کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں ویکسیولر سرجنز کی شدید قلت کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق ڈھائی کروڑ کی آبادی رکھنے والے شہر کے سرکاری اسپتالوں میں سے سول اسپتال اور جناح اسپتال میں دو دو جبکہ ڈاؤ یونیورسٹی میں صرف ایک ویسکیولر سرجن موجود ہے۔

حیرت انگیز طور پر شہر کے بڑے سرکاری اسپتالوں میں حادثات سے متاثرہ افراد کا مکمل ڈیٹا بھی موجود نہیں۔ عباسی شہید اسپتال میں تاحال ویسکیولر سرجری کا شعبہ قائم نہیں کیا جاسکا ہے۔ عباسی شہید اسپتال میں سہولت نہ ہونے سے مریض نجی اسپتال جانے پر مجبور ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق ویسکیولر بائی پاس کا ایک آپریشن نجی اسپتال میں 8 سے 25 لاکھ روپے میں ہوتا ہے۔ سرکاری اسپتالوں میں ویسکیولر سرجری جیسے مہنگے علاج مفت فراہم کیے جا رہے ہیں۔

شہر قائد میں روزانہ روڈ حادثات اور صنعتوں میں ہونے والے حادثات میں کئی افراد ہاتھ یا پاؤں سے محروم ہو رہے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق بروقت ویسکیولر سرجری نہ ہو تو متاثرہ عضو کو کاٹنا پڑتا ہے۔

اس حوالے سے جناح اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ جناح اسپتال کی ایمرجنسی میں روزانہ 300 سے زائد ٹریفک حادثات کے مریض لائے جاتے ہیں، جن میں سے  15 سے 20 مریضوں کو فوری شدید نوعیت سرجری کی ضرورت ہوتی ہے۔

پروفیسر شاہد رسول نے بتایا کہ جناح اسپتال میں صرف دو ویسکیولر سرجنز 24 گھنٹے خدمات انجام دے رہے ہیں، جبکہ مریضوں کی تعداد کے لحاظ سے ویسکیولر سرجنز کی موجودہ تعداد ناکافی ہے۔

پروفیسر شاہد رسول کے مطابق ویسکیولر سرجنز کی کمی کے باعث قیمتی انسانی اعضا ضائع ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے، عباسی شہید کے ٹراما سینٹر میں ویسکیولر سرجری کا ڈپارٹمنٹ ہونا چاہیے۔

اس حوالے سے ڈاکٹر فہد میمن نے بتایا کہ ویسکیولر سرجری ایک سپر اسپیشلٹی ہے جس میں مہارت حاصل کرنا مشکل اور وقت طلب ہے۔ نوجوان ڈاکٹروں میں ویسکیولر سرجری میں دلچسپی کی کمی تشویش ناک ہے جبکہ ملک میں عوام اس شعبے سے اب بھی لاعلم ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سرکاری اسپتالوں میں جناح اسپتال اسپتال میں سرجنز کی کے مطابق

پڑھیں:

کراچی، رواں سال ٹریفک حادثات میں ہلاکتوں کا سیلاب، ریسکیو ادارے نے اعدادوشمار جاری کر دیے

کراچی:

رواں سال 2025 میں کراچی کے مختلف علاقوں میں ٹریفک حادثات کے باعث 731 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جب کہ 10,628 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

چھیپا ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں مرد، خواتین اور بچے شامل ہیں جن میں مردوں کی تعداد 567، خواتین کی 72 اور بچوں کی 92 ہے۔

سب سے زیادہ حادثات ہیوی گاڑیوں کی ٹکر سے ہوئے ہیں جن میں ڈمپر، ٹریلر اور واٹر ٹینکر کے حادثات شامل ہیں۔

308 دنوں میں 217 افراد ہیوی گاڑیوں کی ٹکر سے جاں بحق ہوئے ہیں جن میں ڈمپر کی ٹکر سے 40، ٹریلر کی ٹکر سے 81 اور واٹر ٹینکر کی ٹکر سے 49 افراد کی موت ہوئی۔

چھیپا ذرائع کے مطابق ان حادثات میں زخمی ہونے والوں میں مردوں کی تعداد 8,308، خواتین کی 1,661 اور بچوں کی 505 ہے جنہیں مختلف اسپتالوں میں علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں ٹریکس نظام کے تحت روزانہ 4 ہزار سے زائد چالان، حکومت کا حادثات میں کمی کا دعویٰ
  • کراچی، ایف بی ایریا میں شہری کی فائرنگ سے ڈاکو شدید زخمی، اسپتال منتقل
  • کراچی، رواں سال ٹریفک حادثات میں ہلاکتوں کا سیلاب، ریسکیو ادارے نے اعدادوشمار جاری کر دیے
  • حیدرآباد:سرکاری اسپتال میں آئسولیشن وارڈ میں ڈینگی سے متاثرہ مریض زیر علاج ہیں
  • کراچی، اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے بچہ فروخت
  • ڈینگی سے ہلاکتوں کا سلسلہ نہ رک سکا، اسپتالوں میںجگہ کم پڑ گئی
  • کراچی ، اسپتال کے اخراجات ادائیگی کیلئے نومولودکی فروخت کا انکشاف
  • کراچی میں اسپتال کے اخراجات کی ادائیگی کیلیے نومولود بچہ فروخت کرنے کا انکشاف
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • اڈیالہ میں ڈاکٹروں نے بتایا پتے میں پتھری ہے، ہسپتال داخل ہوں: شاہ محمود