ثابت قدم رہیں کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں، چیف جسٹس کا جشن آزادی پر پیغام
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
ثابت قدم رہیں کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں، چیف جسٹس کا جشن آزادی پر پیغام WhatsAppFacebookTwitter 0 14 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس)چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ آئین ناصرف بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے بلکہ آزادیوں کی حفاظت بھی کرتا ہے۔
یوم آزادی پاکستان پر جاری اپنے پیغام میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ہم اپنے پیارے وطن کا 78 واں یوم آزادی منا رہے ہیں، پوری قانونی برادری اور پاکستان کے عوام کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں، یہ دن ہمارے آباؤ اجداد کے وژن، قربانیوں اور غیر متزلزل عزم کی ایک پختہ یاد دہانی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا آئین ہمارے لوگوں کی امنگوں کا مجسمہ ہے، آئین بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے، آزادیوں کی حفاظت کرتا ہے، آئین یقینی بناتا ہے کہ انصاف ہمارے معاشرے کی بنیاد رہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ کمزوروں کےحقوق کے تحفظ اور اس بات کویقینی بنانے میں ثابت قدم رہیں کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔
ان کا کہنا تھا ایسامعاشرہ پروان چڑھانا چاہیے جہاں تنازعات کو منصفانہ طریقے سے حل کیاجائے اور ہرشہری اپنی زندگی میں انصاف کی موجودگی محسوس کرے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبر’’دو پہاڑوں‘‘کے تصور اور چین کی ماحولیاتی پالیسیوں پر عالمی سروے نتائج پانچ گنا بڑے دشمن کو شکست دینے کے بعد حقیقی یوم آزادی منا رہے ہیں: بیرسٹر گوہر پاکستان مونومنٹ پر پرچم کشائی کی تقریب، وزیراعظم کی شرکت پاکستان کے 78 ویں یوم آزادی پر سوئی ناردرن گیس ہیڈآفس میں پرچم کشائی کی تقریب کا انعقاد سپریم کورٹ میں 1980 کے رولز کی جگہ 2025 کے رولز نافذ معرکہ حق اور آپریشن بنیان مرصوص سے آزادی کی خوشیاں دوبالا ہوگئی ہیں، صدر و وزیراعظم ملک بھرمیں یوم آزادی قومی جوش و جذبے کیساتھ منایا جا رہا ہےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چیف جسٹس
پڑھیں:
سپریم کورٹ: ہمارے پاس کھونے کو کچھ نہیں بچا، جسٹس ہاشم کاکڑ کے ذومعنی ریمارکس
فیصل آباد کی ایک ٹرائل کورٹ کی جانب سے پولیس افسر کے خلاف دی گئی آبزرویشنز کے معاملے کی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران کمرۂ عدالت ہلکے پھلکے مکالموں سے گونج اٹھا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ اور ڈی آئی جی اسلام آباد ہیڈکوارٹر ملک جمیل ظفر کے درمیان دلچسپ تبادلۂ خیال پر عدالت میں قہقہے لگے۔
سماعت کے دوران ڈی آئی جی اسلام آباد ہیڈکوارٹر کے ہمراہ موجود وکیل شاہ خاور نے بتایا کہ فیصل آباد کی ٹرائل کورٹ میں ایک فوجداری مقدمہ زیرِ سماعت تھا، جہاں عدالت نے گواہوں کی حاضری یقینی بنانے کا حکم جاری کیا۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین کو وراثت سے محروم کرنا اسلام کے خلاف ہے، سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ
ان کے مطابق اُس وقت درخواست گزار ایس پی کے عہدے پر تعینات تھے اور ٹرائل کورٹ نے اپنے فیصلے میں ان کے خلاف آبزرویشنز دی تھیں۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ صرف لوگوں کو جیل میں ڈالنا کافی نہیں، عدالتوں میں گواہوں کو پیش بھی کرنا ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرائل کورٹ کے جج خود جا کر گواہ نہیں لا سکتے۔
اسی دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے مسکراتے ہوئے شاہ خاور سے دریافت کیا کہ یہ جو آپ کے ساتھ پولیس آفیسر کھڑے ہیں، کیا یہی ڈی آئی جی ہیں۔
مزید پڑھیں:
جواب میں شاہ خاور نے بتایا کہ جی مائی لارڈ، یہی ہیں۔
جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ یہ دیکھیں یہ یہاں کھڑے ہمیں ڈرا رہے ہیں۔
انہوں نے ڈی آئی جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا۔
ان ریمارکس پر کمرۂ عدالت میں ایک بار پھر قہقہے گونج اٹھے۔
مزید پڑھیں:جسٹس منصور شاہ جج نہیں رہے تو کوئی فرق نہیں پڑتا: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن
بعد ازاں سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ ٹرائل کورٹ کی آبزرویشنز کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کے ایک جج نے چیمبر میں فیصلہ سناتے ہوئے ان آبزرویشنز کو برقرار رکھا تھا۔
تاہم سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے اپیل بحال کردی۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ہائیکورٹ نے انہیں سنے بغیر فیصلہ دیا۔
سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ لاہور ہائیکورٹ معاملے کو میرٹس پر 2 ماہ کے اندر سن کر فیصلہ کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام اباد پولیس ٹرائل کورٹ جسٹس ہاشم کاکڑ ڈی آئی جی سپریم کورٹ لاہور ہائیکورٹ