’غزہ جنگ بند نہ کی تو امریکی حمایت کھو دوگے‘: ٹرمپ کا نیتن یاہو کو پیغام
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
بین الاقوامی خبر رساں ادارے نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو سخت پیغام دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ میں جنگ بند نہ کی گئی تو اسرائیل کو امریکہ کی حمایت سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ سخت موقف خلیجی ممالک کی بھرپور سفارتی کوششوں کے بعد سامنے آیا ہے، اور اطلاعات ہیں کہ اسرائیل ایک حتمی معاہدے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ واشنگٹن کی جانب سے اسرائیل پر دباؤ اب واضح اور شدت اختیار کر چکا ہے، جس کے نتیجے میں نیتن یاھو کے دفتر میں شدید اضطراب پایا جا رہا ہے۔
امریکی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت واشنگٹن نہ صرف قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بالواسطہ بلکہ حماس سے براہ راست بھی بات چیت کر رہا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے پیر کے روز دعویٰ کیا کہ ٹرمپ کے قریبی معاونین نے اسرائیلی حکام کو صاف الفاظ میں پیغام دیا ہے، ’اگر جنگ بند نہ کی گئی تو امریکہ اپنی حمایت واپس لے لے گا۔‘
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اگرچہ نیتن یاہو کو اسرائیلی پارلیمان (کنیسٹ) اور عوام کی حمایت حاصل ہے، لیکن وہ سیاسی عزم کے فقدان کا شکار ہیں۔
امریکی دباؤ پر غذائی امداد کی اجازت
اتوار کی شب نیتن یاہو نے غزہ میں محدود غذائی امداد داخل کرنے کی اجازت دے دی، جو اسرائیلی زمینی کارروائی کے اعلان کے کچھ گھنٹوں بعد کا فیصلہ تھا۔ اسرائیلی وزرا کے مطابق یہ فیصلہ امریکی دباؤ کا نتیجہ تھا۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ جدعون ساعر نے تصدیق کی کہ امریکی صدر کی جانب سے پابندیوں کی دھمکی نے اس فیصلے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اسرائیلی چینل 12 کے مطابق واشنگٹن کا دباؤ غیر معمولی سطح پر پہنچ چکا ہے۔
اسی دوران اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کے اجلاس میں وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر نے امداد کی منظوری پر ووٹنگ کا مطالبہ کیا، جسے مسترد کر دیا گیا۔ انہوں نے اس فیصلے کو ’سنگین غلطی‘ قرار دیا، جب کہ قومی سلامتی کے مشیر زاحی ہَنگبی نے بن گویر پر اشتعال انگیزی کا الزام عائد کیا۔
24 مئی سے امریکی سکیورٹی کمپنی کی نگرانی
نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امدادی سامان کی ایک مخصوص مقدار کو غزہ جانے کی اجازت دی گئی ہے، تاہم یہ امداد صرف اُن علاقوں تک پہنچائی جائے گی جہاں جھڑپیں کم ہیں، اور اس پر حماس کا کنٹرول روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
بیان کے مطابق 24 مئی سے ایک امریکی سکیورٹی کمپنی امداد کی تقسیم کی نگرانی سنبھالے گی۔ اس وقت تک امداد صرف انسانی بنیادوں پر مخصوص علاقوں میں پہنچائی جائے گی۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ میں تمام قسم کی امداد کے داخلے پر پابندی عائد کر رکھی تھی تاکہ حماس پر دباؤ بڑھایا جا سکے اور یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہو۔
ادھر ٹرمپ کی جانب سے غزہ کے شہریوں تک انسانی امداد پہنچانے پر زور دیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف ایران سے مذاکرات اور یمن میں حوثیوں کے ساتھ جنگ بندی جیسے معاملات پر بھی ٹرمپ اور نیتن یاھو کے درمیان اختلافات کی خبریں سامنے آ چکی ہیں۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نیتن یاہو کے مطابق رہا ہے
پڑھیں:
غزہ میں جنگ بندی میں پیشرفت 24 گھنٹوں میں واضح ہو جائے گی، ٹرمپ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جولائی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج چار جولائی بروز جمعہ کہا ہے کہ اگلے 24 گھنٹوں میں واضح ہو جائے گا کہ آیا فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے اسرائیل کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کے لیے اُن کے پیش کردہ ’’حتمی منصوبے‘‘ کو قبول کر لیا ہے یا نہیں۔ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ اسرائیل 60 روزہ جنگ بندی کی شرائط پر متفق ہو چکا ہے، جس دوران دونوں فریق جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کریں گے۔
جمعہ کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جب اُن سے پوچھا گیا کہ آیا حماس نے اس منصوبے کو قبول کر لیا ہے، تو ٹرمپ کا کہنا تھا، ''دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، اگلے 24 گھنٹوں میں ہمیں معلوم ہو جائے گا۔‘‘
حماس کی جانب سے شرائطجمعرات کو حماس سے قریبی ایک ذریعے نے بتایا کہ تنظیم چاہتی ہے کہ امریکی حمایت یافتہ اس منصوبے میں جنگ کے مستقل خاتمے کی ضمانت شامل ہو۔
(جاری ہے)
دو اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ یہ نکات ابھی بھی مذاکرات کے مراحل میں ہیں۔ دوسری جانب غزہ میں جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں جمعرات کے روز بھی درجنوں فلسطینی مارے گئے۔پچھلی جنگ بندی اور امریکی تجاویز
پچھلی 60 روزہ جنگ بندی اس وقتختم ہو گئی تھی جب 18 مارچ کو اسرائیلی حملوں میں 400 سے زائد فلسطینی مارے گئے تھے۔
ٹرمپ نے اس سے قبل امریکہ کی جانب سے غزہ کا انتظام سنبھالنے کی تجویز دی تھی، جسے انسانی حقوق کے ماہرین، اقوام متحدہ اور فلسطینیوں نے نسلی تطہیر (ethnic cleansing) کی کوشش قرار دے کر مسترد کیا تھا۔
ابراہیمی معاہدے اور سعودی عرب سے روابطصدر ٹرمپ نے جمعہ کو تصدیق کی کہ انہوں نے سعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی، جس میں ابراہیمی معاہدوں کی توسیع پر بھی بات ہوئی۔
ٹرمپ نے کہا، ''یہ ان موضوعات میں سے ایک تھا جن پر ہم نے بات کی۔ مجھے لگتا ہے بہت سے ممالک ابراہیمی معاہدوں میں شامل ہونے جا رہے ہیں۔
‘‘ انہوں نے کہا کہ ایران کو حالیہ امریکی اور اسرائیلی حملوں سے پہنچنے والے نقصان کے بعد اس سمت میں پیش رفت متوقع ہے۔امریکی میڈیا Axios نے رپورٹ کیا کہ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد سعودی وزیر دفاع نے ایران کی مسلح افواج کے سربراہ عبدالرحیم موسوی سے بھی ٹیلیفون پر بات کی۔ ٹرمپ کی یہ ملاقات اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے آئندہ ہفتے کے دورۂ واشنگٹن سے قبل ہوئی ہے۔
شکور رحیم روئٹرز کے ساتھ
کشور مصطفیٰ، رابعہ بگٹی