وکلا کے پرامن کنونشن کے دوران حملہ قابل مذمت ہے ،سید زین شاہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)صدر سندھ یونائیٹڈ پارٹی اور کنوینر دریائے سندھ بچا تحریک سید زین شاہ نے کہا ہے کہ سکھر میں 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلا کے پرامن کنونشن کے دوران سادہ کپڑوں میں ملبوس پیپلز پارٹی کے جیالوں نے ریاستی سرپرستی میں حملہ کیا، جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ یہ اقدام نہ صرف وکلا برادری پر حملہ ہے بلکہ آئین، قانون، جمہوری اقدار اور اظہارِ رائے کی آزادی پر کھلا حملہ ہے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں سید زین شاہ نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلا کے پرامن کنونشن اور ان کی آئینی جدوجہد، اصولی مقف اور تیزی سے منظم ہوتی ہوئی تحریک سے خوفزدہ ہوکر زرداری مافیا سندھ کے اندر خانہ جنگی کرانے، انتشار پھیلانے اور جمہوری آوازوں کو دبانے کی مذموم کوشش کر رہی ہے، ذمہ دار وزیرِ داخلہ ضیا لنجار ہے، جو اپنے عہدے اور ریاستی اختیارات کا ناجائز استعمال کر رہا ہے۔ سکھر واقعہ کا مقدمہ ضیا لنجار اور اس کے ساتھیوں کے خلاف درج کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس قسم کے واقعات سندھ کی پرامن، جمہوری اور آئینی سیاسی جدوجہد کو سبوتاژ کرنے، وکلا کو خوفزدہ کرنے، عدالتوں اور بار کونسلز پر دبا ڈالنے اور سندھ میں خانہ جنگی کرانے کی خطرناک سازش ہیں، جنہیں کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ سید زین شاہ نے واضح کیا کہ سندھ یونائیٹڈ پارٹی وکلا کی آئینی و قانونی جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور ہر فورم پر ان کا بھرپور ساتھ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ وکلا بردباری اور سنجیدگی کے ساتھ فیصلے کرکے منظم حکمتِ عملی کے تحت اپنی تحریک کو آگے بڑھائے، تاکہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف یہ جمہوری اور آئینی جدوجہد ایک مضبوط عوامی تحریک کی صورت اختیار کرے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سید زین شاہ جمہوری ا کے خلاف نے کہا
پڑھیں:
27 ویں ترمیم کیخلاف سندھ بھر کی عدالتوں میں ہڑتال، عدالتی امور کا بائیکاٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251115-01-17
کراچی(اسٹاف رپورٹر) 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلا کی جانب سے سندھ بھر کی عدالتوں میں ہڑتال کی گئی، وکلا نے عدالتی امور کا بائیکاٹ کیا اور پیش نہیں ہوئے، ہڑتال سے سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے سٹی کورٹ میں مکمل طور پر ہڑتال کی گئی۔ وکلا نے سٹی کورٹ کے داخلے و خارجی راستوں کو بند کردیا جبکہ سائلین کو سٹی کورٹ میں داخلے سے بھی روک دیا جس کے باعث سٹی کورٹ کے باہر سائلین گھنٹوں پریشانی کے عالم میں کھڑے رہے۔وکلا کی ہڑتال کے باعث سٹی کورٹ میں عدالتی امور معطل کر دیے گئے جبکہ روزانہ کی بنیاد پر جیلوں سے پیشی کے لیے قیدیوں کو بھی نہیں لایا گیا۔ وکلا کی ہڑتال کے باعث ہزاروں مقدمات کی سماعتیں متاثر ہوئیں۔وکلا کا کہنا تھا کہ27 ویں ترمیم کے بعد ہائی کورٹس کے دائرہ اختیار کی وضاحت ہونا ہے، ہڑتال مستعفی ہونے والے عدالت عظمیٰ کے ججز اور 27ویں ترمیم سے متعلق ہے، کراچی بار سمیت وکلا برادری جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ سے اظہار یکجہتی کرتی ہے۔