اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیر دفا خواجہ آصف نے کہا کہ 14 اگست اور دوسرے قومی ایام پر پی ٹی آئی کا پر تشدد احتجاج معمول بن گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایکس پر جاری پیغام میں کہا کہ ایک شخص قومی ایام اور تہواروں پر تحریک انصاف کو فوقیت دیتا ہے، پی ٹی آئی نے کبھی دھشت گردی کی مذمت نہیں کی، بلکہ اسد قیصر صاحب نے کہا کے پی میں دہشتگردوں کیخلاف آپریشن نہیں کرنے دینگے۔

انہوں نے کہا کہ پاک بھارت جنگ کے دوران علیمہ خان حکومت پر مودی کے ساتھ ساز باز کا الزام لگاتی رہیں، اس سال فوج کے 700 شہداء نے وطن پر جان قربان کی۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے کسی لیڈر نے کوئی تعزیتی بیان نہیں دیا اور نہ ہی کسی کے گھر جا کر تعزیت کی بلکہ مخالفانہ بیانات دیے۔

وزیردفاع کا مزید کہنا تھا کہ یہ لوگ پاکستانی ہیں یا کسی کلٹ کا حصہ ہیں جو نازک وقت پر ملکی سلامتی پر حملہ کرتے ہیں،کوئی شخص یا لیڈر وطن سے بلند نہیں، اول اور آخر پاکستان ہے، پاکستان ہمیشہ زندہ باد۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

استثنیٰ کسی کے لیے نہیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251118-03-3
قانون سب کے لیے برابر ہے اسلام ایک ایسا کامل نظامِ حیات ہے جو عدل، انصاف اور مساوات کی بنیاد پر قائم ہے۔ اللہ کے رسولؐ نے فرمایا: ’’تم سے پہلی امتیں اسی لیے ہلاک ہوئیں کہ جب ان میں کوئی شریف جرم کرتا تو اسے چھوڑ دیتے، اور جب کوئی کمزور کرتا تو اس پر حد قائم کرتے‘‘۔ (بخاری)
یہ فرمانِ نبویؐ اس حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ اسلامی معاشرہ تبھی سلامت رہ سکتا ہے جب احتساب سب کے لیے یکساں ہو، خواہ وہ حاکم ِ وقت ہو یا عام شہری۔سیدنا عمرؓ کا عدل اور قانون کی بالادستی اسلامی تاریخ کا روشن باب سیدنا عمر فاروقؓ کا دورِ خلافت ہے۔ وہ خلیفہ ہونے کے باوجود خود کو قانون سے بالا نہیں سمجھتے تھے۔ ایک موقع پر جب اْن سے بیت المال کے کپڑے کے اضافی حصے کے متعلق سوال ہوا تو انہوں نے اپنے بیٹے عبداللہ بن عمرؓ کو گواہ بنا کر وضاحت پیش کی۔ یہی وہ طرزِ حکمرانی تھا جس نے اسلامی نظام کو دنیا کے سامنے عدل و انصاف کی مثال بنا دیا۔ اہل ِ بیت اطہار بھی قانون کے تابع اسی اصول کی سب سے عظیم مثال سیدنا علیؓ کے دورِ خلافت میں اس وقت سامنے آئی جب ایک یہودی کے ساتھ مقدمہ پیش ہوا۔ خلیفہ ٔ وقت ہونے کے باوجود سیدنا علیؓ قاضی کے سامنے مدعی کے طور پر کھڑے ہوئے، اور جب قاضی نے گواہی ناکافی ہونے پر فیصلہ اْن کے خلاف دیا، تو انہوں نے اس فیصلے کو تسلیم کر لیا۔
اسی طرح نبیؐ کی چہیتی بیٹی سیدہ فاطمہؓ کے بارے میں بھی رسولِ اکرمؐ نے فرمایا تھا ’’اگر فاطمہ بنت ِ محمد بھی چوری کرے تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دوں گا‘‘۔ (بخاری) یہ اس بات کا اعلان تھا کہ اسلام میں کوئی مقدس گائے (Sacred Cow) نہیں، شریعت کے دائرے میں سب برابر ہیں۔ آج ملک کی سلامتی کے اداروں، عدلیہ پارلیمنٹ اور قانون نافذ کرنے والے تمام کے لیے پیغام ہے کہ ہمارے معاشرے کی اصلاح اسی وقت ممکن ہے جب تمام ادارے، سیاسی، عدالتی، عسکری یا مذہبی قرآن و سنت کے پابند بنیں۔ خلافِ شریعت کوئی فیصلہ نہ کیا جائے، اور احتساب کا نظام بلا امتیاز نافذ کیا جائے۔ بدقسمتی سے آج قانون کمزور کے لیے تلوار اور طاقتور کے لیے ڈھال بن چکا ہے۔ یہ روش اسلامی اصولوں سے انحراف ہے اور قوموں کی بربادی کی علامت ہے قرآن کہتا ہے ’’اِنَّ اللَّہَ اَمْرْ بِالعَدلِ وَالاِحسَان‘‘ (النحل: 90) یعنی اللہ عدل اور احسان کا حکم دیتا ہے۔ امت ِ مسلمہ کے لیے یہی پیغامِ ہے کہ عدل قائم کیجیے، احتساب سب کا کیجیے، اور قانون کو ہر درجہ پر مقدم رکھیے۔ یہی اسلامی نظام کی روح اور حقیقی عدلِ عمرؓ کا تسلسل ہے۔

شرافت حسین اثری سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • کیا نظام بدل گیا ہے؟
  • بھارتی آرمی چیف کے بیانات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، سرحد پر ممکنہ حملے کا خدشہ ہے : خواجہ آصف
  • بھارتی آرمی چیف کا بیان نظرانداز نہیں کر سکتے، بھارت حملہ کر سکتا ہے: خواجہ آصف
  • فلسطین پر مؤقف اٹل، پاکستان کو غزہ بھیجے جانے والی فورس کا حصہ بننا چاہیے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • بچے میری ریڈلائن، جنسی استحصال اور تشدد قبول نہیں، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز
  • محمود غزنوی سے متعلق بیان سے لگتا ہے خواجہ آصف تاریخ سے بالکل نابلد ہیں، بیرسٹر سیف
  • خواجہ آصف کی بات درست نہیں، میرا کوئی مدرسہ غیر قانونی نہیں، وزیر ریلوے حنیف عباسی
  • استثنیٰ کسی کے لیے نہیں
  • مقبوضہ کشمیر میں تاجروں کے خلاف کریک ڈائون
  • پاکستا ن اور بھارت کی بلائنڈ ویمن کرکٹ ٹیم نے ہاتھ ملایا اورایک دوسرے کا خیرمقدم کیا