اسلام ٹائمز کیساتھ خصوصی گفتگو میں وادی کشمیر کے معروف تجزیہ نگار و سیاسی و سماجی کارکن اور ڈسٹریکٹ ڈیویلپمنٹ کونسل کے سابق ممبر کا کہنا تھا کہ 25 کتابوں پر حکومتی پابندی غیر جمہوری عمل ہے جس سے بھارت کو کچھ ہاتھ نہیں آئیگا اور وہ اس عمل سے کوئی بھی چیز حاصل نہیں کرسکتا ہے، بی جے پی کے ذریعے انجام دی جانیوالی نفرت کی سیاست بھارتی سیکیولرازم اور جمہوریت کیلئے شدید خطرہ ہے۔ متعلقہ فائیلیںمودی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی پوزیشن دفعہ 370 کے خاتمے کو 6 سال گزر چکے ہیں۔ 5 اگست 2019ء کے بعد وادی کشمیر کے سیاسی، دینی و سماجی رہنماؤں کو شدید ترین عتاب کا نشانہ بنایا گیا۔ 6 برسوں میں وادی کشمیر میں نہ کوئی ترقی دیکھی گئی اور نہ بھارتی مظالم و بربریت میں کوئی کمی واقع ہوئی۔ جماعت اسلامی کشمیر، عوامی ایکشن کمیٹی اور اتحاد المسلمین جیسی دینی و سماجی تنظیموں پر پہلے سے ہی پابندی عائد کی جاچکی ہیں، اب حالیہ دنوں ملکی و غیر ملکی قلم کاروں کی 25 مختلف کتابوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ اس تشویشناک صورتحال کو لیکر اسلام ٹائمز نے وادی کشمیر کے معروف تجزیہ نگار و سیاسی و سماجی کارکن اور ڈسٹریکٹ ڈیویلپمنٹ کونسل کے ممبر سید عامر سہیل سے خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جس دوران انہوں نے کہا کہ 25 کتابوں پر پابندی غیر جمہوری عمل ہے جس سے بھارت کو کچھ ہاتھ نہیں آئے گا اور وہ اس عمل سے کوئی بھی چیز حاصل نہیں کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے ذریعے انجام دی جانیوالی نفرت کی سیاست بھارتی سیکیولرازم اور جمہوریت کیلئے شدید خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام اور یہاں کی لیڈرشپ خوف و ہراس کے سایے میں زندگی گزار رہی ہے۔ سید عامر سہیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کو راہل گاندھی کے پارلیمانی انتخابات میں ووٹ چوری کے الزامات کا جواب دینا چاہیئے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.

youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: وادی کشمیر نے کہا کہ

پڑھیں:

پہلگام حملے سے واضح ہوگیا مسئلہ کشمیر حل ہوئے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں.او آئی سی رابطہ گروپ

نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 ستمبر ۔2025 )اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی ) کے رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر نے کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی غیرمتزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلگام حملے کے بعد واضح ہوگیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر ممکن نہیں،جبکہ بھارتی راہنماﺅں کے اشتعال انگیز بیانات علاقائی امن کے لئے خطرہ ہیں.

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں مقبوضہ کشمیر کی سنگین سیاسی اور سکیورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اجلاس کی صدارت او آئی سی کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے سیاسی امور یوسف ایم نے کی، جبکہ پاکستان، سعودی عرب، ترکیہ، نائیجر اور آذربائیجان کے نمائندوں نے شرکت کی اس موقع پر کشمیری عوام کے نمائندوں پر مشتمل ایک وفد بھی موجود تھا جنہوں نے بھارتی قبضے کے تحت عوام کو درپیش مشکلات پر روشنی ڈالی.

ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی نے بھارت کی غیرقانونی قبضہ مضبوط کرنے ، ظالمانہ قوانین، جبر اور آبادیاتی تبدیلیوں کی کوششوں کی مذمت کی اور کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار استحکام جموں و کشمیر کے تنازعے کے حل سے مشروط ہے، انہوں نے کہا کہ بھارت غیر قانونی قبضے کو مضبوط کرنے کےلئے ظالمانہ قوانین، جبر اور آبادیاتی تبدیلیوں کی پالیسی پر عمل پیرا ہے.

طارق فاطمی نے او آئی سی پر زور دیا کہ وہ بھارت پر دباﺅ ڈالے تاکہ سیاسی قیدیوں کی رہائی ممکن ہو اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کی جائیں اجلاس میں او آئی سی وزرائے خارجہ کی جانب سے کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا گیا اور کہا گیا کہ بھارتی جارحیت اور لائن آف کنٹرول پر حملے تشویش ناک ہیں او آئی سی نے حالیہ جنگ بندی کا خیر مقدم کیا اور ثالثی کی کوششوں کو سراہا.

شرکا کا کہنا تھا کہ پہلگام حملے کے بعد کے واقعات اس حقیقت کو اجاگر کرتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں جبکہ بھارتی رہنماﺅ ں کے اشتعال انگیز بیانات علاقائی امن کےلئے خطرہ ہیں دفتر خارجہ کے مطابق او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر میں جاری کریک ڈاﺅ ن، 2800 کشمیریوں کی گرفتاری، گھروں کی مسماری اور علیل کشمیری رہنما شبیر شاہ کی رہائی نہ ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کیا.

اجلاس میں ہزاروں سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کی گرفتاریوں، سری نگر جامع مسجد اور عیدگاہ میں مذہبی اجتماعات پر پابندی کی بھی مذمت کی گئی او آئی سی نے ایک بار پھر 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدامات اور آبادیاتی تبدیلیوں کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انتخابات کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کا متبادل نہیں ہوسکتے اس کے علاوہ او آئی سی نے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی کے حالیہ دورہ پاکستان اور آزاد کشمیر کا خیر مقدم بھی کیا اجلاس میں شریک اراکین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ او آئی سی کشمیری عوام کے ساتھ اپنی سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گی اور عالمی برادری کو اس تنازع کے منصفانہ حل کی جانب متوجہ کرتی رہے گی.

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سعودی عرب دفاعی معاہدہ، پروفیسر ڈاکٹر توصیف احمد خان کا خصوصی انٹرویو
  • لداخ میں سیاسی بےچینی شدت اختیار کر گئی، سماجی کارکن سونم وانگ چک گرفتار
  • پی ٹی آئی کا 27ستمبر کا جلسہ کامیاب نہیں ہونا، اس کو کامیاب کرنے کیلئے وادی تیراہ واقعہ پر سیاسی بیانیہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے،حسن ایوب کا تجزیہ
  • کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کا اجلاس،وادی کی بگڑتی صورتحال پر اظہار تشویش
  • عمران خان کب جیل سے باہر آئیں گے، کیا اسٹیبلشمنٹ ان سے رابطہ کرے گی؟ رانا ثنااللہ نے بتا دیا
  • پہلگام حملے سے واضح ہوگیا مسئلہ کشمیر حل ہوئے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں.او آئی سی رابطہ گروپ
  • وادی تیراہ کا معاملہ؛ وزیراعلیٰ مظاہرین سے مذاکرات کے لیے باڑہ پہنچ گئے
  • کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کا اجلاس، وادی کی بگڑتی صورتحال پر تشویش
  • کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کا اجلاس، وادی کی بگڑتی صورتحال پر اظہار تشویش
  • او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر کا اجلاس، مقبوضہ علاقے میں بگڑتی انسانی حقوق کی صورتحال پر غور