مودی کے غیرمحتاط قدم کا ہم نے ٹکا کے جواب دیا، سود سمیت قرض چکا دیا، مشاہد حسین
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
ماہر بین الاقوامی امور مشاہد حسین نے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے دوبارہ جارحیت اور جنگ کا کوئی امکان نہیں ہے۔
ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ مودی سرکار نے غیر محتاط قدم اٹھایا جس کا جواب پاکستان نے ٹکا کے دیا، ہم نے کچھ قرض سود سمیت چکا دیے اور انڈیا کو 1962 میں چین کے ہاتھوں بھرپور شکست کے بعد اب دوبارہ ہزیمت اٹھانی پڑی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: انڈیا پاکستان تنازع: جنگ ہوئی تو امریکا اور چین پر کیا اثرات ہونگے؟
مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ انڈیا کے پاس اب کوئی دوسرا راستہ نہیں پہنچا اس لیے پاکستان کو بدنام کرنے اور یہاں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کرے گا۔ انڈیا کے موقف کو اسرائیل کے سوا کوئی نہیں سراہتا، کسی نے ان کا بیانیہ نہیں خریدا۔
انہوں نے کہا کہ نریندر مودی مذہبی انتہاپسند ہیں اور ہندوتوا کے پیروکار ہیں جو اکھنڈ بھارت چاہتے ہیں لیکن آرمی چیف جنرل عاصم منیر ایک مسلمان ہیں جو اسلام اور نظریہ پاکستان پہ یقین رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: لاہورمیں فوجی تنصیب پر ڈرون حملہ ہوا، انڈیا کی طرف سے ڈرونز بھیجنے کا عمل جاری ہے،جنہیں تباہ کیاجارہا ہے، آئی ایس پی آر
مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ چین ایک بہانہ ہے انڈیا کا اصل ہدف پاکستان ہے جو اس کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے۔ وہ مسلمانوں سے خوفزدہ ہیں، ان پر ہمیشہ سے حکمرانی کی گئی ہے جس کی وجہ سے ان کا مسلمانوں کے خلاف تعصب ہے۔ پہلے انڈیا میں سیکولرزم تھا جس میں تمام کمینوٹیز کی شراکت داری کا خیرمقدم کیا جاتا تھا اب تنگ نظری پر مبنی جو نظریہ آیا تھا جو ہندوستان کی تقسیم کی بنیاد بنے گا، اب یا تو مودی رہے گا یا پھر ہندوستان۔
مشاہد حسین نے دعویٰ کیا کہ ہم نے مودی کو جو شکست دی ہے اس سے ان کے خاتمے کی بنیاد پڑ گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈیا پاکستان کشیدگی بھارتی جارحیت مشاہد حسین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈیا پاکستان کشیدگی بھارتی جارحیت مشاہد حسین مشاہد حسین
پڑھیں:
آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آپریشن سندور میں عبرتناک شکست کے بعد شرمندگی کے باعث بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پراسرار خاموشی نے بھارت کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔
اپوزیشن جماعتیں مودی سرکار پر کھلے عام تنقید کر رہی ہیں جبکہ عالمی سطح پر بھی بھارت کے لیے شرمندگی کا ماحول پیدا ہو چکا ہے۔ امریکی صدر کی جانب سے پاکستان کے حق میں آنے والے مسلسل بیانات نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، جس کے بعد مودی حکومت پر دباؤ کئی گنا بڑھ گیا ہے۔
کانگریس رہنما راہل گاندھی نے نریندر مودی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی ایک بزدل اور کمزور وزیراعظم ہیں جن کے پاس کوئی واضح وژن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی امریکی صدر کے سامنے بولنے کی ہمت نہیں رکھتے اور انہی کے دباؤ پر آپریشن سندور کو اچانک روک دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ شکست بھارت کی عسکری قیادت نہیں بلکہ مودی کی ذاتی پالیسیوں کا نتیجہ ہے، جنہوں نے بھارت کو بین الاقوامی سطح پر تنہا کر دیا ہے۔
اسی طرح کانگریس کی سینئر رہنما سوپریا شری نیت نے بھی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکی صدر کے بیان کے مطابق بھارتی فضائیہ کے سات طیارے مار گرائے گئے ہیں تو مودی کی خاموشی اس حقیقت کی تصدیق کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی زبان بند ہے کیونکہ وہ اس کڑوی حقیقت کو جھٹلانے کی پوزیشن میں نہیں۔ بھارتی اپوزیشن کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی خاموشی نہ صرف شکست کا اعتراف ہے بلکہ یہ جمہوریت کے بنیادی اصولوں کی بھی توہین ہے۔
دوسری جانب آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارتی حکومت نے روایتی انداز میں جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈے کا سہارا لیا ہے۔ مختلف بھارتی میڈیا ہاؤسز اور سوشل میڈیا نیٹ ورکس کے ذریعے پاکستان کے خلاف نفرت انگیز مہم تیز کر دی گئی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کوٹ رادھا کشن میں حالیہ فائرنگ کے واقعے کو بھی بھارتی میڈیا نے دہشت گردی کا رنگ دینے کی کوشش کی، حالانکہ پولیس تفتیش نے واضح کر دیا کہ جاں بحق ہونے والا 28 سالہ مقامی تاجر شیخ معیز کسی بھی عسکری تنظیم سے وابستہ نہیں تھا۔
اعداد و شمار کے مطابق 2025ء کے وسط تک بھارت میں جھوٹی خبروں کے ایک ہزار سے زائد واقعات رپورٹ کیے جا چکے ہیں جن میں سے اکثر نے فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی اور سماجی تقسیم کو ہوا دی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی ناکام پالیسیاں اور مسلسل پروپیگنڈا بھارت کو اندرونی طور پر کمزور کر رہا ہے۔ ملک کے اندر پھیلتی ہوئی بے چینی، عوامی اعتماد کی کمی اور بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی تنقید نے مودی کی سیاسی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