پاکستانی فضائی حدود کی بندش ایئرانڈیا پر بھاری پڑ گئی، اہم سروس بند کرنے پر مجبور
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
پاکستانی فضائی حدود کی بندش ائیر انڈیا پر بھاری پڑ گئی، جس نے مودی سرکار کی ایئر انڈیا کو دہلی تا واشنگٹن سروس بند کرنے پر مجبور کر دیا۔
مئی 2025 کی بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستانی جوابی اقدامات نے بھارتی ایئرلائن کو آپریشنل بحران میں دھکیل دیا ہے۔ بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق ایئر انڈیا نے یکم ستمبر سے دہلی تا واشنگٹن نان اسٹاپ پرواز معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق معطلی کی وجہ بوئنگ 787 طیاروں کی محدود دستیابی اور پاکستانی فضائی حدود کی بندش ہے۔ پاکستانی فضائی حدود کی بندش طویل فاصلے کی پروازوں کے لیے مزید مشکلات پیدا کر رہی ہے۔ پاکستانی بندش سے پروازوں کا راستہ طویل اور آپریشنل پیچیدگیاں بڑھ گئی ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستانی فضائی حدود کی بندش نے شمالی بھارت سے مغرب جانے والی بین الاقوامی پروازوں کا دورانیہ بڑھا دیا ہے۔ پروازوں کے شیڈول کے اعداد و شمار کے مطابق روٹ آئندہ سال کے کافی عرصے تک بند رہ سکتا ہے۔
پاکستانی بندش کے بعد بھارت پاکستانی فضائی حدود پر انحصار تسلیم کرنے پر مجبور ہو گیا ہے۔ مودی سرکار کی سفارتی تنہائی نے بھارت کے ہوائی راستے محدود کر کے ایئر انڈیا کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ مودی سرکار کی نااہلی کے باعث بھارت کو عالمی سطح پر سبکی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ مودی کی متکبرانہ پالیسی نے بھارتی فضائی صنعت کو عالمی سطح پر مشکلات میں دھکیل دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستانی فضائی حدود کی بندش
پڑھیں:
بھارت کو طلبہ احتجاج کے نتیجے میں شیخ حسینہ کی اقتدار سے بے دخلی پسند نہیں آئی، محمد یونس
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے کہا ہے کہ ڈھاکہ کے نئی دہلی کے ساتھ تعلقات اس لیے کشیدہ ہیں کیونکہ انڈیا کو گذشتہ برس کے طلبا احتجاج کے بعد سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی اقتدار سے بے دخلی پسند نہیں آئی۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائیڈلائنز پر بات چیت کرتے ہوئے محمد یونس نے کہا کہ ہمیں بھارت کے ساتھ اس وقت مسائل کا سامنا ہے کیونکہ انہیں وہ پسند نہیں آیا جو طلبہ نے کیا۔
انہوں نے بھارتی میڈیا پر جعلی خبریں پھیلانے کا الزام بھی عائد کیا، جو ان کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ بھارت سے بہت سی جعلی خبریں آ رہی ہیں، پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ یہ کوئی اسلام پسند تحریک ہے۔
محمد یونس نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ انڈیا شیخ حسینہ کو پناہ دے رہا ہے، جس سے تعلقات مزید بگڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا حسینہ کی میزبانی کر رہا ہے، جنہوں نے مسائل پیدا کیے، اور یہی کشیدگی کی اصل وجہ ہے۔
واضح رہے کہ اگست 2024 میں بنگلہ دیش میں طلبہ تحریک کے بعد سے انڈیا نے کئی مواقع پر بنگلہ دیش میں انڈیا مخالف بیانات اور اس کے شمال مشرقی علاقوں پر دعوؤں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انڈیا نے اقلیتوں، خاص طور پر ہندوؤں پر بڑھتے حملوں پر بھی تحفظات ظاہر کیے، تاہم بنگلہ دیش کی عبوری انتظامیہ نے ان خدشات پر کوئی ٹھوس جواب نہیں دیا، جس سے دوطرفہ تعلقات مزید خراب ہو گئے ہیں۔
سارک (جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم) کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے اپنی کوششوں کے دوران محمد یونس نے ایک بار پھر انڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ’سارک اس لیے کام نہیں کر رہا کیونکہ یہ ایک ملک کی سیاست میں فٹ نہیں بیٹھتا۔‘
یہ بیان انہوں نے امریکی نمائندہ برائے جنوبی و وسطی ایشیا سرجیو گور اور انڈیا کے لیے نامزد امریکی سفیر سے ملاقات کے دوران دیا۔
محمد یونس نے کہا کہ بنگلہ دیش آسیان میں شمولیت میں دلچسپی رکھتا ہے تاکہ جنوب مشرقی ایشیائی معیشتوں کے ساتھ انضمام کے ذریعے ترقی کی رفتار کو تیز کیا جا سکے۔
نیویارک میں گفتگو کے دوران محمد یونس نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کی عبوری حکومت ملک میں فروری 2025 کے پہلے نصف میں آزاد، منصفانہ اور پرامن عام انتخابات کرانے کے لیے بھرپور تیاریاں کر رہی ہے، جس سے 12 کروڑ 60 لاکھ بنگلہ دیشی ووٹروں کو 15 برس بعد حقیقی جمہوری عمل میں حصہ لینے کی امید ملی ہے۔