عراق میں بڑا بلیک آؤٹ، بجلی کا نظام درہم برہم
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
عراقی وزارت توانائی کے مطابق بلیک آؤٹ کی بنیادی وجہ صوبہ انبار میں واقع مرکزی پاور پلانٹ کی اچانک بندش ہے، فنی خرابی کے باعث پاور پلانٹ مکمل طور پر بند ہوگیا جس کا اثر قومی گرڈ پر پڑا اور یکے بعد دیگرے متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔ اسلام ٹائمز۔ عراق کے مختلف حصوں میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن ہوا، کئی شہر اور دیہات تاریکی میں ڈوب گئے۔ عراقی وزارت توانائی کے مطابق بلیک آؤٹ کی بنیادی وجہ صوبہ انبار میں واقع مرکزی پاور پلانٹ کی اچانک بندش ہے، فنی خرابی کے باعث پاور پلانٹ مکمل طور پر بند ہوگیا جس کا اثر قومی گرڈ پر پڑا اور یکے بعد دیگرے متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔
وزارت کے مطابق تکنیکی ٹیمیں بحالی کے کام میں مصروف ہیں اور بجلی کی مرحلہ وار بحالی جلد شروع کی جائے گی۔ عوام کی جانب سے بجلی کی بندش پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے، خاص طور پر شدید گرمی کے دوران بجلی کی عدم دستیابی سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ عراقی حکومت نے فوری انکوائری کا حکم دے دیا ہے تاکہ پاورپلانٹ کی بندش کی اصل وجہ معلوم کی جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاور پلانٹ بجلی کی
پڑھیں:
گردشی قرض سے متعلق معاہدہ، بجلی صارفین پر کوئی نیا بوجھ نہیں ڈالا جائے گا؛وزارت خزانہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزارت خزانہ نے بجلی کے شعبے میں 1225 ارب روپے کے گردشی قرض سے متعلق معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔ معاہدے کو مالیاتی نظم و ضبط اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کی جانب اہم قدم قرار دیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق اعلامیے کے مطابق وزیراعظم کی قیادت میں ٹاسک فورس نے توانائی بحران کے بڑے چیلنج پر قابو پا لیا۔ وزیر توانائی اویس لغاری، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور دیگر اداروں کی مشترکہ کاوشوں سے معاہدہ طے پایا۔
وزارت خزانہ کے مطابق 660 ارب روپے کے پرانے قرضے ری سٹرکچر جبکہ 565 ارب روپے کی نئی فنانسنگ کا معاہدہ ہوا ہے۔ صارفین پر کوئی نیا بوجھ نہیں ڈالا جائے گا اور ادائیگیاں پہلے سے عائد تین روپے 23 پیسے فی یونٹ سرچارج سے ہوں گی۔
عالمی و مقامی گولڈ مارکیٹس میں سونے کی قیمتیں بلند ترین سطح سے نیچے آ گئیں
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 660 ارب روپے کی گارنٹیز سے زرعی، ایس ایم ای، ہاؤسنگ، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری ممکن ہوگی۔
وزیر خزانہ کے مطابق یہ کامیابی مالیاتی نظم و ضبط اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی شعبے کے دیرینہ مسائل کو پائیدار اصلاحات کے ذریعے حل کرنا ضروری ہے۔