بھارتی بحریہ نے روہنگیا مہاجرین کو سمندر میں دھکیل دیا؟ اقوام متحدہ کا چونکا دینے والا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
جنیوا : اقوام متحدہ کے ایک ماہر نے بھارت سے ان خبروں پر وضاحت طلب کی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ بھارتی بحریہ نے درجنوں روہنگیا مہاجرین کو زبردستی انڈمان سی میں اتار دیا۔ یہ عمل "ناقابلِ معافی" قرار دیا گیا ہے۔
ٹام اینڈریوز، جو کہ میانمار میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہیں، نے کہا کہ انہیں قابلِ اعتبار اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن کی وہ تحقیقات کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ: "یہ تصور ہی ناقابلِ قبول ہے کہ مہاجرین کو نیوی کے جہازوں سے سمندر میں پھینکا گیا ہو۔"
انہوں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مکمل وضاحت دے اور اس واقعے کی تمام تفصیلات پیش کرے۔
اینڈریوز نے کہا کہ اگر یہ اطلاعات درست نکلیں تو یہ ان لوگوں کی زندگی اور سلامتی کے لیے خطرے کی علامت ہیں جو بین الاقوامی تحفظ کے مستحق ہیں۔
یاد رہے کہ روہنگیا مسلمانوں کو میانمار میں طویل عرصے سے ظلم و ستم کا سامنا ہے، اور 2017 کے فوجی کریک ڈاؤن کے بعد تقریباً 10 لاکھ مہاجرین بنگلہ دیش کے کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں۔
ہر سال ہزاروں روہنگیا خطرناک سمندری سفر کے ذریعے کسی محفوظ مقام تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اینڈریوز نے یہ بھی نشاندہی کی کہ بھارتی حکام نے گزشتہ ہفتے نئی دہلی میں درجنوں روہنگیا مہاجرین کو گرفتار کیا، جن کے پاس اقوام متحدہ کے جاری کردہ مہاجر شناختی کارڈز بھی موجود تھے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ مہاجرین کو
پڑھیں:
انسانی حقوق کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل
اپنے ایک خطاب میں انٹونیو گوترش کا کہنا تھا کہ جمہوری فضاء سکڑ رہی ہے جبکہ جھوٹی افواہیں معاشروں میں خوف اور تقسیم کو ہوا دے رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل "انٹونیو گوتریش" نے عالمی نظم میں خطرناک انحراف کے بارے میں خبردار کیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ اس انحراف کے نتیجے میں ممالک کے درمیان اعتماد ختم ہو رہا ہے، انسانی حقوق پر حملہ ہو رہا ہے اور جمہوری اقدار سمٹتی جا رہی ہیں۔ انٹونیو گوترش نے جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق بڑھتی ہوئی جنگوں، قوموں کے درمیان اعتماد کے خاتمے اور غلط معلومات کے پھیلاؤ کو امن و جمہوریت کے لئے بڑے خطرات قرار دیتے ہوئے عالمی نظام میں خطرناک انحراف کے بارے میں خبردار کیا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ہلسنکی +50 کانفرنس میں ایک ویڈیو خطاب میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ جھوٹی افواہیں معاشروں میں خوف اور تقسیم کو ہوا دے رہی ہیں۔
انٹونیو گوترش نے مزید کہا کہ یورپ کی سرزمین پر جنگ جاری ہے۔ ہم ان عہدوں سے خطرناک دوری دیکھ رہے ہیں جنہوں نے پرامن نسلوں کو محفوظ رکھا تھا۔ آخر میں انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور ہلسنکی کے حتمی ایکٹ کی پائیدار اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے خودمختاری، علاقائی سالمیت، کثیرالجہتی تعاون اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کی تجدید کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ ہلسنکی کانفرنس فن لینڈ کی میزبانی میں منعقد ہوئی ہے، جو 1975 کے تاریخی ہلسنکی معاہدے کی 50ویں سالگرہ کے موقع پر ہے۔ اس معاہدے نے سرد جنگ کے دوران مشرق و مغرب کے درمیان تناؤ کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