Daily Ausaf:
2025-07-07@09:55:36 GMT

’’پانی کی پکار: جنگ کا خدشہ‘‘

اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
یہ مکمل سپیکٹرم ڈیٹرنس بیان پاکستان کی فوجی پالیسی سے ہم آہنگ ہے، جو جوہری ہتھیاروں کوبھی شامل کرتاہے،پورے خطے کی آبی اور عسکری سلامتی کوخطرے میں ڈال دیاہے جبکہ پاکستان کاردِعمل ایک زخمی سناٹے کی طرح ہے جوکہہ رہاہے:’’مت کھیل میرے آنگن کے پانی سے،یہ میری رگوں میں دوڑتی زندگی ہے‘‘ ۔آخری بات یہ ہے کہ پانی کاتنازعہ انڈیااورپاکستان کیلئے وجودی خطرہ ہے،لیکن تاریخ اور جوہری توازن جنگ کو’’لاکھوں موتوں‘‘ والے منظرتک پہنچنے سے روکتے ہیں۔دونوں ممالک کیلئے ضروری ہے کہ وہ پانی کو ’’ہتھیار‘‘ بنانے کی بجائے’’مشترکہ وسائل”‘‘کے طورپر دیکھیں،کیونکہ موسمیاتی تبدیلیاں کسی کونہیں چھوڑیں گی۔
جب دوایٹمی طاقتیںبھارت اورپاکستان کسی تنازعے کی دہلیزپرکھڑی ہوں،تویہ مسئلہ صرف دوریاستوں کے درمیان نہیں رہتا؛یہ ایک ایسا عالمی خطرہ بن جاتا ہے جو سرحدوں، براعظموں، اور نسلوں تک پھیل سکتا ہے۔ اگر خدانخواستہ ان دونوں ممالک کے درمیان ایٹمی جنگ چھڑ جائے، تو اس کے اثرات صرف جنوبی ایشیا تک محدود نہیں ہوں گے، بلکہ پوری انسانیت اس کی لپیٹ میں آجائے گی۔انڈیااورپاکستان کی ممکنہ ایٹمی جنگ کے دنیاپرکیااثرات مرتب ہوسکتے ہیں،کسی بھی ذی شعورپرخوف کی جھرجھری طاری ہوجاتی ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق اگردونوں ممالک ایک دوسرے پرمحدودایٹمی حملے کرتے ہیں تو ابتدائی حملوں میں12کروڑافرادسے کہیں زیادہ فوری طورپرلقمہ اجل بن سکتے ہیں۔بڑے شہر (مثلاً دہلی، کراچی،لاہور،ممبئی اوردیگردرجن شہر) صفحہ ہستی سے مٹ سکتے ہیں،جہاں لاکھوں لوگ فوری تابکاری،آگ اوردباکی لہروں سے ہلاک ہوجائیں گے۔بنیادی ڈھانچے‘ ہسپتال، سڑکیں، توانائی کے مراکز مفلوج ہوجائیں گے۔
ایٹمی دھماکوں سے پیداہونے والادھواں اور راکھ فضامیں بلندہوکرسورج کی روشنی کو روکے گا،جس سے درجہ حرارت کئی ڈگری نیچے آجائے گا،اسے نیوکلیئرونٹرکہاجاتاہے اس کے ہولناک ماحولیاتی اثرات کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار متاثرہوگی،غذائی قلت کااندیشہ ہوگا، اور بالخصوص افریقا،مشرق وسطی اورلاطینی امریکاجیسے خطے اس کے غیرمتناسب شکارہوں گے۔عالمی سطح پر خوراک کی قلت،قیمتوں میں اضافہ،اورقحط کاخدشہ ناقابل یقین حدتک بڑھ جائے گا۔
دنیاکی دوبڑی معیشتیںچین اور امریکا بھارت اورپاکستان کے حلیف یامفادیافتہ ممالک ہیں۔ جنگ ان کوبالواسطہ طورپرکھینچ سکتی ہے۔ اگرخاکم بدہن ایساہوگیاتوپھرجس قیامت کاوعدہ ہے،وہ پوراہوجائے گا۔اگرمعاملہ یہاں تک نہیں پہنچتاتواس کے باوجودان دوملکوں کے درمیان ایٹمی جنگ کے نتیجے میں اقوام متحدہ،نیٹو،روس،ترکی اورخلیجی ممالک پردبابڑھے گاکہ وہ کسی ایک طرف کاساتھ دیں یاثالثی کریں۔علاوہ ازیں عالمی سیاسی اوراقتصادی اثرات کی بناپرجنوبی ایشیاعالمی تجارتی روٹس(بحیرہ عرب، گوادر، ممبئی، چٹاگانگ) کامرکزہے۔جنگ ان راستوں کومعطل کرسکتی ہے،جس سے عالمی تجارت کونقصان پہنچے گا۔
