Islam Times:
2025-11-18@22:47:10 GMT

تشدد صرف غزہ تک محدود نہیں ہے، عاصم افتخار

اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT

تشدد صرف غزہ تک محدود نہیں ہے، عاصم افتخار

انہوں نے کہا کہ سیکرٹری جنرل کی رپورٹ میں اسرائیل کے جنگی طریقوں اور ہتھکنڈوں پر بھی سنگین تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے اور مظالم اور بین الاقوامی قوانین کی دیگر خلاف ورزیوں پر فوری احتساب پر زور دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ جو سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 (قابض فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی غیر قانونی بستیوں) پر عملدرآمد سے متعلق ہے، غزہ میں تکلیف اور سفاکی کی سطح کو حیران کن اور ناقابل برداشت قرار دیتی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مشرق وسطیٰ بشمول مسئلہ فلسطین پر بریفنگ کے دوران بیان دیتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے سیکرٹری جنرل کے ان الفاظ کا حوالہ دیا، جنہوں نے رپورٹ میں کہا کہ خاندانوں کو بار بار نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے اور وہ اب غزہ کی زمین کے پانچویں حصے سے بھی کم جگہ پر محصور ہیں، اور یہ سمٹتی ہوئی جگہیں بھی خطرے سے دوچار ہیں۔ سفیر عاصم نے کہا کہ بچے غذائی قلت کے باعث جان سے ہاتھ دھو رہے ہیں، حالانکہ یونیسیف بارہا خبردار کر چکا ہے کہ غذائی قلت انتہائی تشویشناک حد تک بڑھ رہی ہے۔ صرف مئی کے مہینے میں چھ ماہ سے پانچ سال کی عمر کے 5,100 سے زائد بچوں کو شدید غذائی قلت کے علاج کے لیے داخل کیا گیا۔ مارچ میں عارضی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک 6,500 سے زائد مزید جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیکرٹری جنرل کی رپورٹ میں اسرائیل کے جنگی طریقوں اور ہتھکنڈوں پر بھی سنگین تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے اور مظالم اور بین الاقوامی قوانین کی دیگر خلاف ورزیوں پر فوری احتساب پر زور دیا گیا ہے۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ نام نہاد نیا امدادی تقسیم نظام نہ صرف بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانی وقار کے منافی ہے بلکہ یہ بھوکے شہریوں کو براہ راست خطرے میں ڈال دیتا ہے، کیونکہ انہیں کھانے اور پانی کی تلاش میں فعال جنگی علاقوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کا نتیجہ خوفناک ہے کہ 500 سے زائد افراد کو صرف انسانی امداد حاصل کرنے کی کوشش میں قتل کر دیا گیا۔ یہ واقعی ایک موت کا جال ہے، جیسا کہ سیکرٹری جنرل نے درست طور پر کہا۔ انہوں نے کہا کہ تشدد صرف غزہ تک محدود نہیں ہے، اسرائیل نے مغربی کنارے بشمول مشرقی یروشلم میں فوجی چھاپوں میں شدت، غیر قانونی بستیوں کی توسیع اور آبادکاروں کے بے لگام تشدد کو فروغ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوچا کے مطابق 7 اکتوبر 2023ء سے 19 جون 2025ء تک مغربی کنارے میں 949 فلسطینی جن میں کم از کم 200 بچے شامل ہیں، شہید کیے جا چکے ہیں اور 40,000 سے زائد افراد کو زبردستی بے دخل کیا گیا، جو 1967ء کے بعد سب سے بڑی جبری بے دخلی ہے۔

