1 روپے کی بھی بجلی پیدا نہ کرنے والے پاور پلانٹ کو 11 ارب روپے سے زائد کی ادائیگی کیے جانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 مئی2025ء) 1 روپے کی بھی بجلی پیدا نہ کرنے والے پاور پلانٹ کو 11 ارب روپے سے زائد کی ادائیگی کیے جانے کا انکشاف، انتہائی کم بجلی پیدا کرنے والے 3 پاور پلانٹس کو اربوں روپے کی ادائیگیوں کیلئے عوام پر 69 ارب روپے سے زائد کا بوجھ ڈال دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ٹرانسمیشن نظام کی ناکافی کارکردگی کے باعث بجلی کے صارفین پر 69 ارب روپے کی اضافی صلاحیتی ادائیگیوں کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔
(جاری ہے)
ایک رپورٹ کے مطابق تین بڑے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر پورٹ قاسم، چائنا پاور، اور لکی الیکٹرک کو مجموعی طور پر معمولی سے بجلی کی پیدوار کے باوجود 69 ارب روپے سے زائد ادا کر دیے گئے۔ تینوں پاور پلانٹس انتہائی کم صلاحیت پر چلتے رہے، پھر بھی انہیں بھاری ادائیگیاں کی گئیں۔ پورٹ قاسم کا استعمال صرف 1 فیصد، چائنا پاور کا 10 فیصد، اور لکی الیکٹرک کا 0 فیصد رہا۔ اس کے باوجود، ان پلانٹس کو بالترتیب 26.95 ارب روپے، 30.88 ارب روپے، اور 11.26 ارب روپے کی صلاحیتی ادائیگیاں کی گئیں۔ یوں مجموعی طور پر 69.09 ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئیں۔ ان ادائیگیوں کا مکمل بوجھ صارفین پر ڈالا گیا ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ارب روپے سے زائد روپے کی
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں 100 میگاواٹ سولر پاور منصوبے کی منظوری
وزیراعظم نے اپنے حالیہ دورہ گلگت کے دوران اعلان کیا تھا کہ ایکنک جلد ہی سولر پاور منصوبہ منظور کرے گا، منصوبہ پہلے ہی سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی سے منظور ہو چکا ہے، منصوبے سے استور، داریل، تنگیر دیامر، گھانچے، غذر، گلگت، ہنزہ، اشکومن، نگر، روندو، اسکردو اور شگر کے اضلاع مستفید ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے گلگت بلتستان کے عوام سے کیا گیا ایک اور وعدہ پورا کر دیا، ایکنک نے گلگت بلتستان میں 100 میگاواٹ سولر پاور منصوبے کی منظوری دے دی۔ وزیراعظم کے اعلان کے محض 2 دن بعد ایگزیکٹو کمیٹی آف نیشنل اکنامک کونسل (ایکنک) نے گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں 100 میگاواٹ سولر فوٹو وولیٹک پاور پلانٹ منصوبے کی منظوری دی، جس کے بعد منصوبے پر کام کا باضابطہ آغاز ہو جائے گا۔
وزیراعظم نے اپنے حالیہ دورہ گلگت کے دوران اعلان کیا تھا کہ ایکنک جلد ہی یہ منصوبہ منظور کرے گا، منصوبہ پہلے ہی سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی سے منظور ہو چکا ہے، منصوبے سے استور، داریل، تنگیر دیامر، گھانچے، غذر، گلگت، ہنزہ، اشکومن، نگر، روندو، اسکردو اور شگر کے اضلاع مستفید ہوں گے۔
پہلے مرحلے میں ضلع سکردو کو 18.958 میگاواٹ، دوسرے مرحلے میں ہنزہ کو 6.005 میگاواٹ، گلگت کو 28.013 میگاواٹ اور دیامر کو 13.126 میگاواٹ بجلی فراہم کی جائے گی۔
تیسرے مرحلے میں باقی اضلاع کو 16.096 میگاواٹ بجلی دی جائے گی، ہسپتالوں اور سرکاری دفاتر کے لیے آف دی گرڈ 18.162 میگاواٹ بجلی مختص ہوگی۔ 24957 ملین روپے لاگت سے 3 سالہ منصوبے کی تکمیل سے گلگت بلتستان میں بجلی کی کمی دور کرنے اور عوامی سہولیات میں نمایاں بہتری کی توقع ہے۔