اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اگست ۔2025 )پہاڑی سیاحت کے اپنے وسیع امکانات سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے مینیجنگ ڈائریکٹر آفتاب الرحمان رانا نے زور دیاکہ انفراسٹرکچر کی ترقی، بہتر رسائی اور اہم پہاڑی مقامات کی مارکیٹنگ کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایک کثیر الجہتی مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے.

(جاری ہے)

ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمالیہ، ہندوکش اور قراقرم کے پہاڑی سلسلے دنیا میں سب سے خوبصورت، پھر بھی بہت کم دریافت کیے گئے ہیں انہیں راک کوہ پیماوں، ایڈونچر کے متلاشیوں، ٹریکروں اور فطرت سے محبت کرنے والوں کے لیے اولین عالمی مقامات کے طور پر رکھا جا سکتا ہے. انہوں نے کہا کہ ماحول دوست ریزورٹس، گیسٹ ہاﺅسز اور وزیٹر سینٹرز کی تعمیر پہاڑی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے اہم ہے ویزا پالیسیوں میں آسانی، آن لائن بکنگ کے لیے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کا قیام اور معلومات کی ترسیل بھی بہت اہمیت کی حامل ہے پچھلی دہائی کے دوران پہاڑی سیاحت نے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں بتدریج مقبولیت حاصل کی ہے تاہم لاجسٹک اور سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے پاکستان میں پہاڑی سیاحت کے لیے غیر ملکی سیاحوں کی آمد اتنی زیادہ نہیں ہے.

انہوں نے کہا کہ پائیدار پہاڑی سیاحت میں سرمایہ کاری سے نہ صرف معیشت کو فروغ ملے گا بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے یہ پاکستان کے پہاڑی علاقوں میں منفرد ثقافتوں اور ماحولیاتی نظام کی بحالی اور تحفظ میں بھی مدد کرے گا پی ٹی ڈی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر نے کہاکہ پاکستان کو پہاڑی سیاحت کے لیے عالمی معیار کی منزل کے طور پر دوبارہ برانڈ کرنے کے لیے بہتر عالمی پوزیشننگ ضروری ہے قیام و طعام، ہائیکنگ ٹریلز، ٹرانسپورٹیشن، ہنگامی خدمات اور معلوماتی مراکز کی فراہمی کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ قائم کی جا سکتی ہے.

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سیاحت کے بہتر تجربے کے لیے مقامی کمیونٹیز کو تحفظ اور ورثے کی تشریح میں شامل کرنا ضروری ہے سیاحوں سے نمٹنے کے لیے ان کی صلاحیتوں کی تعمیر اور تربیت ان کے لیے سماجی و اقتصادی فوائد لائے گی. انہوں نے ہنر مندی کی ترقی اور تکنیکی صلاحیت سازی کے مراکز قائم کرنے پر بھی زور دیا بین الاقوامی معیار کے مطابق مانٹین گائیڈز، پورٹرز، اور مہمان نوازی کے کارکنوں کی سرٹیفیکیشن بھی سیاحتی خدمات کے معیار میں اضافہ کرے گی پی ٹی ڈی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ اسٹریٹجک اقدامات کے ساتھ پاکستان دنیا بھر میں پہاڑی سیاحت کا ایک اہم مقام بن سکتا ہے.

ٹور آپریٹنگ کمپنی، کنکورڈیا ایکسپیڈیشن پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر صاحب نور نے کہاکہ پاکستان کے پہاڑی علاقوں میں لوگوں کی روزی زیادہ تر سیاحوں کی آمد سے حاصل ہونے والی آمدنی پر منحصر ہے انفراسٹرکچر ان کمیونٹیز کے معیار زندگی کو بلند کر سکتا ہے کیونکہ اس طرح کے اقدامات کے نتیجے میں سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہو گا انہوں نے کہاکہ ان علاقوں میں سیاحتی سرگرمیوں میں اضافہ ان کی بھرپور ثقافت اور روایات کو بیرونی دنیا کے سامنے لایا جائے گا. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے نے کہاکہ کے لیے

پڑھیں:

انصاف صرف دلوں تک محدود نہیں رہنا چاہیے، بلکہ اسے عمل میں لانے کی ضرورت ہے، رپورٹ

انصاف صرف دلوں تک محدود نہیں رہنا چاہیے، بلکہ اسے عمل میں لانے کی ضرورت ہے، رپورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 11 August, 2025 سب نیوز

