عالمی بینک وفد کابی آئی ایس پی ون ونڈو سینٹر کا دورہ، خواتین کیلئے خدمات کو سراہا گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)عالمی بینک کے اعلیٰ سطحی وفد نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے ون ونڈو سینٹر اسلام آباد کا دورہ کیا، جس کا مقصد مستحق خواتین کو فراہم کی جانے والی سہولیات اور خدمات کا جائزہ لینا تھا۔
چیئرپرسن بی آئی ایس پی سینیٹر روبینہ خالد نے عالمی بینک وفد کا خیر مقدم کیا، جس کی قیادت عالمی بینک کی منیجنگ ڈائریکٹر برائے آپریشنز محترمہ اینا بجرڈے کر رہی تھیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ سید عمران احمد شاہ بھی موجود تھے۔
سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے تحت پاکستان کی لاکھوں غریب خواتین کو قومی شناخت ملی اور نادرا کے بعد سب سے بڑا ڈیٹا بیس بی آئی ایس پی کے پاس موجود ہے۔ انہوں نے عالمی بینک کی مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ ورلڈ بینک کے ساتھ تعاون اور شراکت داری کو مزید فروغ دیا جائے گا۔
سیکرٹری بی آئی ایس پی عامر علی احمد نے وفد کو بی آئی ایس پی کے اقدامات اور ون ونڈو آپریشنز کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ وفد نے مرکز کی کارکردگی اور نظام کو سراہا اور سینٹر میں موجود خواتین سے بات چیت بھی کی۔
وفد کی سربراہ اینا بجرڈے نے بی آئی ایس پی کے مشروط اور غیر مشروط مالی معاونت کے پروگرامز کو موثر قرار دیا اور بینظیر نشوونما پروگرام کو ماں اور بچے کی صحت و غذائیت کے حوالے سے بہترین اقدام قرار دیا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بی آئی ایس پی کے عالمی بینک
پڑھیں:
نان فائلرز سے اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس کی تیاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ حکومت نے ٹیکس نیٹ سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔ وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافہ کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کی تیاری کرلی ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ حکومت نان فائلرز کے لیے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کر رہی ہے، جس سے تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے، اس اقدام سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔
یہ اقدامات موجودہ مالی سال کی دوسری ششماہی میں 200ارب روپے کے ریونیو خسارے کو پورا کرنے کے لیے تجویز کیے گئے ہیں۔ ایف بی آر پہلے چھ ماہ کے ہدف سے پیچھے رہا، جہاں 3ہزار 83ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 2 ہزار 885 ارب روپے جمع ہو سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ تجاویز حال ہی میں آئی ایم ایف سے ہونے والی اسٹاف لیول بات چیت میں شیئر کی گئیں اور حکومت نے منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