14اگست اور دوسرے قومی دنوں پر پی ٹی آئی کا پر تشدد احتجاج معمول بن گیا: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیر دفا خواجہ آصف نے کہا کہ 14 اگست اور دوسرے قومی ایام پر پی ٹی آئی کا پر تشدد احتجاج معمول بن گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایکس پر جاری پیغام میں کہا کہ ایک شخص قومی ایام اور تہواروں پر تحریک انصاف کو فوقیت دیتا ہے، پی ٹی آئی نے کبھی دھشت گردی کی مذمت نہیں کی، بلکہ اسد قیصر صاحب نے کہا کے پی میں دہشتگردوں کیخلاف آپریشن نہیں کرنے دینگے۔
انہوں نے کہا کہ پاک بھارت جنگ کے دوران علیمہ خان حکومت پر مودی کے ساتھ ساز باز کا الزام لگاتی رہیں، اس سال فوج کے 700 شہداء نے وطن پر جان قربان کی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے کسی لیڈر نے کوئی تعزیتی بیان نہیں دیا اور نہ ہی کسی کے گھر جا کر تعزیت کی بلکہ مخالفانہ بیانات دیے۔
وزیردفاع کا مزید کہنا تھا کہ یہ لوگ پاکستانی ہیں یا کسی کلٹ کا حصہ ہیں جو نازک وقت پر ملکی سلامتی پر حملہ کرتے ہیں،کوئی شخص یا لیڈر وطن سے بلند نہیں، اول اور آخر پاکستان ہے، پاکستان ہمیشہ زندہ باد۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
نو مئی بغاوت اورحملے کیس کے مرکزی ملزمان کے ساتھ نرمی اور کیسزکو طول دیا جانا پاکستان دشمنوں کے حوصلے بڑھا رہے ہیں ۔ خواجہ رمیض حسن
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 اکتوبر2025ء) مسلم لیگ کے رہنما خواجہ رمیض حسن نے آزاد کشمیر میں احتجاج کی حالیہ لہر سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آزادکشمیر میں #بھارتی_فنڈڈ ایکشن کمیٹی اور پی ٹی آئی اپنے فتنہ اتحادیوں کے ساتھ مل کر انتشار قتل و غارت گری مچا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج کے نام پر اپنی روش برقرار رکھتے ہوئے یہ مکتبہ فکر فورسز کے جوانوں اور عوام کے خون کی ہولی کھیل کر لعشوں کی سیاست کا انداز ایک بار پھر اپنانے میں سرگرم ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ عوامی ہمدردی کے پیش نظر نو مئی اور دیگر واقعات میں ملوث بیشتر فسادیوں کو ضمانتیں دی گئیں جو غلط فیصلہ تھا۔ اب بیشتر سزا یافتہ مجرم ایسےہیں جوموج مستی کرتےآزاد گھوم پھر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف منظم کمپین اسی نرمی کا نتیجہ ہے انہوں نے کہا کہ اکثریت خیبرپختونخوا میں ہین جہاں فسادیوں کا نیٹ ورک اتنا مظبوط ہے جنہیں زرا بھی ریاستی قانون اور اداروں کا خوف نہیں۔ وفاقی حکومت سیاسی اتحادی جماعت کی مجبوریوں میں کاروائی سے پھر بھاگ رہی ہے جس کا خمیازہ اس حکومت کو مستقبل میں بھگتنا پڑے گا۔