انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی لسٹ ایک ہی ہے؛سپریم کورٹ نے ججز تبادلہ کیس میں سنجیدہ سوالات اٹھا دیئے
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ججز تبادلہ کیس کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز تبادلے کے حوالے سے سنجیدہ سوالات اٹھاد یئے گئے۔جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کا یونیفائیڈ کیڈر ہے۔ پاکستان میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی کا یونیفائیڈ کیڈر نہیں ہے۔جسٹس شکیل احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی لسٹ ایک ہی ہے۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے ججز تبادلہ کیس کی سماعت کی، جس میں وکیل حامد خان نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹس سے ججز کے ٹرانسفر پر بہت سارے نکات پر غور ہونا چاہیے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے میں غیر معمولی جلد بازی دکھائی گئی۔
سی سی ٹی وی ویڈیو نہ بھی ہو تو نورمقدم کی لاش مجرم کے گھر سے ملنا کافی ہے،سپریم کورٹ
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ انڈیا میں ججز کے ٹرانسفر میں جج کی رضا مندی نہیں لی جاتی بلکہ وہاں ججز ٹرانسفر میں چیف جسٹس کی مشاورت ہے۔ ہمارے ہاں جج ٹرانسفر پر رضامندی آئینی تقاضا ہے۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کا یونیفائیڈ کیڈر ہے۔ پاکستان میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی کا یونیفائیڈ کیڈر نہیں ہے۔
جسٹس شکیل احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی لسٹ ایک ہی ہے۔
وکیل حامد خان نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں چیف جسٹس آف پاکستان نے بامعنی مشاورت ہی نہیں کی، جس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں مشاورت نہیں بلکہ رضا مندی لینے کی بات کی گئی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کی نااہلی کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
وکیل حامد خان نے کہا کہ اصل مقصد جسٹس سرفراز ڈوگر کو لانا تھا۔ باقی 2 ججز کا ٹرانسفر تو محض دکھاوے کے لیے کیا گیا۔ آرٹیکل 200 کا استعمال اختیارات کے غلط استعمال کے لیے کیا گیا۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل ادریس اشرف نے اس موقع پر کہا کہ ججز ٹرانسفر کی میعاد کا نوٹیفکیشن میں ذکر نہیں ہے۔ ججز کو ٹرانسفر کر کے پہلے سے موجود ہائیکورٹ میں ججز کے مابین تفریق پیدا نہیں کی جا سکتی۔ ججز کے مابین الگ الگ برتاؤ نہیں کیا جا سکتا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں آرٹیکل 25 کو سامنے رکھا جائے؟۔ اگر ججز کا ٹرانسفر دو سال کے لیے ہوتا تو کیا آپ اس پر مطمئن ہوتے؟۔ اصل سوال سینیارٹی کا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کی الیکشن کمیشن کے ملازمین پر نوازشات،کروڑوں روپےکے اعزازیے 4مختلف مراحل میں دیئے گئے
بعد ازاں کیس کی سماعت کل ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی گئی، جس میں بانی پی ٹی آئی کے وکیل اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی کہ ججز ٹرانسفر نے کہا کہ کورٹ میں نے اپنے ججز کا ججز کے
پڑھیں:
نور مقدم کیس، مجرم کی میڈیکل ہسٹری پیش، سپریم کورٹ کا آج ہی فیصلہ سنانے کا عندیہ
نور مقدم کیس، مجرم کی میڈیکل ہسٹری پیش، سپریم کورٹ کا آج ہی فیصلہ سنانے کا عندیہ WhatsAppFacebookTwitter 0 19 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس میں سزا یافتہ مجرم ظاہر جعفر کی سزا معافی اپیل کی سماعت میں مجرم کی 2013 سے آج تک کی میڈیکل ہسٹری عدالت میں پیش کر دی گئی، عدالت نے آج ہی فیصلہ سنانے کا عندیہ دیدیا۔