غزہ :حالیہ عرصے میں فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تناؤ مسلسل بڑھ رہا ہے، جس نے پوری دنیا کے عوام کو پریشان کر دیا ہے۔ پیر کے روز عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے فلسطین-اسرائیل مسئلے پر ہنگامی اجلاس بلایا، جس میں چین کے اقوام متحدہ میں مستقل نمائندے فو چھونگ نے اپنے بیان میں “چار ضروری اقدامات” پیش کیے۔ انہوں نے چین کے موقف کو واضح طور پر بیان کیا، فلسطین-اسرائیل مسئلے کے مناسب حل کے لیے اہم تجاویز پیش کیں، اور بین الاقوامی انصاف اور عدل کے تحفظ کے لیے چین کی دانشمندی کا اظہار کیا۔چین کے پیش کردہ “چار ضروری اقدامات” کی بہت زیادہ اہمیت ہے، ہر نقطہ موجودہ تنازعے کے اہم پہلوؤں کو نشانہ بناتا ہے۔ پہلا ضروری اقدام یہ ہے کہ اسرائیل کے غزہ پر قبضے کی کوششوں کی سختی سے مخالفت کی جانی چاہیے، جو علاقائی خودمختاری کے اصولوں کا مضبوط تحفظ ہے۔

غزہ فلسطین کے علاقے کا ایک اٹوٹ حصہ ہے، اور اس کی آبادی اور علاقائی ساخت کو یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوئی بھی کوشش بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اگر ایسے قبضے کو خاموشی سے برداشت کیا جاتا ہے، تو بین الاقوامی نظم و ضبط میں خلل پڑے گا اور تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔دوسرا، طاقت کے زور پر چلنے کے تصور کو ترک کرنا ضروری اور لازم ہے ۔ فوجی اقدامات کبھی بھی مسائل کے حل کا بنیادی ذریعہ نہیں رہے، یہ صرف مزید جانی نقصان اور تباہی کا باعث بنتے ہیں۔ اسرائیل کی غزہ پر جاری فوجی کارروائیوں نے بڑی تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکتوں اور بے گھری کو جنم دیا ہے، جو انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے۔ فوری جنگ بندی ہی زندگیوں کو بچا سکتی ہے اور قیدیوں کی رہائی کے لیے راہ ہموار کر سکتی ہے۔

اسرائیلی حکومت کو بین الاقوامی برادری اور اپنے عوام کی آواز سننی چاہیے اور تناؤ بڑھانے والے اقدامات کو روکنا چاہیے۔ ساتھ ہی، متاثرہ فریقوں پر اثر رکھنے والے ممالک کو غیر جانبدار اور ذمہ دارانہ رویہ اپنا کر جنگ بندی کو فروغ دینا چاہیے، نہ کہ آگ میں مزید ایندھن ڈالنا چاہیے۔تیسرا، غزہ میں انسانی بحران کو کم کرنا ہوگا، جو بنیادی انسانی تقاضا ہے۔ فی الحال غزہ کے عوام شدید بقائی بحران کا شکار ہیں، انسانی امدادی سامان کی شدید قلت ہے، اور غزہ کے عوام کو اجتماعی سزا دینے اور امدادی سامان تلاش کرنے والے عام شہریوں اور امدادی کارکنوں پر حملے ناقابل برداشت ہیں۔ اسرائیل کو، بطور قبضہ کرنے والے، یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر، تیزی سے اور محفوظ طریقے سے غزہ میں انسانی امدادی سامان کی ترسیل کو یقینی بنائے اور اقوام متحدہ کی امدادی کوششوں کی حمایت کرے۔چوتھا، “دو ریاستی حل” کے امکانات کو دوبارہ زندہ کرنا ہوگا، جو فلسطینی مسئلے کے حل اور فلسطین-اسرائیل کے پرامن بقائے باہمی کا واحد قابل عمل راستہ ہے۔ گزشتہ کئی سالوں سے، “دو ریاستی حل” کی بنیاد مسلسل کمزور ہو رہی ہے،

