پنجاب میں پی ٹی آئی کو دھچکا،اہم عہدیداران اور کارکنان پیپلزپارٹی میں شامل
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
 گورنر پنجاب سلیم حیدر نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی مقبولیت کی وجہ سے لوگ بڑی تعداد میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں، اگلا وزیراعظم پیپلزپارٹی کا ہوگا۔
 گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے تحریک انصاف راولپنڈی سٹی کے ڈپٹی انفارمیشن سیکرٹری ساجد قریشی سے ملاقات کے دوران کیا جنہوں نے تحریک انصاف کے 15 رکنی عہدیداران کے ہمراہ ان سے ملاقات کی۔
   تحریک انصاف کے وفد نے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔ گورنر پنجاب نے ساجد قریشی کا دیگر ارکان کے ہمراہ پیپلز پارٹی میں شمولیت پر خیرمقدم کیا۔
 گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی عوامی پارٹی ہے اور ملک کی سب سے بڑی سیاسی قوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی مقبولیت کی وجہ سے لوگ بڑی تعداد میں اس میں شمولیت اختیار کررہے ہیں۔
گورنر نے تحریک انصاف کے عہدیداران کا خیر مقدم کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے پرچم کا مفلر پہنایا۔انہوں نے کہا کے ان کے آنے سے راولپنڈی میں پیپلز پارٹی مزید مضبوط ہوگی۔
 انہوں نے کہا پیپلز پارٹی کی قیادت نے ملک کی خاطر اپنی جانیں قربان کیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئندہ وزیر اعظم بھی پیپلز پارٹی کا ہوگا اوربلاول بھٹو وزیر اعظم بنیں گے۔
  سردارسلیم حیدرنےکہا کہ پیپلز پارٹی پسے ہوئے طبقے کی جماعت ہے اور اس نے ہمیشہ غریب عوام کیلئے آواز بلند کی۔
  انہوں نے کہا کہ حکومت کو عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی بالخصوص صوبہ پنجاب کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں تعلیم اور صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
 پیپلز پارٹی میں شامل ہونیوالوں میں حامد عباسی،بابر محمود،جاوید اقبال،ڈاکٹر شکیل، علی رضا،امجد جاوید،جہانگیر خان ،حمذہ عباسی، بدر ستی، راجہ تنویر ،راجہ خالد ،راجہ حفیظ اور سردار ندیم شامل ۔اس موقع پر سٹی صدر پی پی پی راجہ کامران اور پیپلز پارٹی سٹی قائدین اسد پرویز اور عرفان حیدر بھی موجود تھے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا پیپلز پارٹی تحریک انصاف گورنر پنجاب پارٹی میں نے کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی پیپلز پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ تاخیر کی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر حکومت کا 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026 میں ختم ہو رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا مطالبہ ہے کہ مارچ 2026 میں انتخابات کرائے جائیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کا مطالبہ تسلیم کیا جاتا ہے تو انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارات سے محروم ہو جائے گی جبکہ دسمبر اور جنوری میں پیپلزپارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا اسمبلی کی مدت پوری کرنے پر اصرار ڈیڈلاک کی مبینہ وجہ ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق کر چکی ہیں تاہم مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وہ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