سٹی کورٹ میں 27ویں آئینی ترامیم کے خلاف وکلا کی ہڑتال کے باعث سناٹا چھایاہواہے
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default"> جسارت نیوز
سیف اللہ
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایم کیو ایم کے 27ویں ترمیم میں بلدیاتی ترامیم شامل نہ کرنے پر تحفظات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251116-01-9
کراچی (رپورٹ:واجد حسین انصاری ) بلدیاتی نظام کے حوالے سے ترامیم کو 27ویں آئینی ترمیم میں شامل نہ کرنے پر ایم کیو ایم پاکستان نے وفاقی حکومت سے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ایم کیو ایم کا موقف ہے کہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کے لیے آئین کے آرٹیکل A-140 میں ترمیم ضروری ہے۔اہم حکومتی حلقوں نے ایم کیو ایم کو یقین دہانی کرائی ہے کہ مجوزہ 28ویں آئینی ترمیم میں بلدیاتی نظام کے حوالے سے اس کی تجاویز کو دیگرا سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے شامل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ 27ویں آئینی ترمیم منظوری کے بعد اب آئین کا حصہ بن گئی ہے۔اس آئینی ترمیم پر پیپلزپارٹی ،ایم کیو ایم پاکستان اور دیگر اتحادی جماعتوں نے حکومت کا بھرپور ساتھ دیا تاہم اس حوالے سے ایم کیو ایم نے اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں ایم کیو ایم کے وفد نے انہیں تجویز دی تھی کہ 27ویں ترمیم میں آئین اکے آرٹیکل A-140میں بھی ترامیم کرکے بلدیاتی حکومتوں کے نظام کو بااختیار بنایا جائے۔اس کے ذریعے عوام کے مسائل بہترانداز میں حل ہوسکتے ہیں تاہم حکومت کی جانب سے ایم کیو ایم پاکستان کی تجویز پر عمل نہیں کیا گیا اور اسے 27ویں آئینی ترمیم کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے ایک مرتبہ پھر حکومت کے سامنے اپنا مطالبہ دہرایا ہے اور مجوزہ28ویں آئینی ترمیم میں بلدیاتی نظام کے حوالے سے تجاویز شامل کرنے کی بات کی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ حکومتی حلقوں کی جانب سے ایم کیو ایم کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ 28ویں آئینی ترمیم میں بلدیاتی نظام کے حوالے سے اس کی تجاویز پر غور کیا جائے گا اور اس حوالے سے تمام صوبوں اور سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرکے بلدیاتی نظام میں تبدیلیاں عمل میں لائی جاسکتی ہیں۔