ملزم کے وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ مجرم کو قتل پر سزائے موت، ریپ پر عمر قید اور اغوا پر دس سال سزا سنائی گئی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریپ کی پر عمر قید سے بڑھا کر سزائے موت کر دی، ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ عمر قید یعنی کم سزا دینے کی وجوہات ٹرائل کورٹ نے نہیں بتائیں۔سلمان صفدر کے مطابق ابتدائی ایف آئی آر صرف قتل کی تھی دیگر جرائم بعد میں شامل کیے گئے، وقوعہ کے 22 دن بعد اغوا اور ریپ کی دفعات شامل کی گئیں، جائے وقوعہ ملزم کا گھر تھا، اس کے شواہد پیش نہیں کیے گئے۔
وکیل صفائی کی جانب سے مزید بتایا گیا کہ ریکارڈ کے مطابق رات دس بجے واقعہ، 11:30 بجے قتل کا مقدمہ درج ہوا، پوسٹمارٹم صبح 9:30 بجے ہوا جس کے مطابق نور مقدم کا انتقال رات 12:10 پر ہوا، واقعہ کے ایک زخمی امجد کو پولیس نے گواہ کے بجائے ملزم بنا دیا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس کا انحصار سی سی ٹی وی فوٹیج پر ہے، ملزم کا فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ بھی کروایا گیا، فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کا ذکر کچھ دن پہلے ایک اور کیس میں بھی آیا تھا، اس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ وہ فیصلہ تو آپ کے حق میں کر دیا تھا۔
سلمان صفدر نے موقف میں کہا کہ آلہ قتل ایک چھوٹا سا چاقو ہے جس پر ملزم کے فنگر پرنٹس بھی موجود نہیں، مدعی شوکت مقدم کے علاوہ تمام گواہ سرکاری تھے، جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ واقعہ کا کوئی چشم دید گواہ نہیں، تمام شواہد واقعاتی ہیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ ریلیف بنتا ہوا تو دے دیں گے ورنہ فیصلہ کر دیں گے، ساڑھے گیارہ بجے مخصوص نشستوں والا کیس ہے، اگر بنچ ٹوٹ گیا تو بارہ کے قریب نور مقدم کا مقدمہ سن لیں گے، اگر مخصوص نشستوں والا بنچ نہ ٹوٹا تو ایک بجے مزید سماعت ہوگی۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ ججز کو تھوڑی بہت پین لینی چاہیے، ایسا نہیں ہونا چاہیے، اپیل ابتدائی سماعت کیلئے منظور کی اور پھر کیس نہ سنا جائے، دس دس سال تک لوگ ڈیتھ سیل میں رہتے ہیں، اب ایسا نہیں ہوگا۔
دوران سماعت سلمان صفدر نے جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس فیصلے کا حوالہ دیا جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ جسٹس آصف کھوسہ کے ویڈیو اور آڈیو کی تصدیق سے متعلق فیصلے پر انحصار کر رہے ہیں، اب پیرا میٹرز پر انحصار کریں تو خانہ کعبہ میں کھڑے ہوکر کچھ بات کریں وہ ثابت کرنا مشکل ہو جائے گا۔اس دوران سماعت میں وقفہ کر دیا گیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرملکی سلامتی کیخلاف کام کرنے والی 1لاکھ 19 ہزار 496سائٹس بلاک ملکی سلامتی کیخلاف کام کرنے والی 1لاکھ 19 ہزار 496سائٹس بلاک چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس، ماحول دوست ڈیجیٹل اسٹمریز کو متعارف کروانے کا فیصلہ سی ڈی اے کی ایف 8طیب اردوان انٹرچینج سے متعلق سوشل میڈیا رپورٹس پر وضاحت بھارت سے کشیدگی، پاک ایران قومی سلامتی کے مشیروں کا ٹیلیفونک رابطہ قومی مسئلے پر اپوزیشن کوسائیڈ لائن کرکے حکومت نے نئی روایت ڈالی، شبلی فراز جوڈیشل کمیشن اجلاس ،جسٹس اعجاز سواتی کی چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تقرری کی منظوریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم