اسرائیلی فوج کی غزہ پر شدید بمباری، 95 فلسطینی شہید ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
غزہ(نیوز ڈیسک)اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ پر شدید بمباری کا سلسلہ جاری ہے جس میں مزید 95 فلسطینی شہید ہوگئے۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ کی پٹی میں اسرائیلی افواج نے پیر کے روز کئی علاقوں پر شدید بمباری کی جس کے نتیجے میں کم از کم 95 فلسطینی شہید ہو گئے۔ شہداء میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو امداد کے حصول کے لیے کھڑے تھے جبکہ ایک ہجوم سے بھرے اسپتال کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پیر کو ہونے والے حملوں میں صرف غزہ سٹی اور شمالی علاقوں میں 62 فلسطینی شہید ہوئے۔
اس کے علاوہ اسرائیلی بحریہ نے غزہ سٹی کے ساحل پر واقع ایک کیفے کو بھی نشانہ بنایا،اس حملے میں 30 سے زائد افراد شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
شہداء میں خواتین، بچے اور صحافی بھی شامل ہیں، جو اس کیفے میں جمع تھے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے یہ حملے غزہ میں جاری انسانی بحران کو مزید سنگین بنا رہے ہیں، جہاں لاکھوں افراد پہلے ہی بنیادی سہولیات سے محروم اور شدید خطرات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیلی فوج نے غزہ پر بے رحمانہ حملے جاری رکھے ہوئے ہیں جن میں اب تک خواتین اور بچوں سمیت 56 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: فلسطینی شہید
پڑھیں:
اسرائیلی وزیراعظم نے فلسطینی ریاست کے قیام کی ایک بار پھر مخالفت کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے ایک بار پھر نفرت انگیز بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کسی بھی علاقے میں فلسطینی ریاست کے قیام کے مخالف ہیں، اور یہ مؤقف کبھی نہیں بدلے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا کہ کسی بھی علاقے میں فلسطینی ریاست کی ہماری مخالفت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ غزہ کو غیر مسلح کیا جائے گا اور حماس کو یا تو آسان طریقے سے یا مشکل طریقے سے ختم کیا جائے گا۔ مجھے کسی کی تصدیق، ٹویٹس یا لیکچر کی ضرورت نہیں۔
رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز ہی اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاتز اور وزیرِ خارجہ گدعون سار نے بھی فلسطینی ریاست کی مخالفت میں بیانات جاری کیے، تاہم انہوں نے نیتن یاہو کا نام نہیں لیا۔
پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کا اہم اجلاس شیڈول ہے، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق کے لیے ووٹنگ کرائی جائےگی۔قرارداد کا مسودہ اسرائیل اور حماس کے درمیان صدر ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ہے، جس کے تحت غزہ میں عبوری انتظامیہ اور عارضی بین الاقوامی سیکیورٹی فورس قائم کی جائے گی۔
گزشتہ مسودوں کے برعکس اس تازہ مسودے میں ممکنہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا ذکر بھی شامل ہے، جس کے قیام کی اسرائیلی حکومت کی جانب سے سخت مخالفت کی گئی ہے۔اس سے قبل ہفتے کے روز دائیں بازو کے وزراء ایتامار بن گویر اور بیتسلئیل اسموترچ نے نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی ریاست کے تصور کی کھل کر مخالفت کریں، جبکہ بن گویر نے خبردار کیا کہ اگر وزیرِاعظم نے مؤقف واضح نہ کیا تو وہ حکومتی اتحاد چھوڑ سکتے ہیں۔