Daily Mumtaz:
2025-09-26@06:43:10 GMT

جیلی فش نے فرانس کا سب سے بڑا جوہری پلانٹ بند کرا دیا

اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT

جیلی فش نے فرانس کا سب سے بڑا جوہری پلانٹ بند کرا دیا

فرانس کے شمالی علاقے میں واقع ملک کے سب سے بڑے جوہری پلانٹ کو اُس وقت عارضی طور پر بند کرنا پڑا جب جیلی فش کے ہجوم نے کولنگ سسٹم کو متاثر کر دیا۔

انرجی کمپنی EDF کے مطابق، گریولینز نیوکلیئر پاور پلانٹ کے چار ری ایکٹرز کو اس وقت بند کرنا پڑا جب نارتھ سی سے منسلک کولنگ کینال میں جیلی فش کا بڑا جھتا پانی کے پمپوں میں جمع ہوگیا۔ پمپوں میں رکاوٹ کے باعث ری ایکٹرز کو ٹھنڈا رکھنا ممکن نہ رہا، جس کی وجہ سے بجلی کی پیداوار عارضی طور پر روک دی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پانی کے بڑھتے درجہ حرارت اور ماحولیاتی تبدیلیوں نے جیلی فش کی افزائش کو فروغ دیا ہے، اور یہ مسئلہ صرف فرانس تک محدود نہیں، بلکہ ماضی میں چین، جاپان اور بھارت کے جوہری پلانٹس بھی جیلی فش کے باعث متاثر ہو چکے ہیں۔
پلانٹ کے باقی دو ری ایکٹرز پہلے ہی مرمت کی وجہ سے بند تھے، یوں چھ میں سے تمام یونٹس عارضی طور پر غیر فعال ہو گئے۔
واضح رہے کہ ایشیائی نسل کی مون جیلی فش کو 2020 میں پہلی بار نارتھ سی میں دیکھا گیا تھا، اور اب وہ یورپ کے ماحولیاتی نظام پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔

Post Views: 7.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جیلی فش

پڑھیں:

تمام ممالک اعلان نیویارک کو عملی اور ناقابل واپسی اقدامات کے ذریعے جلد نافذ کریں.سعودی عرب اور فرانس کا مشترکہ بیان

نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 ستمبر ۔2025 ) سعودی عرب اور فرانس نے مشترکہ بیان میں دنیا کے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ اعلان نیویارک کو عملی اور ناقابل واپسی اقدامات کے ذریعے جلد نافذ کریں بیان میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی جانب سے کیے گئے اقدامات اور عہد کا خیرمقدم کیا گیا ہے.

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا کہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں دونوں کے لیے محفوظ مستقبل کی ضمانت ضروری ہے اس مقصد کے لیے ایک عارضی بین الاقوامی مشن کی تعیناتی کی حمایت کی گئی جو فلسطینی اتھارٹی کی درخواست اور سلامتی کونسل کے مینڈیٹ کے تحت عمل میں لائی جائے گی اعلان نیویارک جسے جنرل اسمبلی نے 142 ووٹوں سے غیر معمولی اکثریت کے ساتھ منظور کیا دو ریاستی حل کے لیے عالمی عزم کو مستحکم کرتا ہے اور خطے کے بہتر مستقبل کی طرف ناقابل واپسی راستہ متعین کرتا ہے.

سعودی نشریاتی ادارے کے مطابق بیان میں اس امر پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ کانفرنس کے دوران غزہ میں انسانی المیہ شدید تر ہو رہا ہے اسرائیلی زمینی حملے جاری ہیں اور شہریوں کو ناقابل جواز قیمت چکانا پڑ رہی ہے اس تناظر میں اعلان نیویارک کو تشدد اور جنگوں کے تسلسل کا واحد حقیقی اور عملی متبادل قرار دیا گیا بیان میں فلسطینی پولیس اور سکیورٹی فورسز کی تربیت اور تیاری کے لیے امریکی، یورپی اور اقوام متحدہ کے جاری پروگراموں سے فائدہ اٹھانے پر زور دیا گیا.

سعودی عرب اور فرانس نے فلسطینی اتھارٹی کے اعلان” ایک ریاست، ایک حکومت، ایک قانون اور ایک ہتھیار“کی پالیسی کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ غزہ اور مغربی کنارے کو اتھارٹی کے تحت متحد کرنا ضروری ہے بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ غزہ میں حماس کی حکمرانی کا خاتمہ، اس کے ہتھیاروں کی ضبطگی اور انہیں فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرنا لازمی ہے تاکہ ایک خودمختار فلسطینی ریاست قائم کی جا سکے.

