امریکا میں 110 سال پرانی چینی مزدوروں کی بستی ’لاک‘ آج بھی اپنی اصل حالت میں قائم
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے دل میں واقع ساکرامنٹو دریا کے کنارے موجود ڈیلٹا ریجن کبھی دلدل، ندی نالوں اور کھیت کھلیانوں کا امتزاج تھا۔ 19ویں اور 20ویں صدی کے آغاز میں یہاں آنے والے چینی مزدوروں نے اس علاقے کو ناقابلِ کاشت زمین سے زرعی طاقت میں بدل دیا اور اسی دوران ایک منفرد بستی ’لاک‘ کی بنیاد رکھی، جو آج بھی امریکا میں واحد ایسی بستی ہے جو چینی باشندوں نے چینی باشندوں کے لیے آباد کی۔
گولڈ رش سے زرعی انقلاب تک
1848 میں جب ’کیلیفورنیا گولڈ رش‘ کی خبر چین پہنچی تو ہزاروں چینی کان کن ’گولڈ ماؤنٹین‘ (سونے کا پہاڑ) کہلانے والے اس خطے میں قسمت آزمانے پہنچے۔ ابتدا میں کامیابی ملی، مگر جلد ہی غیر ملکی مائنرز ٹیکس اور نسلی تعصب نے انہیں کان کنی سے دور کردیا۔ اس کے بعد انہوں نے ریل پٹڑی بچھانے اور کھیتی باڑی جیسے کام اپنائے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی فوج کا گیریژن، جو اب ’گھوسٹ ٹاؤن‘ بن چکا ہے
1861 کے ’کیلیفورنیا سواپ اینڈ اوور فلو ایکٹ‘ کے بعد دلدلی علاقوں کی نکاسی ممکن ہوئی اور چین کے گوانگ ڈونگ صوبے سے تعلق رکھنے والے ماہر مزدوروں نے لیویز (بند) تعمیر کر کے 88 ہزار ایکڑ سے زائد زمین قابلِ کاشت بنا دی۔
والنٹ گروو کی آگ اور ’لاک‘ کی بنیاد
چینی آبادکاروں نے ساکرامنٹو کے قریب والنٹ گروو میں ایک بڑی چائنہ ٹاؤن بسا لی تھی، مگر 7 اکتوبر 1915 کی آتشزدگی نے سب کچھ جلا دیا۔ متاثرین میں لی بِنگ، عرف ’چارلی‘ بھی شامل تھے، جو مقامی کاروباری شخصیت تھے۔ انہوں نے آگ کے اگلے ہی دن مقامی زمین دار جارج لاک جونیئر سے زمین لیز پر لی اور یوں 1915 سے 1917 کے درمیان 45 لکڑی کے مکانات اور دکانیں تعمیر ہوئیں۔ بستی کا نام ’لاک‘ پڑ گیا۔
عروج کا دور، ’مونٹے کارلو آف کیلیفورنیا‘
1920 سے 1940 کی دہائی میں لاک کی آبادی تقریباً 600 تک پہنچ گئی، جس میں اکثریت چینیوں کی تھی۔ یہاں اسکول، ہوٹل، ریستوران، نو گروسری اسٹورز، ایک فلور مل اور چینیوں کے زیرِ انتظام سینما موجود تھا۔ غیر قانونی جوا بھی کھلے عام ہوتا تھا، جس کی وجہ سے اخبارات نے اسے ’مونٹے کارلو آف کیلیفورنیا‘ کا لقب دیا۔
زوال اور بقا
1943 میں ’چائنیز ایکسکلوژن ایکٹ‘ کے خاتمے کے بعد کئی خاندان بہتر مواقع کی تلاش میں شہروں کی طرف منتقل ہوگئے۔ 1960 کی دہائی تک آبادی گھٹ کر چند درجن رہ گئی، مگر مقامی ہم آہنگی اور کمیونٹی کا جذبہ قائم رہا۔
یہ بھی پڑھیں: اسپین کے ایک قصبے میں مرنا کیوں منع ہے؟ دلچسپ وجہ
1990 میں امریکی حکومت نے لاک کو نیشنل ہسٹورک لینڈ مارک قرار دیا، مگر زمین کی ملکیت اب بھی باسیوں کے پاس نہیں تھی۔ 2004 میں ساکرامنٹو ہاؤسنگ اینڈ ری وائیٹلائزیشن اتھارٹی نے زمین خرید کر مرمت کروائی اور باسیوں کو فروخت کردی، یوں نسلوں پر مشتمل یہ کمیونٹی آخرکار اپنی زمین کی مالک بن سکی۔
آج کا لاک
لاک آج بھی اپنی 100 سالہ شکل میں موجود ہے۔ پرانے جوا خانے کو ’دائی لُوئی میوزیم‘ میں بدل دیا گیا ہے، سابقہ اسکول اب ’لاک چائنیز اسکول میوزیم‘ ہے اور مردانہ سوشل کلب ’جان یِنگ ایسوسی ایشن‘ اب تاریخی نمائش گاہ ہے۔ کچھ پرانے خاندان اب بھی یہاں کاروبار چلا رہے ہیں، جبکہ فنکاروں اور سیاحوں کی آمد اس بستی کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔
لاک فاؤنڈیشن کے چیئرمین اسٹیورٹ وول تھل کے مطابق لاک ان لوگوں کی میراث ہے جنہوں نے اجنبیت، غربت اور تعصب کا مقابلہ کر کے ترقی کی۔ یہ پناہ گاہ تھی ایک ایسے دور میں جب دنیا غیر دوستانہ تھی، اور ہمیں اس پر فخر کرنا چاہیے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا چینی بستی چینی مزدور کیلیفورنیا لاک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا چینی بستی چینی مزدور کیلیفورنیا لاک
پڑھیں:
یوکرین کے بغیر کیے گئے فیصلے امن نہیں لا سکتے‘روس کو زمین نہیں دیں گے.زیلنسکی
کیف(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 اگست ۔2025 )یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کے بغیر کیے گئے فیصلے امن نہیں لا سکتے، انہوں نے روس کو زمین دینے کے امکان کو مسترد کر دیا فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق انہوں نے سوشل پوسٹ میں کہا کہ یوکرینی اپنی زمین قابض کو نہیں دیں گے، جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن آئندہ ہفتے الاسکا میں یوکرین میں امن کے لیے ہونے والے سربراہی اجلاس کی تیاری کر رہے ہیں.(جاری ہے)
زیلنسکی نے کہا کہ ہمارے خلاف کوئی بھی فیصلہ، یوکرین کے بغیر کوئی بھی فیصلہ، امن کے خلاف فیصلہ ہے، اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، جنگ یوکرین کے بغیر ختم نہیں ہو سکتی زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین ایسے حقیقی فیصلوں کے لیے تیار ہے جو امن لا سکتے ہیں لیکن انہوں نے زور دیا کہ یہ ایک باوقار امن ہونا چاہیے فروری 2022 میں روس کی مکمل پیمانے پر یلغار کے بعد سے ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور لاکھوں اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں. رواںسال روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کے 3 دور ناکام ہو چکے ہیں اور یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ سربراہی اجلاس امن کو قریب لائے گا یا نہیں صدرپیوٹن نے امریکا، یورپ اور کیف کی جانب سے جنگ بندی کے متعدد مطالبات کو مسترد کیا ہے انہوں نے اس مرحلے پر زیلنسکی سے ملاقات کرنے سے بھی انکار کر دیا جب کہ یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ کسی معاہدے میں پیش رفت کے لیے یہ ملاقات ضروری ہے. روسی صدر پیوٹن کے ساتھ اجلاس کے اعلان میں ٹرمپ نے کہا کہ دونوں کے فائدے کے لیے کچھ علاقوں کا تبادلہ ہوگا لیکن مزید تفصیلات نہیں بتائیں 15 اگست کو الاسکا میں ہونے والا یہ اجلاس 2021 میں جنیوا میں جو بائیڈن اور پیوٹن کی ملاقات کے بعد سے کسی بھی موجودہ امریکی اور روسی صدر کے درمیان پہلا اجلاس ہوگا. صدرٹرمپ اور پیوٹن نے آخری بار 2019 میں جاپان میں جی-20 کے اجلاس میں ملاقات کی تھی جب ٹرمپ اپنے پہلے دورصدارت میں تھے، انہوں نے جنوری میں دوسری مدت کے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد سے اب تک کئی بار ٹیلی فون پر بھی بات کی ہے.