اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بیورو کریسی کا پچھلے 78 سال میں کوئی احتساب نہیں ہوا۔ کیا کسی نے سوچا ہے کہ ان کے پاس کتنے پلاٹ ہیں؟۔ بیوروکریسی کی شان میں بس اتنی گستاخی کی کہ یہ پرتگال میں جائیدادیں خرید رہے ہیں۔ نہیں معلوم کہ کتنے لوگ پرتگال میں جائیدادیں خرید رہے ہیں۔ اب رولا پڑ گیا ہے تو میں انکوائری بھی کر رہا ہوں اور نام بھی بتاؤں گا کہ کون کون وہاں جائیدادیں خرید رہا ہے۔ پرتگال میں جس کے ذریعے جائیدادیں خریدی گئیں اس شخص نے ان کی تصویریں بھی بنائی ہوئی ہیں۔ انہوں نے یہ مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرے۔ خواجہ آصف نے ذاتی رہائش گاہ کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ان کا تو کوئی بابو محلے میں گھر نہیں ہے۔ سرکاری گاڑی بھی نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس 2 کمرے کا فلیٹ ہے اور پچھلے 25 سال سے وہیں رہائش پذیر ہیں۔ بیورو کریسی کو تمام قوانین اور قواعد کا پابند ہونا چاہئے جو بحیثیت پارلیمنٹیرینز ان پر لاگو ہوتے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ انہیں  دوسرے تیسرے دن پتا چلا کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو سیالکوٹ کو کسی ہاؤسنگ سوسائٹی کی شکایت پر گرفتارکیا گیا ہے۔ اے ڈی سی آر سے متعلق اینٹی کرپشن والے تحقیقات کر رہے ہیں اور اس سے ان کا کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے۔ اگر شکایت درست ہوئی تو اسے سزا ہوگی۔ شکایت غلط ہوئی توجس نے شکایت کی اسے سزا ہوگی۔ وزیر دفاع نے اپنے استعفیٰ دینے کی خبروں کی بھی تردید کر دی۔ خواجہ آصف نے ضمنی انتخابات سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا جو مشاورت مری میں ہوئی ہے وہ ضمنی انتخابات سے متعلق تھی۔ پنجاب کی جوسیٹیں خالی ہوئی ہیں اس سے متعلق بات چیت ہوئی اور حتمی فیصلہ نوازشریف کا ہوگا اور مسلم لیگ (ن) میں فیصلوں کے تمام اختیارات نواز شریف کے پاس ہیں۔ نوازشریف میرا لیڈر ہے، میرا قائد ہے، میری ساری زندگی اس کے ساتھ گزرگئی۔ مریم نوازشریف چیف منسٹر بعد میں ہے پہلے میری بیٹی ہیں اور اس کے لیے دعاگو ہوں۔ مریم نوازشریف ہماری آنے والی قیادت ہے۔ میں جتنی اپنی بیٹی کے لیے دعائیں کرتا ہوں اتنا مریم نواز کیلئے کرتا ہوں۔ میں یا آپ مودی کی ذلت آمیزی اتنی نہیں کر رہے جتنا اس کی اپنی پارلیمنٹ کر رہی ہے۔ بھارت کی پارلیمنٹ میں اس وقت خاموشی چھائی ہے۔ کوئی مودی کے حق میں بات نہیں کر رہا۔ اس صورتحال میں بھارت کس طرح کے جھوٹ بول رہا ہے۔ اب انہوں نے ہمارے فیلڈ مارشل کے پاکستانی کمیونٹی سے خطاب پر ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے والا جھوٹ بولا۔ کوئی ایسی بات نہیں ہے‘ یہ خود دہشتگردوں کے ذریعے ایٹمی ہتھیار سمگلنگ میں ملوث ہیں۔ ان کے آرمی چیف کا یہ بھی بیان ہے کہ پھر جنگ ہو گی‘ یہ ہو گا اور وہ ہو گا۔ یہ بازو ہمارے آزمائے ہوئے ہیں، یہ پھر کر کے دیکھ لیں۔ ان کو بتایا ہوا ہے کہ اب جنگ کی تو بارڈر ایریا میں نہیں بھارت کے اندر جا کے ہو گی۔ جنگ ہو گی تو پھر ہر طرف ہو گی‘ مخصوص یا محدود علاقوں میں نہیں۔ بھارت دوبارہ جنگ کر کے دیکھ لے‘ پھر پورا بھارت لپیٹ میں آئے گا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پرتگال میں نہیں ہے

پڑھیں:

اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے، پورا پاکستان جانتا ہے میں 60 ہزار ووٹوں سے جیتی اور خواجہ آصف کو ذلت آمیز شکست ہوئی

سیالکوٹ ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 09 اگست 2025ء ) ریحانہ ڈار کا کہنا ہے کہ اللہ کہ لاٹھی بے آواز ہے، پورا پاکستان جانتا ہے میں 60 ہزار ووٹوں سے جیتی اور خواجہ آصف کو ذلت آمیز شکست ہوئی، لیکن اے ڈی سی آر نے بری طرح ہارنے والے خواجہ آصف کو جعلی فارم 47 بنا کر بتا دیا، اب اے ڈی سی آر اللہ کی پکڑ میں ہے اور خواجہ آصف بھی اللہ کی سزا سے نہیں بچے گا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خواجہ آصف کے مبینہ طور پر قریبی مانے جانے والے اے ڈی سی آر سیالکوٹ کی گرفتاری پر تحریک انصاف کی بزرگ خاتون رہنما ریحانہ ڈار کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اللہ کہ لاٹھی بے آواز ہے۔ اے ڈی سی آر نے سیالکوٹ کے عوام کا رزلٹ بدلا تھا۔ میں ساٹھ ہزار سے زیادہ ووٹوں سے جیتی تھی اور پورا سیالکوٹ نہیں بلکہ سارا پاکستان بھی جانتا ہے کہ خواجہ آصف کو ذلت آمیز شکست ہوئی۔