ایٹمی جنگ ہوتی ہے تو پناہ گزینوں کاایسابحران پیداہوگاجس میں10کروڑسے زائد افراد بے گھرہوسکتے ہیں۔ایران،افغانستان،بنگلہ دیش، نیپال اورچین جیسے ممالک کوپناہ گزینوں کے بڑے ریلے کاسامناہوگا۔یورپ کوبھی ایک نیا پناہ گزین بحران درپیش آسکتاہے، جوپہلے ہی یوکرین،شام اورسوڈان سے متاثرہے۔
جنگ کوہندومسلم کشمکش کارنگ دینے کی کوشش کی جاسکتی ہے،جس سے بین الاقوامی سطح پراسلاموفوبیاکوتقویت ملے گی۔ عالمی میڈیا اور سیاسی ادارے اس تنازعے کونظریاتی تصادم کے طورپر بیان کرسکتے ہیں،جوبین الاقوامی ہم آہنگی کومزیدکمزور کرے گا۔یادرہے کہ یہودی نژاد ہنری کیسینجر کا’’ون ورلڈآرڈر‘‘اسی نظریہ پر ترتیب دیاگیاہے کہ گریٹراسرائیل کی ساری دنیا پرحکومت ہو گی جبکہ مسلمانوں کابھی ایمان ویقین ہے کہ دجال کے زمانے میں امام مہدی کے نزول کے بعدساری دنیامیں اسلام کی حکمرانی ہو گی اور غزوہ ہندکی پیشینگوئی بھی موجودہے۔
٭جنگ کے بعددنیامیں ایٹمی ہتھیاروں کے خلاف ایک نئی اخلاقی وقانونی تحریک جنم لے سکتی ہے۔ایٹمی عدم پھیلاجیسے معاہدوں پر عملدرآمد کا دباؤ بڑھے گا۔ایٹمی طاقتوں کی شفافیت اور کنٹرول کی مانگ دنیابھرمیں زورپکڑے گی۔
٭خطے میں جنگی ذہنیت کاپھیلائو،اسلحہ کی دوڑ، اورجنوبی ایشیائی خطے میں داخلی سیاسی عدم استحکام بڑھے گا۔
٭پاکستان اوربھارت میں سول سوسائٹی، معیشت،تعلیم اورعوامی خدمات کانظام پاش پاش ہوجائے گا۔
٭ایک ممکنہ ایٹمی جنگ نہ صرف ایک جغرافیائی مسئلہ ہے،بلکہ یہ اخلاقی،انسانی اورتہذیبی بحران کی بھی نمائندگی کرتی ہے۔ پاکستان اور بھارت کی قیادت کوچاہیے کہ وہ عقل، تدبیر، اوربین الاقوامی مکالمے کاراستہ اختیارکریں۔
عالمی برادری،بالخصوص اوآئی سی،اقوامِ متحدہ،یورپی یونین،اورچین،کوچاہیے کہ فوری، غیرجانبداراوردیرپاثالثی کاکرداراداکریں اور مودی اوراس کے آقائوں جیسے خونخواربھیڑیوں سے دنیا کوبچانے کیلئے ایک عالمگیرتحریک چلائیں تاکہ دنیاکودرپیش خطرات اور تباہی کے کنارے سے واپس لایاجاسکے۔
مجھے یقینِ کامل ہے کہ اگران سفارشات پر فوری عملدرآمدشروع کیاجائے تودنیاکوممکنہ تباہی سے بچایاجاسکتاہے۔
٭اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری قراردادبرائے ایٹمی کشیدگی میں کمی پر عملدرآمدکروایاجائے۔
٭جنوبی ایشیائی خطے کیلئے ایٹمی ہتھیاروں سے پاک عالمی زون پربات چیت کاآغازکیاجائے۔
٭پاکستان،ایران،بھارت،چین اور افغانستان کے درمیان پنج فریقی امن فورم کی تشکیل دی جائے۔
٭میڈیااورعوامی بیانیے میں نفرت اور تصادم کی زبان کے خلاف عالمی ضابطہ اخلاق نافذ کیا جائے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے درمیان ایٹمی جنگ جائے گا