بیان میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ میں منعقدہ اس کانفرنس نے مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے لیے ایک تاریخی موقع فراہم کیا ہے سعودی عرب اور فرانس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ زبانی وعدوں کے بجائے عملی اقدامات کریں بیان میں آسٹریلیا، بیلجیئم، کینیڈا، لکسمبرگ، مالٹا، پرتگال، برطانیہ، ڈنمارک اور دیگر یورپی ممالک کے جانب سے فلسطینی ریاست کے باضابطہ اعتراف کا خیرمقدم کیا گیا سعودی عرب اور فرانس نے ان ممالک کو بھی اس عمل میں شامل ہونے کی دعوت دی جنہوں نے ابھی تک یہ قدم نہیں اٹھایا.

بیان میں کہا گیا کہ آزاد، جمہوری اور معاشی طور پر مستحکم فلسطینی ریاست کا قیام اسرائیل کے ساتھ امن و سلامتی کے ساتھ رہنے کی بنیاد ہے صدر محمود عباس کی جانب سے تاریخی عہد پرامن حل کی وابستگی، تشدد اور دہشت گردی سے مستقل انکار، غیر مسلح فلسطینی ریاست کا وعدہ اور اصلاحات کی کوششوں کو خصوصی طور پر سراہا گیابیان میں غزہ میں فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی، قیدیوں کا تبادلہ، انسانی امداد کی بلاروک رسائی اور اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کو اولین ترجیح قرار دیا گیا.

بیان میں اسرائیل سے کہا گیا کہ وہ دو ریاستی حل پر واضح عہد کرے، تشدد اور آبادکاری کی پالیسی ترک کرے فلسطینی زمینوں کے الحاق سے باز رہے اور آبادکاروں کے تشدد کو روکے بیان میں یاد دہانی کرائی گئی کہ الحاق ”سرخ لکیر“ ہے جس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے بیان میں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے قیدیوں کے لیے مالی مراعات کے خاتمے، نصاب کی اصلاحات اور ایک سال کے اندر شفاف انتخابات کرانے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا گیا ساتھ ہی ایک ہنگامی مالیاتی اتحاد تشکیل دینے اور فلسطینی اتھارٹی کے بجٹ کی فوری معاونت پر زور دیا گیا.

بیان کے مطابق اسرائیلی قبضے کا خاتمہ اور منصفانہ و پائیدار امن ہی خطے کے مکمل انضمام کا واحد راستہ ہے جیسا کہ عرب امن منصوبے میں تجویز کیا گیا اسی تناظر میں خطے کے لیے ایک مشترکہ سکیورٹی نظام کی تشکیل کی تجاویز کا بھی خیر مقدم کیا گیا آخر میں سعودی عرب اور فرانس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس تاریخی موقع کو ضائع نہ کرے اور مشرق وسطیٰ کے تمام عوام کے لیے امن، سلامتی اور خوشحالی یقینی بنانے کے لیے مل کر آگے بڑھے.

متعلقہ مضامین

  • حیدرآباد: پی ڈی ایم اے کی جانب سے سیلاب متاثرین کیلیے قائم کی گئی عارضی خیمہ بستی میں بچے فوٹو گرافر کو دیکھ کرہاتھ ہلا رہے ہیں
  • فرانس کے سابق صدر کو قذافی فنڈنگ کیس میں 5 سال قید کی سزا
  • موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کیخلاف جنگ میں پاکستان کیساتھ ہیں: فرانسیسی سفیر
  • فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے فرانسیسی صدر کو پولیس نے روک لیا؛ پیدل سفر پر مجبور
  • فرانس: مساجد میں خنزیر کے سر رکھنے کے پیچھے کس کا ہاتھ؟
  • تمام ممالک اعلان نیویارک کو عملی اور ناقابل واپسی اقدامات کے ذریعے جلد نافذ کریں.سعودی عرب اور فرانس کا مشترکہ بیان
  • فرانس ،لکسمبرگ، بیلجیئم، موناکو اور مالٹا کا سرکاری طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
  • فرانس اور امن کی حامی ریاستوں کے ساتھ شراکت جاری رکھی جائے گی.سعودی عرب
  • فرانس نے بھی فلسطینی ریاست کو باضابطہ تسلیم کر لیا
  • مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل ہی امن کا واحد راستہ ہے، سعودی وزیر خارجہ