آئی ٹی کے مختلف شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے سرمایہ کار دوست ماحول فراہم کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، شزہ فاطمہ خواجہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اگست2025ء) وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ آئی ٹی کے مختلف شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے سرمایہ کار دوست ماحول فراہم کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے اثرات کے تناظر میں سائبر سکیورٹی اور سیفٹی ناگزیر ہے، نوجوانوں اور میڈیا کو سائبر سکیورٹی کے حوالہ سے آگاہی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو نیکسٹ جنریشن سائبر ریزیلیئنس ورکشاپ اور ٹیلی کام سائبر سکیورٹی ایوارڈز 2025ء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے تیزی سے بدلتے ہوئے ماحول میں سائبر سکیورٹی انتہائی اہمیت کی حامل ہے، حکومت نے ملک کی ڈیجیٹائزیشن پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے، اس حوالہ سے ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ منظور کیا گیا ہے، ڈیجیٹل پاکستان وزیراعظم محمد شہباز شریف کا وژن ہے، اس کے تحت معیشت، معاشرہ اور نظم و نسق میں ڈیجیٹائزیشن کرنی ہے، اس کا اہم حصہ سائبر سکیورٹی ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ جب ہر فرد کی ڈیجیٹل شناخت تیار ہو گی اور ڈیٹا کو ڈیجیٹائز کریں گے تو اس کیلئے ڈیٹا سکیورٹی ناگزیر ہے کیونکہ ڈیٹا سب سے بڑا اثاثہ ہے، انفرادی اور قومی سطح پر سائبر سکیورٹی یقینی بنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سائبر سکیورٹی کیلئے پی ٹی اے سمیت متعدد ادارے کام کر رہے ہیں، نادرا، ایس ای سی پی جیسے بڑے اداروں میں سائبر سکیورٹی یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو سال میں سائبر سکیورٹی میں بہتری آئی ہے، 2024ء میں آئی ٹی یو کے سائبر سکیورٹی انڈیکس میں پاکستان کو رول ماڈل قرار دیا گیا ہے اور ہم اس تناظر میں عالمی سطح پر تسلیم شدہ ممالک میں شامل ہوئے، پاکستان کا سکور 96.7 فیصد رہا، یہ اجتماعی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال تین ہزار نوجوانوں کو سائبر سکیورٹی کی تربیت دی گئی ہے اور رواں سال بھی سائبر سکیورٹی کی تربیت کے حوالہ سے اس میں اضافہ کیا جائے گا، اس سے نوجوانوں کیلئے مہارتیں اور روزگار میں اضافہ ہو گا، یہ ہمارے نوجوانوں کیلئے بہت مفید تربیت ہے، اس کی عالمی سطح پر بڑی مانگ ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں اپنی ڈیجیٹل صلاحیتوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، ہمیں سائبر سکیورٹی کے باصلاحیت اور ماہرین کی ضرورت ہے، مصنوعی ذہانت کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے نوجوانوں کو جدید تربیت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کی تیز ترین اور مسلسل فراہمی کیلئے کوشاں ہیں، انٹرنیٹ کنکٹیویٹی کو یقینی بنانے کیلئے پاکستان میں دو سب میرین کیبلز آ چکی ہیں، مزید سب میرین کیبلز لائیں گے، چین سمیت دیگر ممالک کے سرمایہ کار اس میں سرمایہ کاری کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نیشنل فائبرائزیشن پالیسی پر عمل پیرا ہے، آئی ٹی کمپنیوں کے رائٹ آف وے مسائل کے حل کیلئے وزیراعظم نے واضح ہدایات دی ہیں، قانون سازی، پالیسی سازی میں تبدیلی سمیت دیگر اقدامات کو ہم آہنگ بنایا جا رہا ہے، ہماری رائٹ آف پالیسی کاروبار دوست پالیسی ہے، یہ فائبرائزیشن انڈسٹری کیلئے خوش آئند ہے، سی ڈی اے نے رائٹ آف وے چارجز ختم کر دیئے ہیں، این ایچ اے اور ریلویز کے ساتھ بات چیت جاری ہے، اس حوالہ سے پاکستان ٹیلی کام ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی، رائٹ آف وے کے مسائل آن لائن پورٹل سے حل کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سپیکٹرم آکشن جلد ہو گا جس سے ملک میں فور جی کے استعمال میں تیزی آئے گی اور فائیو جی کی نیلامی یقینی بنانے میں مدد ملی گی، اس سے معیار اور خدمات میں بہتری آئے گی۔ شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ سیٹلائٹ کے ذریعے انٹرنیٹ کی فراہمی کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، اس حوالہ سے پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہشمند کمپنیوں کو لائسنس سمیت دیگر امور میں آسانی کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سمارٹ فونز اور لیپ ٹاپ کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی تاکہ نوجوان اس سے موثر طور پر مفید ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک۔بھارت جنگ میں پاکستان نے نہ صرف روایتی بلکہ ٹیکنالوجی کی سطح پر بھی برتری حاصل کی، اس میں سکیورٹی اداروں کے سائبر ونگ اور نوجوانوں نے بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا، عالمی سطح پر بھی پاکستان کی کامیابیوں کا اعتراف کیا جا رہا ہے، وزارت آئی ٹی کے ذیلی شعبوں نے ایک وار سنٹرل کنٹرول روم قائم کیا اور اجتماعی اقدامات کے ذریعے سائبر حملوں کا مقابلہ کیا، ہمارے نوجوانوں نے سائبر سکیورٹی کے شعبہ میں اپنی صلاحیتوں اور قابلیت کا لوہا منوایا، ہمیں سائبر سکیورٹی کا ایسے ہی خیال رکھنا ہے جیسے ہم اپنی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے آئی ٹی شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد میں ایوارڈز بھی تقسیم کئے۔ تقریب سے چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمن نے بھی خطاب کیا۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں میں سائبر سکیورٹی انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کرنے کیلئے حوالہ سے جائے گی آئی ٹی
پڑھیں:
مربوط زری، مالیاتی پالیسیوں کے ذریعے معاشی استحکام حاصل کیا، گورنر اسٹیٹ بینک
کراچی (نیوز ڈیسک)گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان نے مربوط اور فراست پر مبنی زری اور مالیاتی پالیسیوں پر عملدرآمد کے ذریعے خاصا معاشی استحکام حاصل کر لیا۔
سی ایف اے سوسائٹی پاکستان نے آج کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں اپنے معروف سالانہ ایکسی لینس ایوارڈز کے سلسلے کا 22واں ایڈیشن منعقد کیا، جس میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔
تقریب سے اپنے کلیدی خطاب میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان نے مربوط اور فراست پر مبنی زری اور مالیاتی پالیسیوں پر عملدرآمد کے ذریعے خاصا معاشی استحکام حاصل کر لیا، جس کے نتیجے میں مہنگائی تیزی سے کم ہوئی ہے، اور بیرونی شعبے اور مالیاتی بفرز کو دوبارہ تشکیل دینے میں مدد ملی ہے۔
ابھرتی معیشتوں کی جانب سے پائیدار اور شمولیتی معاشی ترقی کے حصول کی کوششوں میں سرمایہ منڈیوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے ملک میں نجی شعبے کے قرضوں اور سرمایہ کاری کی ضروریات کے درمیان فرق کا حوالہ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس فرق کو سرمایہ مارکیٹ کے انفرااسٹرکچر اور گورننس کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل کوششوں، متبادل سرمایہ کاری مصنوعات کی تیاری، ڈیجیٹل رسائی میں توسیع اور آن بورڈنگ کے طریقہ کار کو آسان بنانے اور مالی منڈیوں پر عوام کے اعتماد کو بڑھانے کے لیے شفافیت میں اضافے کے ذریعے ختم کیا جا سکتا ہے، اس ضمن میں انہوں نے ملک میں اخلاقی سرمایہ کاری کے طریقوں اور فنانشل مارکیٹ کے انفرا اسٹرکچر کو ترقی دینے میں سی ایف اے سوسائٹی پاکستان کی مسلسل کاوشوں کو سراہا۔
اس موقع پر ورچوئل خطاب کرتے ہوئے سی ایف اے انسٹی ٹیوٹ میں گلوبل پارٹنرشپس اینڈ کلائنٹ سلوشنز کے منیجنگ ڈائریکٹر پال موڈی نے معاشرے کو فائدہ پہنچانے کی غرض سے سرمایہ کاروں میں اخلاقیات کے اعلیٰ ترین معیارات اور پیشہ ورانہ مہارت کو فروغ دینے کے سلسلے میں سی ایف اے انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ ساتھ سی ایف اے سوسائٹی پاکستان کی انتھک کوششوں کو بھی سراہا۔
انہوں نے مقامی سرمایہ کاری صنعت اور اس سے آگے بھی مثبت اثرات مرتب کرنے کے حوالے سے سوسائٹی اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کی ستائش کی، اور ایوارڈ کی تقریب کو کامیاب بنانے کے لیے رضاکاروں اور ان کی کوششوں کی تعریف کی۔
سی ایف اے سوسائٹی پاکستان کے صدر محمد عاصم نے خطبۂ استقبالیہ پیش کیا اور جیتنے والوں کو مبارکباد دی، محمد عاصم نے کہا کہ 22 ویں سالانہ ایکسی لینس ایوارڈز میں پاکستان کے مالی شعبے میں غیر معمولی پیشہ ورانہ مہارت، دیانتداری اور قیادت کا مظاہرہ کرنے والی شخصیات اور اداروں کی خدمات کا اعتراف کیا گیا ہے۔