جسٹس امین الدین کی سربراہی میں بینچ مختلف الیکشن کیسز پر کل سماعت کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ جمعرات کو مختلف الیکشن کیسز پر سماعت کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ: 9 مئی مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی قانونی کوششیں تیز
رکنی بینچ میں جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس ماں گل حسن اورنگزیب شامل ہوں گے۔
عقیل اسلم کی پی پی 182 الیکشن دھاندلی کیس سے متعلق دائر درخواست، محمدرفیق اورعلی عمران کی حلقہ بندیوں سے متعلق تنازع پر الگ الگ درخواستوں، سربلندخان اور صالح بھوتانی کی
ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق الگ الگ درخواستوں، غضنفر رسول اور میجر ریٹائرڈ فیصل عزیز کی کاغذات نامزدگی کی نا منظوری کے خلاف الگ الگ درخواستوں پر سماعت ہوگی۔
مزید پڑھیے: مراد سعید کی سیاست میں واپسی، سینیٹ انتخابات کے لیے پی ٹی آئی کا ٹکٹ حاصل
ملک اشرف خان نےفارم 47 کے تحت انتخابی نتائج کو چیلنج کیا ہوا ہے۔ محمد شہباز کی دوہری شہریت سے متعلق انتخابی تنازع پر دائر درخواست پر بھی سماعت جمعرات کو ہی ہوگی۔
الغرض انتخابات سے متعلق مجموعی طور پر 10 درخواستوں پر سماعت صبح 9 بجے ہو گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الکیشن کیسز جسٹس امین الدین کی سربراہی میں بینچ سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الکیشن کیسز جسٹس امین الدین کی سربراہی میں بینچ سپریم کورٹ
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز انصاف کے لئے سپریم کورٹ پہنچ گئے
اسلام آباد(صغیر چوہدری )اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز انصاف کے لئے سپریم کورٹ پہنچ گئے۔چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے مختلف اقدامات کو ماتحت ججز نے عدالت عظمی میں چیلنج کر دیا۔جسٹس محسن اختر کیانی ۔جسٹس طارق محمود جہانگیری ۔جسٹس بابر ستار۔جسٹس ثمن رفعت اور جسٹس اعجاز اسحاق نے الگ الگ دائر درخواستوں میں موقف اپنایا ہےکہ
جج کو کام سے روکنے کی درخواست ہائیکورٹ میں قابل سماعت نہیں،
جج کو صرف آرٹیکل 209 کے تحت کام سے روکا جا سکتا ہے،پانچوں ججز کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 184/3کے تحت درخواست دائر کی گئی ہیں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ
آر ٹیکل 202 کے تحت بنے رولز کے تحت ہی چیف جسٹس بنچ تشکیل دے سکتے ہیں، ماسٹر آف روسٹر کا نظریہ سپریم کورٹ کالعدم قرار دے چکی ہے ۔ ججز نے عدالت عظمی سے استدعا کی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے انتظامی کمیٹیوں سے متعلق تین فروری اور 15جولائی کو نوٹیفکیشن جاری کئے گئے جوکہ درست اقدام نہیں ہے ان نوٹیفیکیشنز کو کالعدم قرار دیا جائے اور ساتھ قائم کی گئیں ان انتظامی کمیٹیوں کے اقدامات بھی کالعدم قرار دیئے جائیں درخواست میں
اسلام آباد ہائیکورٹ کے حالیہ رولز پر سوالات اٹھائے گئے ہیں اور انہیں غیر قانونی قرار دینے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔ درخواست مئں موقف اپنایا گیا ہے کہ ہائیکورٹ آرٹیکل 199 کے تحت اپنے آپ کو ہی رٹ جاری نہیں کر سکتی درخواست میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ ریاست پاکستان کو فریق بنایا گیا ہے درخواست میں یہ موقف بھی اپنایا گیا ہے کہ قرار دیا جائے کہ انتظامی اختیارات عدالتی اختیارات پر حاوی نہیں ہوسکتے اور پہلے چیف جسٹس پہلے سے تشکیل شدہ بنچ میں تبدیلی کرنے کے مجاز نہیں ہیں یہ بھی قرار دیا جائے کہ چیف جسٹس اپنی منشا اور مرضی کے مطابق دستیاب ججز کو روسٹر سے الگ نہیں کرسکتے اور ناہی چیف جسٹس اپنی منشا کے مطابق ججز کو عدالتی فرائض کی انجام دہی سے روک سکتے ہیں