سفیر عاصم افتخار نے خبردار کیا کہ اگر سلامتی کونسل اپنی ہی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی نہ بنائے تو اس کے سنگین نتائج عالمی امن و سلامتی کے لیے پیدا ہوں گے اور خود سلامتی کونسل کی ساکھ اور اختیار کو زک پہنچے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سال اقوام متحدہ کے چارٹر کا 80 واں سال ہے، جو انصاف، امن اور تمام اقوام کی خودمختاری کے اصولوں پر مبنی ہے۔ مگر غزہ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اس چارٹر کے بنیادی اصولوں کو مکمل بے خوفی کے ساتھ مسلسل پامال کیا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل محض تماشائی نہ بنے۔ اصل مسئلے یعنی غیر قانونی اسرائیلی قبضے کا خاتمہ ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ الزام تراشی سے گریز کیا جائے۔ اب وقت ہے کہ مشترکہ عالمی عزم کے تحت مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ مسئلہ فلسطین عرب اسرائیل تنازع کا مرکزی نکتہ ہے۔ اس مسئلے کو منصفانہ اور پائیدار طریقے سے حل کرنے کے لیے سلامتی کونسل کو فوری اور دو ٹوک اقدام کرنا ہو گا۔انہوں نے پاکستان کے مطالبات دہراتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ اور مغربی کنارے میں تمام فوجی کارروائیاں فوری طور پر بند کرے۔ مستقل جنگ بندی بلا تاخیر قائم کی جائے۔ انسانی امداد پر عائد تمام پابندیاں مکمل اور غیر مشروط طور پر ختم کی جائیں۔ اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کو محفوظ اور بلا رکاوٹ رسائی دی جائے۔ غزہ کی تعمیر نو کے لیے عرب لیگ–او آئی سی منصوبے کی حمایت کی جائے۔ یہ منصوبہ امید بحال کرنے اور پائیدار امن کی بنیاد رکھنے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 پر عملدرآمد کے لیے قابل عمل اور وقت مقرر اقدامات کیے جائیں تاکہ دو ریاستی حل کی گنجائش باقی رہ سکے اور زمین پر مزید غیر قانونی تبدیلیاں روکی جا سکیں۔ قابل اعتبار اور ناقابل واپسی سیاسی عمل کا آغاز کیا جائے تاکہ دو ریاستی حل ممکن ہو، جو جون 1967ء سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ہو، اور القدس الشریف (یروشلم) کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کیا جائے۔ سفیر عاصم افتخار نے مزید کہا کہ اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس کے جلد از جلد انعقاد کی حمایت کی جائے تاکہ اس مقصد کو عملی شکل دی جا سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سفیر عاصم افتخار انہوں نے کہا کہ سیکرٹری جنرل سلامتی کونسل بین الاقوامی اقوام متحدہ کیا گیا کیا جا کے لیے گیا ہے

پڑھیں:

سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک /رملہ اللہ/دوحا/غزہ /تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور کرلی گئی۔ قرار داد کے حق میں 14 ووٹ آئے جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا، روس اور چین نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔ امریکی مندوب نے سلامتی کونسل میں پاکستان، مصر، قطر، اردن، سعودی عرب، یواے ای، ترکیے اور انڈونیشیا سے تشکر کا اظہار کیا۔ امریکی مندوب نے کہا کہ ہم سب اکٹھے ہوئے، صورتحال کی سنگینی کا ادراک کیا اور اقدامات کیے، غزہ کے استحکام کے لیے قرارداد اہم ہے، آج (پیر کو) تاریخی اور تعمیری قرارداد منظورہوئی ہے۔قرار داد میں غزہ کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی اور غزہ میں عبوری حکومت کے قیام کے نکات شامل ہیں۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے غزہ میں تنازع کے خاتمے کے لیے ٹرمپ کے غزہ منصوبے کا خیر مقدم کیا۔ عاصم افتخار نے سلامتی کونسل سے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ کے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات کو قابل تعریف قرار دیتے ہوئے کہا کہ امن معاہدے سے غزہ میں جنگ کا خاتمہ ہوا ہے۔ انہوں نے غزہ منصوبے کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، انہوں نے واضح کیا کہ ہمارا بنیادی مقصد غزہ میں معصوم فلسطینیوں کے قتل عام کی روک تھام اور غزہ سے اسرائیلی فورسز کا مکمل انخلا ہے۔پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ اس منصوبے سے غزہ میں امن کی اْمید سامنے آئی ہے، مذاکرات میں پاکستان نے عرب ممالک کے پروپوزل کی حمایت کی، ہم نے پروپوزل میں اپنی تجاویزکو بھی شامل کیا۔ پاکستان نے مقبوضہ مغربی کنارے میں قابض اسرائیلی فورسز اور انتہا پسند آبادکاروں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں ناقابلِ قبول قرار دے دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مسجد اقصیٰ کے صحن میں بار بار حملے، نمازیوں کو اشتعال دلانے کے واقعات اور مقدس مقامات کی بے حرمتی بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر مزید 100 ٹن امدادی سامان غزہ روانہ کردیا گیا۔امدادی سامان کی کھیپ لاہور ائر پورٹ سے براستہ مصر غزہ روانہ کی گئی۔ ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق امدادی سامان میں خیمے، ترپال شیٹس سمیت دیگر اشیا شامل ہیں۔ یہ امدادی سامان کی 25 ویں کھیپ ہے اور پاکستان اب تک 2,427 ٹن امدادی سامان غزہ روانہ کر چکا ہے۔حماس نے غزہ کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور کردہ قرارداد اور اس کے تحت بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کے منصوبے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد فلسطینی عوام کے سیاسی اور انسانی مطالبات اور حقوق کو پورا نہیں کرتی۔ جاری بیان میں کہا گیا کہ قرارداد غزہ پر ایک بین الاقوامی سرپرستی مسلط کرتی ہے، جسے ہمارے عوام اور تمام مزاحمتی دھڑے قبول نہیں کرتے۔ حماس کے مطابق بین الاقوامی فورس کو غزہ کے اندر کارروائیوں، بالخصوص مزاحمتی دھڑوں کے غیر مسلح کرنے کا اختیار دینے کا مطلب ہے کہ یہ فورس غیر جانبدار نہیں رہے گی بلکہ قابض اسرائیل کے حق میں فریق بن جائے گی۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ اگرکوئی بین الاقوامی فورس قائم ہوتی ہے تو اسے صرف سرحدوں پر تعینات ہونا چاہیے، جنگ بندی کی نگرانی کرنی چاہیے اور مکمل طور پر اقوام متحدہ کے زیر نگرانی ہونا چاہیے۔حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف ہر طرح کی مزاحمت کو جائز سمجھتے ہیں جس کی ضمانت بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کے تحت دی گئی ہے، ہتھیار ڈالنے کو مسترد کرتے ہیں۔بیان میں عالمی برادری اور سلامتی کونسل سے اپیل کی گئی کہ وہ غزہ کے لیے ایسے فیصلے اپنائیں جو غزہ پر وحشیانہ نسل کش جنگ کے خاتمے، تعمیر نو، اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور فلسطینی عوام کو خودمختاری حاصل کرنے اور آزاد ریاست کے قیام کے لیے جو القدس کو اس کا دارالحکومت بنائے، کے ذریعے انصاف فراہم کریں۔قابض اسرائیلی فوج نے منگل کو مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں دھاوا بول کر وسیع پیمانے پر گھروں کی تلاشی، شہریوں پر حملوں اور فلسطینیوں کی جبری گرفتاریوں کی سفاک مہم چلائی۔ بیت لحم میں قابض فوج نے 5 شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں کار سے ٹکرانے اور چاقو حملے میں ایک شخص ہلاک اور تین افراد شدید زخمی ہو گئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بیت لحم اور ہیبرون کے درمیان اسرائیلی بستیوں کے ایک جھرمٹ کے داخلی راستے پر ٹریفک جنکشن پر ایٹزیون پر حملہ کیا گیا ہے۔

مانیٹرنگ ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور
  • حماس نے سلامتی کونسل میں غزہ سے متعلق منظور قرارداد کو یکسر مسترد کردیا ہے
  • سلامتی کونسل: ٹرمپ غزہ امن منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور
  • سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور
  • پاکستان نے ایک بار پھر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کر دیا
  • پاکستان صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی مکمل حمایت کرتا ہے، عاصم افتخار
  • غزہ امن منصوبہ: حماس نے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرار داد کو مسترد کردیا
  • فیلڈ مارشل نے وارٹائم لیڈرشپ دکھائی، ڈیفنس چیف کیلئےان سے بہترکوئی نہیں، مریم نواز
  • فلسطینی ریاست کا قیام قبول نہیں: سلامتی کونسل اجلاس سے قبل اسرائیل نے مخالفت کردی
  • سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق پر ووٹنگ متوقع، مسودے میں کیا کیا ہے؟