پڑھیں:

بھارت کا پانی کو ہتھیار بنانا خطرناک ہے، کسی قیمت پر جارحیت کی اجازت نہیں دی جا سکتی، وزیرعظم

بھارت کا پانی کو ہتھیار بنانا خطرناک ہے، کسی قیمت پر جارحیت کی اجازت نہیں دی جا سکتی، وزیرعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 4 July, 2025 سب نیوز

باکو(آئی پی ایس) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت کا پانی کو ہتھیار بنانا خطرناک ہے، کسی قیمت پر اس طرح کی جارحیت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

آذربائیجان میں اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ای سی او سمٹ کی کامیاب میزبانی پر صدرالہام علیوف کومبارکباد دیتا ہوں۔ خانکندی کے تاریخی اور خوبصورت شہر میں پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی پرمشکور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بطورچیئرمین ای سی اوقازقستان کے صدر قاسم جومارت نےاہم خدمات انجام دیں۔ عالمی منظرنامےمیں ٹیکنالوجیکل تبدیلیاں تیزی سے رونما ہو رہی ہیں۔ بڑھتے ہوئے باہمی انحصار اور علم کی وسعت کا نیا دور شروع ہو رہا ہے۔ علاقائی تعاون اور مشترکہ خوشحالی کے لیے ٹیکنالوجی کی ترقی ناگزیز ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ترقی کے عمل میں رکن ملکوں کے ساتھ اجتماعی کاوشوں میں شریک ہونے پر فخر ہے۔ سمٹ کا موضوع،پائیدار اور موسمیاتی لحاظ سے مضبوط مستقبل،بہت مناسب اور بروقت ہے۔ای سی او رکن ملکوں کوبھی موسمیاتی تبدیلیوں کے گہرےاثرات کا سامناہے۔ پگھلتے گلیشیرز، ، شدید گرمی ، تباہ کن سیلاب اور دیگر چیلنجز کا سامنا ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی چیلنجز نے لاکھوں لوگوں کی غذائی سلامتی اور روزگار خطرے میں ڈال دیا ہے۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلی انتہائی متاثرہ 10 ملکوں میں شامل ہے۔ 2022 میں پاکستان نے تباہ کن سیلاب کا سامنا کیا ۔ 3کروڑ30لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے،املاک کو بہت نقصان پہنچا۔ فلیش فلڈز بھی دل دہلا دینے والی تباہی مچاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے متاثرہ اضلاع میں کئی قیمتی جانوں کا نقصان ہوا۔ فلیش فلڈز جیسی صورتحال کی تناظر میں اقدامات وقت کی ضرورت ہیں۔پاکستان نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پالیسی وضع کی ہے۔ بحالی اور تعمیر نو کے لیے 4نکاتی پلان پر توجہ مرکوز ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درپیش چیلنجز اجتماعی اقدامات کے متقاضی ہیں۔ وزیراعظم نے اس موقع پر ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے تجاویز بھی پیش کیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے کاربن اخراج میں کمی، کاربن مارکیٹ پلیٹ فارم اور مزاحمتی نظام کی تجویز بھی پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار نمو کے لیے موسمیاتی فنانسنگ کو فعال کرنا بہت اہم ہے۔ مزید برآں توانائی کوریڈورز اور ایکو ٹورازم کے لیے اقدامات تیز کرنا ہوں گے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ بدامنی پیدا کرنے والی قوتیں اپنےمقاصد کے لیے خطے میں عدم استحکام چاہتی ہیں۔ ایران پر غیر قانونی اور غیر منطقی اسرائیلی حملے اس رجحان کا سب سے حالیہ مظاہرہ تھے۔ پاکستان ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے۔ بیرونی جارحیت کے شعلے نے جنوبی ایشیا کو اپنی لپیٹ میں لینے کا خطرہ پیدا کردیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ایک بدقسمت واقعے کے بعد بھارت نے غیر ذمے داری کا مظاہر کیا۔ بھارتی اقدامات کامقصدعلاقائی امن کو نقصان پہنچانا تھا۔ دنیا نے ہمارے عوام اوربہادر افواج کے پختہ عزم کامشاہدہ کیا۔ افواج پاکستان نے مثالی جرأت اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ اشتعال انگیزی کاجواب دیا۔ بھارتی جارحیت کے بعد ای سی او ملکوں کی جانب سے پاکستان کے ساتھ یکجہتی پر مشکور ہیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ غزہ کو تباہی کا سامنا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے غزہ میں انسانیت کا وجود ہی نہیں ۔ قحط سالی کی صورتحال،فاقہ کشی، امدادی کارکنوں پر اسرائیلی حملےجاری ہیں۔ پاکستان دنیا میں کہیں بھی بے گناہ لوگوں پر ظلم ڈھانے والوں کے خلاف کھڑا ہے۔ غزہ ہو یا مقبوضہ کشمیر، مظلوم عوام کیساتھ ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی جانب سےپانی کو ہتھیار بنانا انتہائی تشویشناک ہے۔ عالمی ثالثی عدالت نے فیصلے میں بھارتی اقدامات کو مسترد کر دیا ہے۔ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے۔ پانی پاکستان کے 24کروڑ عوام کے لیے لائف لائن ہے۔

