مسجد اقصی پر اسرائیلی وزرا کا دھاوا عالمی قانون، انسانی ضمیر پر براہ راست حملہ ہے، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
مسجد اقصی پر اسرائیلی وزرا کا دھاوا عالمی قانون، انسانی ضمیر پر براہ راست حملہ ہے، پاکستان WhatsAppFacebookTwitter 0 4 August, 2025  سب نیوز 
اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان نے مشرقی مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصی پر اسرائیلی وزرا کے دھاوے کی دو ٹوک مذمت کرتے ہوئے تل ابیب کو ان بے شرم اقدامات پر آڑے ہاتھوں لیا، جو فلسطین اور خطے میں کشیدگی کو ہوا دے رہے ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ اسلام کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک کی اس طرح بے حرمتی نہ صرف ایک ارب سے زائد مسلمانوں کے عقیدے کی توہین ہے بلکہ بین الاقوامی قانون اور انسانی ضمیر پر بھی براہ راست حملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ قابض قوت کے ان منظم اور مسلسل اشتعال انگیز اقدامات کے ساتھ ساتھ الحاق کی لاپرواہ باتیں امن کے امکانات کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔
وزیراعظم نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ اسرائیل کے یہ بے شرم اقدامات دانستہ طور پر فلسطین اور خطے میں کشیدگی کو ہوا دے رہے ہیں، جو مشرق وسطی کو مزید عدم استحکام اور تنازع کی طرف دھکیل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان فوری جنگ بندی، تمام جارحیت کے خاتمے، اور ایک قابل اعتبار امن عمل کی بحالی کا مطالبہ دہراتا ہے، جو ایک آزاد اور قابل عمل فلسطینی ریاست کے قیام کی طرف لے جائے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، جیسا کہ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں میں درج ہے۔
دفتر خارجہ نے بھی ایک علیحدہ بیان جاری کرتے ہوئے اسرائیلی اقدام کی مذمت کی۔بیان میں کہا گیا کہ سینئر اسرائیلی حکام کی موجودگی اور یہ مکروہ اعلان کہ ٹیمپل مانٹ ہمارا ہے نہ صرف ایک خطرناک اور دانستہ اشتعال انگیزی ہے، بلکہ دنیا بھر میں مذہبی جذبات کو بھڑکانے، کشیدگی بڑھانے، اور مسجد اقصی کی حیثیت کو بدلنے کی کوشش ہے۔بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کی توسیع پسندانہ کوششیں خطے کو غیر مستحکم کرنے اور امن کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی دانستہ کوشش ہیں۔دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ اشتعال انگیز اقدامات خطے بھر میں تشدد کے ایک تباہ کن سلسلے کو بھڑکانے کا خطرہ رکھتے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ دنیا کو اس طرح کے منظم، غیر قانونی، غیر انسانی، اور غیر قانونی جارحانہ اقدامات پر خاموش نہیں رہنا چاہیے، یہ اقدامات بین الاقوامی انسانی حقوق، انسانی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر، اور اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم کی متعدد قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم عالمی برادری، خصوصا اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کو اس کے غیر قانونی اقدامات پر جوابدہ ٹھہرائے، مسجد اقصی کے مذہبی تقدس اور فلسطینی عوام کے حقوق، بالخصوص ان کے حق خود ارادیت کا تحفظ یقینی بنائے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ایک خودمختار، آزاد، قابل عمل، اور مسلسل فلسطینی ریاست کے قیام کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہے، جو جون 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر قائم ہو اور القدس الشریف اس کا دارالحکومت ہو۔گزشتہ ماہ، پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے کہا تھا کہ وہ غزہ میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران کے دوران تماشائی نہ بنے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم کا گلگت بلتستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے 4ارب کی فوری امداد کا اعلان وزیراعظم کا گلگت بلتستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے 4ارب کی فوری امداد کا اعلان قوم کل یوم استحصال کشمیر منائیگی، فسادی ملک کیخلاف گوریلا جنگ لڑیں گے، عظمی بخاری چینی کارٹل کیس کی سماعت 70شوگر ملز کی درخواست پر اگلے مہینے تک موخر کر دی گئی صدر آصف علی زرداری کی وزیراعظم سے انکے کزن میاں شاہد شفیع کے انتقال پر تعزیت سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ ،بجلی کی قیمت میں ایک روپے 75پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا امریکی ہم منصب سے رابطہ، خطے کی صورتحال پر گفتگوCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے بل کی حمایت کردی
اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک ایسے متنازع بل کی حمایت کردی ہے جس کے ذریعے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کی اجازت دی جائے گی۔ یہ انکشاف اسرائیل کے کوآرڈینیٹر برائے یرغمال اور لاپتا افراد گال ہیرش نے پیر کے روز کیا۔
یہ بل کنیسٹ میں بدھ کو پہلی مرتبہ پیش کیا جائے گا اور اسے انتہائی دائیں بازو کی جماعت یہودی پاور نے جمع کرایا ہے، جس کی قیادت قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کی خلاف ورزی: نیتن یاہو کے حکم کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کردی
مجوزہ قانون کے متن میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص جو نسل پرستی، نفرت یا ریاست اسرائیل کو نقصان پہنچانے کی نیت سے کسی اسرائیلی شہری کی موت کا سبب بنے، اسے سزائے موت دی جائے گی۔ اسرائیلی پارلیمان میں کسی بھی بل کو قانون بننے کے لیے تین مراحل کی منظوری درکار ہوتی ہے۔
گال ہیرش نے بتایا کہ وہ ماضی میں اس قانون کے مخالف تھے کیونکہ اس سے غزہ میں موجود زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا تھا، لیکن اب انہوں نے اپنی مخالفت واپس لے لی ہے۔
کنیسٹ کی نیشنل سکیورٹی کمیٹی نے بھی بل کو پیش کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ بن گویر پہلے بھی متعدد بار فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
اکتوبر میں حماس نے ایک جنگ بندی معاہدے کے تحت 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا۔ دوسری جانب اسرائیلی اور فلسطینی انسانی حقوق تنظیموں کے مطابق اس وقت 10 ہزار سے زائد فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، اور انہیں بھوک، تشدد اور طبی سہولیات کی کمی کا سامنا ہے۔ متعدد قیدی دوران حراست ہلاک ہوچکے ہیں۔
حقوقِ انسانی گروہوں کا کہنا ہے کہ ایتامار بن گویر کے دور میں قیدیوں کے حالات مزید خراب ہوئے ہیں، ملاقاتوں پر پابندی، کھانے میں کمی اور غسل کے محدود اوقات جیسے اقدامات معمول بن چکے ہیں۔
یہ بل اگر منظور ہوجاتا ہے تو یہ اسرائیل کے عدالتی اور انسانی حقوق کے نظام میں ایک بڑی تبدیلی تصور کی جائے گی، جبکہ عالمی سطح پر اس کی شدید مخالفت متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیلی وزیراعظم پھانسی غزہ فلسطینی قیدی قانون سازی