ردعمل کرنے کا وقت بہت محدودہوتاہے جبکہ اس کے برعکس زمین سے زمین پرمارکرنے والے میزائل کوروکاجاسکتاہے کیونکہ ان کی پرواز کادورانیہ زیادہ ہوتاہے۔ انڈیاکے پاس بھی یہ دفاعی صلاحیت نہیں کہ اگرپاکستان فضا سے زمین پرکوئی میزائل داغے تووہ اسے روک پائے۔اگر پہلی شب کے واقعے کی بات کریں توایساہی معاملہ تھاکہ پاکستان کے پاس ردعمل کاوقت بہت محدود تھا اوریہ میزائل چند ہی لمحوں میں پاکستان میں آگرے۔دنیاکاکوئی بھی دفاعی نظام ایسانہیں جوجغرافیائی طورپرساتھ جڑے حریف ممالک کے حملوں کوسوفیصد تک روک سکے۔
( جاری ہے )
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کرنے والے میزائل دفاعی نظام پاکستان نے میزائل کو ہیں اور آدم پور کے ساتھ کی بات کے پاس
پڑھیں:
ایران اور امریکا کے جوہری مذاکرات ختم، اگلا دور دونوں حکومتوں کی منظوری کامنتظر
تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق تنازعات کو حل کرنے کے لیے ایرانی اور امریکی مذاکرات کاروں کے درمیان تازہ مذاکرات اتوار کے روز عمان میں مزید مذاکرات کی منصوبہ بندی کے ساتھ ختم ہو گئے، حکام نے بتایا کہ تہران نے واضح طور پر یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے پر اصرار کیا۔
اگرچہ تہران اور واشنگٹن دونوں نے کہا ہے کہ وہ دہائیوں سے جاری جوہری تنازع کو حل کرنے کے لیے سفارت کاری کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن وہ کئی ریڈ لائن پر گہری تقسیم کا شکار ہیں، جن سے مذاکرات کاروں کو ایک نئے جوہری معاہدے تک پہنچنے اور مستقبل میں فوجی کارروائی سے بچنے کے لیے مذاکرات کاروں کو دوسرا راستہ اختیار کرناہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران امریکا مذاکرات: فریقین کا جوہری معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے پر اتفاق
وزیر خارجہ عباس عراقچی اور ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے مسقط میں عمانی ثالثوں کے ذریعے بات چیت کا چوتھا دور منعقد کیا، حالانکہ امریکا کی جانب سے عوام میں سخت موقف اختیار کرنے پر ایرانی حکام کا کہنا تھا کہ اس نوعیت کا مؤقف مذاکرات میں معاون ومددگار نہیں ہوگا۔
ایرانی وزیر خارجہ کے مطابق مذاکرات کا حالیہ دور پچھلے 3 ادوار کے مقابلے زیادہ سنجیدہ اور زیادہ سیدھا تھا، انہوں نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ اب ہم ایک دوسرے کو بہتر طور پر سمجھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ آگے بڑھتے ہوئے مزید پیشرفت کریں گے۔
مزید پڑھیں:مذاکرات سے قبل امریکا کا مزید ایرانی اداروں کیخلاف پابندیوں کا اعلان
’… ایران کی یورینیم کی افزودگی کی صلاحیت جاری رہنی چاہیے، اگرچہ اس کا دائرہ کار اور سطح تبدیل ہو سکتی ہے۔‘
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ اتوار کی ’براہ راست اور بالواسطہ‘ بات چیت 3 گھنٹے سے زیادہ جاری رہی۔ ’ہم آج کے نتائج سے حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور اپنی اگلی میٹنگ کے منتظر ہیں، جو مستقبل قریب میں ہوگی۔‘
مزید پڑھیں: دباؤ کے بغیرامریکا سے مذاکرات کو تیار ہیں، ایران
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی نمائندے اسٹیو وٹکوف کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کی ریڈ لائن ’کوئی افزودگی نہیں‘ ہے، جس کا مطلب ہے کہ تخفیف، کوئی ہتھیار نہیں، اور اس کے لیے نتنز، فردو اور اصفہان میں ایران کی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
لیکن ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ ایران کی سرزمین پر یورینیم کی افزودگی پر سمجھوتہ کرنے کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا جدہ پہنچنے پر استقبال
’اس کے طول و عرض، پیمانہ، سطح، یا مقدار اعتماد سازی کے مقصد کے تحت کچھ حدود کے تابع ہو سکتی ہے، جیسا کہ ماضی میں کیا گیا تھا، لیکن افزودگی کا اصول بذات خود بات چیت کا پابند نہیں ہے۔‘
عمانی وزیر خارجہ بدر البوسیدی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ایران امریکا مذاکرات میں ’مفید اور اصل‘ خیالات شامل تھے، بات چیت کا اگلا دور دونوں فریقوں کے اپنی اپنی حکومتوں سے مشاورت کے بعد ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیو وٹکوف اصفہان افزودگی ایران ڈونلڈ ٹرمپ صدر ٹرمپ عباس عراقچی عمان یورینیم