برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے غزہ میں جاری فوجی کارروائیاں بند نہ کیں اور امدادی سامان پر عائد پابندیاں نہ اٹھائیں تو ان ممالک کی جانب سے ممکنہ طور پر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔

تینوں ممالک کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے عام شہریوں کو بنیادی انسانی امداد کی فراہمی سے انکار ناقابل قبول ہے، اور یہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔

اعلامیے میں مغربی کنارے میں غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کی توسیع پر بھی تنقید کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ اگر بستیوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری رہا تو ان ممالک کی جانب سے ہدفی پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں۔

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں تین ماہ کی مکمل ناکہ بندی کے بعد پہلی بار 5 امدادی ٹرک، جن میں بچوں کی خوراک اور دیگر امدادی سامان شامل ہے، کرم ابو سالم گزرگاہ کے ذریعے غزہ میں داخل ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ نے امدادی سامان کے داخلے کو خوش آئند قرار دیا ہے، لیکن ساتھ ہی کہا ہے کہ غزہ میں جاری انسانی بحران پر قابو پانے کے لیے اس سے کہیں زیادہ امداد کی ضرورت ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پاکستان کا نیتن یاہو کے غزہ پر مکمل کنٹرول کے اعلان پر سخت ردعمل

پاکستان نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے غزہ کو مکمل کنٹرول میں لینے کے اعلان کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے خطے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔پاکستان نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے تسلسل، اسپتالوں اور دیگر اہم انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنانے اور اجتماعی انخلا کے احکامات کے نتیجے میں درجنوں فلسطینیوں کی شہادت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی زمینی کارروائیوں کی توسیع اور پورے غزہ پر ”مکمل کنٹرول حاصل کرنے“ کے اعلان نے خطے میں امن و استحکام کے قیام کی کوششوں کو سنگین خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل دانستہ طور پر اہم انسانی امداد کو لاکھوں ضرورت مند افراد تک پہنچنے سے مسلسل روکے ہوئے ہے، جو کہ محصور فلسطینی عوام پر اجتماعی سزا مسلط کرنے کے مترادف ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں. اسرائیل کی جانب سے ہسپتالوں اور دیگر اہم تنصیبات کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا اور بڑے پیمانے پر جبری انخلاء بھی قابل افسوس و مذمت ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ غزہ کی پوری آبادی شدید غذائی عدم تحفظ اور قحط کے خطرے سے دوچار ہے. اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل  انتونیو گوتریس  نے بھی  حالیہ صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔دفتر خارجہ کے مطابق اسرائیلی اقدامات ایک بار پھر اسرائیل کے بے لگام طرز عمل اور بین الاقوامی قانون و انسانی اصولوں کی صریح خلاف ورزی کو ظاہر کرتے ہیں. پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ اسرائیل کی نسل کشی کی مہم کو فی الفور روکا جائے۔انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی کے لیے ٹھوس اقدامات اور اسرائیل کو سنگین جرائم پر جوابدہ بنانے پر زور دیتے ہوئے ترجمان نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں پائیدار جنگ بندی کو یقینی بنایا جائے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان فلسطینیوں کو ان کے آبائی علاقوں سے بے دخل کرنے، غیر قانونی اسرائیلی بستیاں بسانے اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کی کسی بھی کوشش کی دو ٹوک مخالفت کرتا ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ اسرائیل جلد پورے غزہ کا کنٹرول سنبھال لے گا۔ نیتن یاہو نے یہ بات غزہ میں بنیادی خوراک کی محدود مقدار میں داخلے کی اجازت دینے کے تناظر میں کہی  اور کہا کہ یہ اقدام صرف سفارتی وجوہات کی بنا پر قحط کو روکنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ اسرائیل نے امریکی دباؤ کے تحت محدود امداد پہنچانے کی اجازت دی ہے. مگر انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے ناکافی قرار دے رہی ہیں۔بیان میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے حالیہ تبصرے کا حوالہ بھی دیا گیا، جنہوں نے خبردار کیا تھا کہ غزہ میں ہر پانچ میں سے ایک فرد قحط کا شکار ہے اور پوری آبادی شدید غذائی قلت اور قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔پاکستان نے کہا ہے کہ قابض طاقت کے حالیہ اقدامات اسرائیلی استثنیٰ اور بین الاقوامی قوانین و انسانی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کی ایک اور مثال ہیں۔پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی نسل کشی کی مہم کو فوری طور پر روکے، غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی یقینی بنائے، اور لاکھوں ضرورت مند فلسطینیوں تک انسانی امداد کی بلارکاوٹ فراہمی کے لیے عملی اقدامات کرے۔ ساتھ ہی اسرائیل کو اس کے سنگین جرائم پر جواب دہ بنانے کی بھی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔پاکستان نے ایک بار پھر فلسطینیوں کو ان کے آبائی علاقوں سے جبری بے دخلی، غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کی توسیع، اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے انضمام کی کسی بھی کوشش کی بھرپور مخالفت دہرائی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی مکمل حمایت کرتا ہے اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر قائم ایک آزاد، خودمختار، قابل عمل اور مسلسل فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کرتا ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ پر جارحیت؛ برطانیہ کا اسرائیل کیساتھ تجارتی مذاکرات معطل کرنے کا اعلان؛ سفیر طلب
  • برطانیہ نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل کر دیے، غزہ کی صورتحال ناقابل قبول ہے:وزیر خارجہ
  • پاکستان کا نیتن یاہو کے غزہ پر مکمل کنٹرول کے اعلان پر سخت ردعمل
  • فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے پرعزم، وزیر خارجہ
  • برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کی اسرائیل کو پابندیوں کی دھمکی، امداد کی فراہمی سے انکار ناقابل قبول ہے،اعلامیہ
  • 3 ماہ بعد غزہ میں 5 امدادی ٹرک داخل، اقوام متحدہ نے پیشرفت قرار دے دی
  •  مظالم اجاگر کرنے پر برطانیہ میں مقیم کشمیری پروفیسر کی بھارتی شہریت منسوخ
  • برطانیہ میں فلسطینیوں کی حمایت میں نکبہ مارچ، ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے
  • اسرائیل کا دو ماہ بعد غزہ کو ’محدود خوراک‘ دینے کا اعلان