مریم نواز کو عوامی سیاست نہیں آتی، ہر کام کے پوسٹر نہیں لگتے، ریحام خان
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
پاکستان ریپبلک پارٹی کی سربراہ ریحام خان کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو عوامی سیاست نہیں آتی، انہیں ہر کام کی تشہیر کے لیے اپنے تصویری پوسٹرز نہیں لگوانے چاہییں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان نے سیاست میں قدم رکھ لیا، سیاسی جماعت بنانے کا اعلان
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ریحام خان نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور مریم نواز کی کارکردگی کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے علی امین پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی کا کنٹرول کم ہے اس لیے وہ اچھے کام بھی کر جاتے ہیں جبکہ مریم نواز گراس روٹ سے منقطع ہیں۔
ریحام خان نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت کوئی سیاسی جماعت نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو لانے کے لیے پولیٹیکل انجینیئرنگ کی گئی اور میڈیا کے ذریعے اسپیس بنائی گئی۔
’صرف اچھے لوگوں کو اپنی پارٹی میں لیں گے‘انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے بہت لوگوں نے رابطہ کیا ہے لیکن ہم صرف اچھے لوگوں کو اپنی جماعت میں مشاورت کے بعد لیں گے۔
مولانا فضل الرحمان کے حوالے سے ریحام خان نے کہا کہ انہوں نے ذاتی مفاد کے لیے پی ٹی آئی سے اتحاد کرکے اپنی ہی بے عزتی کروائی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں شوگر مافیا کا راج ہے اور غریب کا کوئی پرسان حال نہیں۔
مزید پڑھیے: ’یادِ ماضی عذاب ہے یا رب‘، ریحام خان نے دلہن بنے ماضی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کیا کہا؟
ریحام خان نے جہاز والوں (جہانگیر ترین) کی سیاست میں کردار پر کہا کہ انہوں نے اپنی بھی سیاست ختم کی اور جن کے لیے جہاز چلائے وہ بھی کسی حال میں نہیں ہیں۔ مزید تفصیل جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان ریپبلک پارٹی ریحام خان سربراہ پاکستان ریپبلک پارٹی ریحام خان مریم نواز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مریم نواز مریم نواز انہوں نے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
سندھ کے عوام بھی مریم نواز جیسی وزیراعلیٰ چاہتے ہیں، عظمیٰ بخاری
لاہور: وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے سندھ کو اس حال میں پہنچا دیا ہے کہ وہاں کے لوگ بھی اب مریم نواز جیسی وزیراعلیٰ کی خواہش رکھتے ہیں۔
پیپلز پارٹی رہنماؤں کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے سوال اٹھایا کہ سندھ سے آکر پنجاب میں بیٹھنے والے رہنما آخر پنجاب کے حق میں کب بات کریں گے؟ کیا آپ چاہتے ہیں کہ پنجاب میں عوام کو گندم، آٹا اور روٹی تک نہ ملے؟ ایک طرف نقصان کی دہائی دی جا رہی ہے، دوسری طرف بچی ہوئی گندم بھی باہر بھیجنے کی بات ہو رہی ہے۔ یہ دوغلا پن نہیں تو اور کیا ہے؟ اسی کو “سیلابی سیاست” کہا جاتا ہے۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر سندھ میں ہر سال سیلاب آتا ہے، تو ہر سال آپ سندھ کو بھی ڈبوتے ہیں؟ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سیاست نہیں کرنا چاہتے، لیکن پوری پریس کانفرنس صرف سیاست پر ہی مبنی تھی۔ سوال یہ ہے کہ پیپلز پارٹی نے آج تک سیلاب متاثرین کے لیے کیا عملی اقدامات کیے؟ صرف باتیں کرنے سے عوام کی مدد نہیں ہوتی۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب پر آئی ایم ایف کا الزام لگانا بے بنیاد ہے، پہلے یہ بتائیں کہ سندھ میں خود گندم خریدی گئی یا نہیں؟ اگر نہیں تو وہاں کس قانون کے تحت کام ہو رہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو خود مریم نواز کی کارکردگی کی تعریف کر چکے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ سندھ کے لوگ بھی چاہتے ہیں کہ ان کے پاس مریم نواز جیسی وژنری اور فعال وزیراعلیٰ ہو۔
بی آئی ایس پی سے متعلق بات کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے واضح کیا کہ حکومت اسے ختم نہیں کر رہی، لیکن یہ سوال ضرور ہے کہ ہر بار سیلاب کے موقع پر اس فلاحی پروگرام کو سیاسی مقاصد کے لیے کیوں استعمال کیا جاتا ہے؟ بی آئی ایس پی کا اپنا قانون اور طریقہ کار ہے، اسے بار بار سیاسی نعروں میں کیوں گھسیٹا جا رہا ہے؟
انہوں نے آخر میں کہا کہ اگر آپ واقعی اتنے “سیانے” ہوتے تو آج پنجاب میں آپ کی یہ سیاسی حالت نہ ہوتی۔ اگر کچھ کرنے کی اہلیت رکھتے تو گھروں میں بیٹھ کر حکومت کو نہ سکھا رہے ہوتے کہ کہاں بند ٹوٹنا تھا اور کہاں پانی آنا تھا۔ ایسے فیصلے حکومتیں زمینی حقائق اور حالات کے مطابق کرتی ہیں، نہ کہ محض قیاس آرائیوں سے۔