(جاری ہے)

اے ڈی سی آر نے عوام کے فیصلے میں خیانت کی اور بری طرح ہارنے والے خواجہ آصف کو جعلی فارم 47 بنا کر اس کی جیت کا اعلان کیا۔ میں نے اللہ کی عدالت میں اس وقت ہی اپنا مقدمہ پیش کردیا تھا۔ اب اے ڈی سی آر اللہ کی پکڑ میں ہے اور خواجہ آصف بھی اللہ کی سزا سے نہیں بچے گا۔ انہوں نے سیالکوٹ کے عوام کے ساتھ فرا ڈ کیا ۔ اے ڈی سی آر سے بڑا مجرم خواجہ آصف ہے جس نے آج بھی میری سیٹ پر دھونس، دھاندلی اور فراڈ سے قبضہ کیا ہوا ہے۔

عوام پاکستان پارٹی کے کنوینئر شاہد خاقان عباسی نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیالکوٹ واقعہ اینٹی کرپشن کا ایشو ہے، اس میں کوئی شبہ نہیں کرپٹ ترین ادارے اینٹی کرپشن کے ہیں، کہ ان کو اگر کوئی بھتہ نہ دے تو کیس بنا دیتے ہیں، مجھے نہیں جس پر کیس ہوا وہ کون ہے؟کسی کی بے عزتی کی بجائے ٹرائل ہونا چاہیئے، یہاں لوگوں پر الزام لگائے جاتے برآمدگی ہوتی نہیں، نیب نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ ہم نے سینکڑوں ارب برآمد کئے ہیں جبکہ ان کے خزانے میں صرف دو تین ارب تھے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سرپلس کیوں رکھا جاتا ہے؟صوبے پلاننگ کرتے نہیں پیسا ضائع کرتے ہیں، الٹی سیدھی اسکیموں پرپیسا خرچ کردیا جاتا ہے پھر وفاق سے مسئلہ پیدا ہوجاتا کہ تم نے پیسے زیادہ خرچ کردیئے، ہم نے سرپلس زیادہ رکھا تھا لیکن اب کم ہوگیا ہے۔سرپلس اگر دینا ہے تو صوبوں پر قدغن لگائی جانی چاہیئے۔ صوبے کے پاس پیسا عوام کی جیب سے جاتا ہے صوبے پیسا نہیں بناتے۔

اگر کوئی صوبہ پیسا ضائع کرتا ہے تو عوام کے پیسے ضائع کرتا ہے، اس پر کنٹرول کرنا پڑے گا۔ خواجہ آصف نے جو بات کی اس پر انکوائری نہیں کارروائی کرنا پڑے گی، دوہری شہریت والا اپنے ملک سے انصاف نہیں کرسکتا، بیوروکریٹ کے پاس حساس دستاویزات ہوتی ہیں ، اربوں روپیہ ان کے دستخط سے جاری ہوتا ہے، اگر پیسا باہر گیا ہے تو پھر منی لانڈرنگ ہے، اس کی انکوائری ہونی چاہیے۔

سرکاری ملازم کو دوہری شہریت کا حامل نہیں ہونا چاہیئے۔ دوہری شہریت کا قانون تبدیل ہونا چاہیئے۔ دوہری شہریت رکھنے والوں کا منصفانہ ٹرائل ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں سزاؤں سے کوئی بھی سیاسی جماعت ختم نہیں ہوسکتی، مفتاح اسماعیل پر الزام کا مطلب یہ اپنے وزیراعظم پر الزام لگا رہے ہیں؟مفتاح کے خلاف ثبوت لائیں ورنہ معافی مانگیں۔

متعلقہ مضامین

  • انکوائری کر رہا ہوں، اب جائیدادیں خریدنے والوں کے نام بھی بتاؤں گا، خواجہ آصف
  • بیوروکریسی کا کبھی احتساب نہیں ہوا، پُرتگال میں جائیدادیں لینے والوں کے نام سامنے لاؤں گا، خواجہ آصف
  • میں نے کوئی استعفیٰ نہیں دیا؛ خواجہ آصف
  • میں نے کوئی استعفیٰ نہیں دیا، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • مریم نواز وزیراعلیٰ بعد میں ہے پہلے میری بیٹی ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف کی استعفیٰ دینے کی خبروں کی تردید
  • اے ڈی سی آر سے میراکوئی تعلق نہیں ، اگر اس کے خلاف شکایت درست ہوئی تو سزا ہوگی: خواجہ آصف 
  •   نام لیکربتاؤں کا کہ کون کون پرتگال میں جائیدادیں خرید رہا ہے؟ خواجہ آصف
  • بھارتی ایئر چیف کا بیان مودی کی شمشان گھاٹ میں جلی اور راکھ ہوئی  سیاست کو زندہ کرنے کی ناکام کوشش ہے، خواجہ آصف
  • اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے، پورا پاکستان جانتا ہے میں 60 ہزار ووٹوں سے جیتی اور خواجہ آصف کو ذلت آمیز شکست ہوئی