جنرل سیکرٹری سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن مرزا سرفراز و دیگر وکلا رہنماؤں نے کہا ہے کہ 27 ویں ترمیم میںعدالت عظمیٰ ختم کردی گئی ہے، ہائیکورٹ کے ججز نے بھی اس ترمیم کے باعث کام چھوڑ دیا ہے، ترمیم کیخلاف ملک بھر ہڑتال کی جارہی ہے، پیکا ایکٹ بھی ختم کرائیں گے۔ جمعے کو سٹی کورٹ میں کراچی بار ایسوسی کی جانب سے کمیٹی روم میں وکلا رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس میں ہائیکورٹ بار اور کراچی بار کے صدور مجود نہیں تھے۔ جنرل سیکرٹری سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن مرزا سرفراز نے کہا کہ جس طرح سے ترامیم آرہی ہے وہ ٹارگٹڈ ہے۔ اس سے عدلیہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پہلے 26 ویں ترمیم میں آئینی کورٹس بنائی گئی۔ اس سے انصاف کی فراہمی میں ممکن نہیں ہوسکی۔ اب فیڈرل آئینی عدالت بنا کر عدالت عظمیٰ کے اختیارات ختم کردیے گئے۔ آج ہائیکورٹ کے ججز نے کوئی آئینی پیٹیشن نہیں سنی۔ اْن کے اختیارات اب جاچکے ہیں۔ یہ ترمیم غیر قانونی بلکہ غیر شرعی ہے۔ صدر مملکت ہو یہ کوئی اور استثنا نہیں لے سکتا۔ 73 کے آئین میں سب کا کردار شامل تھا۔ 18 ویں ترمیم میں بہتری آئی۔ کیا یہ ترمیم عام آدمی کے مفاد میں آئی ہے۔ انہیں عدالتوں سے پتا نہیں کیا خوف ہے، کبھی جوڈیشل کمیشن کی حیثیت تبدیل کردی جاتی ہے، 26 ویں ترمیم کے بعد احتجاج ہوئے، اس میں بھی ججز کے ٹرانسفر ہوئے، اس پر پیٹیشن دائر ہوئی لیکن بہتری کے بجائے بگاڑ پیدا کردیا، عدالتیں انصاف دینے کے لیے بیٹھی ہیں، آپ کو عدالتوں سے کیا خوف ہے، حضرت عمرؓ اور حضرت علیؓ کے دور میں سب برابر تھے، اب خدشہ ہے کہ28سویں ترمیم لائی جائے گی، پورا نظام عدل تباہ کرکے رکھ دیا ہے،ہر حکمران کو عدلیہ کے ساتھ مسئلہ رہتا ہے۔ سیکرٹری کراچی بار ایسوسی ایشن رحمن کورائی نے کہا کہ سیاستدان کو کاغذ کا ٹکڑا دیا جاتا ہے اور وہ اس پر آنکھیں بند کرکے عمل کرلیتے ہیں، وفاق عدالت بنی تو اس سے صوبے بھی متاثر ہوںگے، ایسے لگتا ہے کہ من پسند ججز کو وفاقی آئینی عدالت میں تعینات کیا جارہا ہے، اب انصاف حکمرانوں کی مرضی کاملے گا۔علاوہ ازیں27 ویں ترمیم کے بعد ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار کا تنازع بھی سامنے آیا ہے، سندھ ہائیکورٹ کی جوڈیشل برانچ کی جانب سے قائم مقام چیف جسٹس ظفر احمد راجپوت کو مراسلہ ارسال کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ 27 ویں ترمیم کے بعد آئینی بینچز کے علاوہ کوئی بھی بینچ آرٹیکل199 کے تحت اختیارات استعمال نہیں کر سکتا، آج کاز لسٹ جاری ہو چکی ہے اور ریگولر بینچز کے کیسز ارسال کیے جا چکے ہیں۔ سندھ ہائیکورٹ کی تمام بینچز اور سرکٹ کورٹ کے ریگولر بینچز کی کاز لسٹ منسوخ کی جائیں اور27 ویں ترمیم کے تحت تمام آئینی درخواستیں آئینی بینچز کے روبرو پیش کی جائیں۔ قائم مقام چیف جسٹس نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کی درخواست منظور کرلی اور بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ کی کاز لسٹ منسوخ کردی گئی۔
27 ویں ترمیم کے خلاف سندھ بار کونسل کی ہڑتال کے موقع پر عدالت میں سناٹا چھایا ہوا ہے،چھوٹی تصویر میں وکلا احتجاج کررہے ہیں