وزیراعظم نے دوٹوک انداز میں کہا کہ کسی بھی صورت بھارت کو اس خطرناک راستے پر چلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ بھارتی اقدام پاکستان کے عوام کے خلاف جارحیت کے مترادف ہوگا۔

اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ تجارت اور سرمایہ کاری کا فروغ علاقائی رابطوں کو مضبوط بنانےکے لیے اہم ہے۔ ای سی او ٹرانسپورٹ کوریڈورز کا آغازخوش آئند ہے۔ اقتصادی نمو اور پیداوار کے لیے ہمارے مشترکہ مقاصد کو حاصل کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تجارت ،سرمایہ کاری،ٹرانسپورٹ کوریڈورز،توانائی،سیاحت،اقتصادی نمو اور پیداوار پر اتفاق ہوا تھا۔ای سی او تجارتی معاہدہ ایکوٹا کو اہم علاقائی تجارتی معاہدے کے طور پر تصور کیا گیا تھا۔ ہم قدیم اور معروف شاہراہ ریشم کے وارث ہیں، جس نے امیر اور محنتی تہذیبوں کو پروان چڑھایا ۔ ای سی او خطے کو تاریخی ہم آہنگی پر استوار کرتے ہوئے بہتر مستقبل کی تشکیل کرنی چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ تاریخ، ثقافت اور پکوان کے سنگم لاہور کو 2027 کے لیے ای سی اوسیاحت کا دارالحکومت قرار دینے پرشکر گزار ہوں۔ لاہور پاکستان کا ثقافتی دل ہے۔ یقین دلاتا ہوں کہ لاہور ہمارے تمام مہمانوں کو مسحور کر دے گا۔ تمام معزز مہمانوں کو لاہور کے دورے کی دعوت دیتا ہوں۔

شہباز شریف نے کہا کہ ای سی او خاندان پائیدار تعلقات کی مضبوط بنیاد ہے۔ ہمارے پاس قیمتی وسائل ہیں۔ ہمیں ای سی او کو علاقائی انضمام کے ایک قابل اعتماد ذریعے کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ پاکستان ازبکستان کی تعاون کے اسٹریٹیجک اہداف 2035 کی تجویز کی حمایت کرتا ہے۔ آئیے ہم عہد کریں کہ اپنی یکجہتی اور تعاون کو بڑھائیں گے۔ عالمی چیلنجز کو قبول کریں گے۔ اپنی اجتماعی توانائیوں کو مستقبل کی جانب موڑیں گے کیوں کہ اجتماعی توانائی لوگوں کے لیے امن، ترقی اور خوشحالی کی زندگی کی ضمانت دیتا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستانی سفارتکار نے بھارت کو آئینہ دکھا دیا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستانی سفارتکار نے بھارت کو آئینہ دکھا دیا کراچی: لیاری میں 5 منزلہ عمارت منہدم، متعدد افراد ملبے تلے دب گئے روس افغانستان کی طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا سکیورٹی فورسز نے پاک افغان سرحد پر فتنۃ الخوارج کی دراندازی کی کوشش ناکام بنادی، 30 خوارج ہلاک سی ڈی اے نے اسلام آباد میں ٹرانسفر فیس سمیت اور زمین کی خریدوفروخت کے حوالے سے عائد چارجز میں اضافہ کر دیا ،... گورنر خیبر پختونخوا نے کے پی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانے کا اشارہ دیدیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • برکس ممالک کی ایران پر حملوں کی مذمت، اسرائیل و امریکا کا نام لینے سے گریز
  • برکس بزنس فورم کا آغاز، ڈیجیٹل معیشت سمیت مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال
  • برازیل: BRICS سربراہی اجلاس میں روسی اور چینی صدور کی عدم شرکت، کیا وجہ بنی؟
  • مردوں کی زلف تراشی کی قیمتوں میں عالمی فرق، پاکستان سستے ترین ممالک میں شامل
  • بھٹو کا قتل عالمی سازش تھی جس کا مقصد پاکستان کو ایٹمی طاقت بننے سے روکنا تھا، شرجیل میمن
  • بھٹو کا قتل عالمی سازش تھی جس کا مقصد پاکستان کو ایٹمی طاقت بننے سے روکنا تھا: شرجیل انعام میمن
  • این ڈی ایم اے نے طوفانی بارشوں کا الرٹ جاری کردیا
  • پاکستان کا پانی روکنا جنگ کے مترادف ہوگا، وزیراعظم
  • پاکستان کا پانی روکا تو یہ جنگ کے مترادف ہوگا، وزیراعظم نے ایک بار پھر بھارت کو خبردار کردیا
  • بھارت کا پانی کو ہتھیار بنانا خطرناک ہے، کسی قیمت پر جارحیت کی اجازت نہیں دی جا سکتی، وزیرعظم