ناگاساکی برسی: دنیا سے جوہری ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے جاپان کے شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر جوہری بم گرائے جانے سے 80 برس بعد ان ہتھیاروں کا مکمل خاتمہ ہی ان کے دوبارہ استعمال نہ ہونے کی واحد ضمانت ہے۔
ناگاساکی میں 'میئرز برائے امن' کی 11ویں عمومی کانفرنس کے لیے اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے جوہری ہتھیاروں کے حملوں میں بچ رہنے والے جاپانیوں کے متاثرکن کردار کا تذکرہ کیا جنہیں ہیباکوشا بھی کہا جاتا ہے اور جو دنیا کو ان ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے آواز بلند کرتے چلے آئے ہیں۔
سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ کرہ ارض پر ان تباہ کن ہتھیاروں کی موجودگی انسانیت کے لیے خطرہ ہے۔ناگاساکی میں ہونے والی اس کانفرنس میں دنیا بھر سے شہروں کے منتظمین کرہ ارض کو جوہری اسلحے سے پاک کرنے کے لیے اہم ترجیحات پر بات چیت کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
تحفظ کا مغالطہانتونیو گوتیرش نے کہا کہ دنیا میں جوہری ہتھیاروں کی کوئی جگہ نہیں۔
ان کی بدولت تحفظ کے حصول کی سوچ محض مغالطہ ہے اور ان ہتھیاروں کی موجودگی یقینی تباہی کے مترادف ہے۔انہوں نے جوہری ہتھیاروں کے مکمل خاتمے پر زور دیتے ہوئے کانفرنس کے شرکا سے کہا کہ وہ اس خطرے سے نمٹنے کے لیے لوگوں کو متحرک کرنے، نوجوانوں کو تحریک دینے اور قیام امن کے لیے کوششیں جاری رکھیں۔
سیکرٹری جنرل نے تمام ممالک سے جوہری عدم پھیلاؤ کے عزم کی تجدید کے لیے بھی کہا۔
انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ وہ بہتر دنیا کے لیے غیرمتزلزل عزم پر 'میئرز برائے امن' کو سراہتے ہیں۔ اس ادارے کا مقصد جوہری ہتھیاروں کے بغیر پرامن دنیا کے خواب کو حقیقت کا روپ دینےکے لیے تیزرفتار کوششیں کرنا ہے۔
ہیباکوشا کے احترام اور ہیروشیما اور ناگاساکی کے متاثرین کی یاد میں انہوں نے جوہری خطرے کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کا مطالبہ دہرایا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جوہری ہتھیاروں کے کے لیے
پڑھیں:
اسلامی اندولن بنگلہ دیش کا عام انتخابات مؤخر کرنے کا مطالبہ، پہلے ریفرنڈم پر اصرار
اسلامی اندولن بنگلہ دیش کے رہنماؤں نے آئندہ عام انتخابات 2 ماہ کے لیے مؤخر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ملک بھر میں ریاستی اصلاحات پر ریفرنڈم اور ’جولائی چارٹر‘ پر عمل درآمد نہیں ہوتا، اُس وقت تک کوئی بھی انتخاب قابلِ قبول نہیں ہوگا۔
جمعرات کی صبح ڈھاکا کے پلٹن علاقے میں منعقدہ ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جماعت کے ترجمان اور جوائنٹ سیکریٹری جنرل مولانا غازی عطاالرحمان نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ فوراً جولائی چارٹر پر عمل درآمد کا حکم نامہ جاری کرے اور انتخابی شیڈول کے اعلان سے قبل ریاستی اصلاحات پر ریفرنڈم کرائے۔
’بی این پی نے بارہا اصلاحات کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں، وہ ریاستی ڈھانچے کی تبدیلی یا منصفانہ سیاسی عمل نہیں چاہتے مگر جولائی کی عوامی بغاوت کے بعد اب واپسی کا کوئی راستہ نہیں، اصلاحات ناگزیر ہوچکی ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کا اتفاقِ رائے کمیشن کی سفارشات پر غم و غصہ
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ 10 نومبر تک جولائی چارٹر کے نفاذ کا حکم نامہ جاری کیاجائے ورنہ وہ ڈھاکا کی سڑکیں عوامی ریلیوں سے بھر دیں گے۔
انہوں نے عبوری حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنے 3 بڑے وعدوں، یعنی سیاسی اصلاحات، قومی اتفاقِ رائے اور شفاف عمل درآمد میں ناکام رہی ہے۔
اُن کے بقول، ریفارم کمیشن اور اتفاقِ رائے کمیشن تشکیل دیے گئے، جولائی چارٹر پر تمام فریقوں نے دستخط کیے، سبھی اس بات پر متفق تھے کہ انتخابات سے پہلے ریفرنڈم ہوگا۔
مزید پڑھیں: یورپی یونین کا بنگلہ دیش میں عام انتخابات کے لیے بڑی مبصر ٹیم بھیجنے کا اعلان
اسلامی اندولن کے رہنما نے مزید کہا کہ ریفرنڈم اور عام انتخابات کو ایک ہی دن یا ایک ہی شیڈول میں منعقد نہیں کیا جانا چاہیے۔
’ہم نے بارہا کہا ہے کہ ریفرنڈم نومبر میں ہونا چاہیے، اگر آپ اسے اسی ماہ نہیں کراسکتے تو ٹھیک، مگر ریفرنڈم پہلے ہونا چاہیے۔‘
ان کا مؤقف تھا کہ ضرورت پڑنے پر عام انتخابات 2 ماہ کے لیے مؤخر کیے جا سکتے ہیں۔ ’اصلاحات اور ریفرنڈم کے بغیر کوئی انتخاب نہیں ہوگا، عوام نے اس مقصد کے لیے قربانیاں دی ہیں، ہماری تحریک اب شروع ہوئی ہے۔‘
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کا بھارت کے ساتھ سرحد پر سیکیورٹی مضبوط بنانے کے لیے نئی بٹالینز تشکیل دینے کا فیصلہ
روایتی سیاسی جماعتوں کے ساتھ سمجھوتے کی تجویز پر تنقید کرتے ہوئے مولانا غازی نے کہا کہ آپ ہم سے ان لوگوں سے سمجھوتہ کرنے کو کہتے ہیں جنھوں نے بنگلہ دیش کو کرپشن کا چیمپیئن بنایا۔ ’اُن سے جو پرانے نظام کو بحال کرنا چاہتے ہیں؟ یہ مذاق ہے۔‘
پلٹن کے اجتماع میں پروفیسر محبوب الرحمٰن، جوائنٹ سیکریٹری مولانا شیخ فضل باری مسعود اور دیگر مرکزی و شہری رہنما بھی شریک تھے۔
اجتماع کے اختتام پر 8 اسلامی جماعتوں کے اعلیٰ رہنماؤں کا ایک وفد، جس کی قیادت جماعتِ اسلامی کے نائب امیر ڈاکٹر محمد ابو طاہر اور اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل حامدالرحمٰن آزاد کر رہے تھے، چیف ایڈوائزر کے دفتر پہنچا اور ایک یادداشت پیش کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلامی اندولن انتخاب بنگلہ دیش جولائی چارٹر ریاستی اصلاحات ریفرنڈم عوامی بغاوت مولانا غازی عطاالرحمان