جس کی وجہ سے فلسطین-اسرائیل تنازعہ بار بار جنم لے رہا ہے۔ بین الاقوامی برادری کو اس سیاسی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے مزید کوششیں کرنی چاہئیں، اس کی بنیاد کو کمزور کرنے والے کسی بھی یکطرفہ اقدام کی مخالفت کرنی چاہیے، اور فلسطین اور اسرائیل کے درمیان پرامن بقائے باہمی کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے چاہئیں۔انصاف صرف دلوں تک محدود نہیں رہنا چاہیے، بلکہ اسے قائم رکھنے، سپورٹ کرنے اور عمل میں لانے کے لیے لوگوں کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی معاشرے میں یہ کردار تمام رکن ممالک کو ادا کرنا ہوگا۔ اگر انصاف نہیں ہوگا، تو بین الاقوامی معاشرہ ایک جنگل بن جائے گا جہاں طاقتور کمزور کو کھا جاتا ہے، اور انسانی معاشرہ ایک ظالم شکار گاہ میں تبدیل ہو جائے گا۔ یہ صورت حال انسانی اخلاقیات اور جدید تہذیب کے بالکل منافی ہے، اور ہمیں اسے ہرگز قبول نہیں کرنا چاہیے۔چین ہمیشہ سے انصاف اور حق پرستی کا ساتھ دیتا آیا ہے اور فلسطین-اسرائیل مسئلے کے پرامن حل کے لیے سرگرم عمل رہا ہے۔

بین الاقوامی ثالثی میں فعال کردار ادا کرنے سے لے کر غزہ کو انسانی امداد فراہم کرنے تک، اور اب “چار ضروری اقدامات” پیش کرنے تک، چین نے عملی اقدامات کے ذریعے بین الاقوامی انصاف اور عدل کے تحفظ کا عزم ظاہر کیا ہے۔ لیکن صرف چین کی کوششیں کافی نہیں ہیں، بین الاقوامی برادری کے ہر رکن کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہوگی۔اقوام متحدہ، بطور بین الاقوامی نظم و ضبط کے محافظ، کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور تمام فریقوں کو بین الاقوامی قانون پر عمل کرنے اور تنازعے کے پرامن حل کو فروغ دینے کی ترغیب دینی چاہیے۔ بااثر ممالک کو غیر جانبدارانہ موقف اپنانا چاہیے نہ کہ اپنے مفادات کی خاطر کسی ایک فریق کی حمایت کرنی چاہیے۔ تمام ممالک کو متحد ہو کر فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کو یقینی بنانا چاہیے، انسانی بحران کو کم کرنا چاہیے، “دو ریاستی حل” کو نافذ کرنا چاہیے، تاکہ بین الاقوامی معاشرے میں انصاف اور حق پرستی کو فروغ ملے، امن کی روشنی فلسطین اور اسرائیل کی سرزمین پر پڑے، اور بین الاقوامی معاشرہ جنگل کے قانون کے تاریک غار میں گرنے سے محفوظ رہ سکے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کا چین کے علاقے اندرونی منگولیا کے ساتھ تعاون کو گہرا کرنے کے عزم الیکشن کمیشن اور بی جے پی پر سنگین الزامات، دہلی پولیس نے راہول گاندھی کو گرفتار کرلیا ایران نے نئے جوہری سائنس دان روپوش کردیے، اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ تیار ایشیا کے امیر ترین آدمی مکیش امبانی کو اپنی کمپنی سے کتنی تنخواہ ملتی ہے؟ آسٹریلیا کا ستمبر میں جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان ترکیہ سمیت مختلف ممالک میں اسرائیلی مظالم کیخلاف احتجاج، غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ غزہ میں شہید الجزیرہ کے بہادر صحافی انس الشریف کا آخری پیغام، پڑھنے والی ہر آنکھ اشکبار TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • بھارتی مصنوعات پر بھاری محصولات‘ امریکی برانڈز کے بائیکاٹ اور مقامی مصنوعات کو فروغ دینے کی مہم زور پکڑ گئی
  • بھارت نے رات کے اندھیرے میں حملہ کر کے جنگ چھیڑی اور پھر پاکستان نے اسے مکمل کیا، بلاول بھٹو
  • پاکستان کی ترقی پر فخر ہے، برادر ملک کیساتھ ہمیشہ کھڑے رہیں گے، ترک قونصل جنرل
  • انصاف صرف دلوں تک محدود نہیں رہنا چاہیے، بلکہ اسے عمل میں لانے کی ضرورت ہے، رپورٹ
  • معیاری پروسیسنگ کا فقدان پاکستان کے شہد کو عالمی سطح پر کم مسابقتی بناتا ہے. ویلتھ پاک
  • شمالی علاقوں میں سیلاب سے جانی و مالی نقصان، پنجاب سے سیاح سفر سے گریز کرنے لگے
  • ایف بی آر کو اپنی ساکھ بحال کرنے کے لئے بڑی محنت کرنے کی ضرورت ہے ‘ خادم حسین
  • ہمدردی کے بیانات کافی نہیں دنیا کو اب حرکت میں آنا ہو گا، فلسطینی مندوب
  • ڈاکٹر رتھ فاؤ کو دنیا سے رخصت ہوئے 8 برس بیت گئے