بحریہ ٹاون کی روبیش مارکی508 ملین روپے میں نیلام
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
ڪاسلام آباد(صفیر چوہدری )بحریہ ٹاون کی پراپرٹیز کی جزوی نیلامی،روبیش مارکی 508 ملین روپے میں نیلام ہوگئی۔ نیب نے روبیش مارکی بحریہ ٹاؤن کی نیلامی کی تصدیق کردی جبکہ ذرائع کے مطابق روبیش مارکی میں سب سے زیادہ بولی آزاد ڈیجئٹل سوشل میڈیا کے سی ای او مصور عباسی نے لگائی اور وہ کامیاب قرار پائے ۔ دوسری جانب نیب اعلامیے کے مطابق بحریہ ٹاون کے کارپوریٹ آفس ون کے لئے 87 کروڑ 60 لاکھ روپے کی پیشکش کی گئی ہے جبکہ کارپوریٹ آفس ٹو کے لئے 88 کروڑ 15 لاکھ روپے کی پیشکش کی گئی ہے نیب نے محاذ اتھارٹی کی منظوری سے مشروط کیا ہے۔ نیب اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بحریہ ٹاون کی بقیہ تین پراپرٹیز کے لئے موزوں پیشکش نا آنے کی وجہ سے ان کی نیلامی کا عمل پینڈنگ کردیا گیا ہے جلد ہی دوبارہ ان تینوں پراہراٹیز کی نیلامی کا اعلان کیا جائے ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بحریہ ٹاون
پڑھیں:
ترسیلات میں اضافہ اور بڑھتا تجارتی خسارہ، ماہرین نے معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی
کراچی:اوورسیز پاکستانیوں نے اکتوبر 2025 میں 3.42 ارب ڈالرز وطن بھیجے جو گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 11.9 فیصدزائد ہیں، اضافے نے پاکستان کے کمزور بیرونی کھاتوں کو وقتی سہارا دیا ہے، تاہم بڑھتی درآمدات کے باعث تجارتی خسارہ خطرناک حد تک بڑھ کر 12.6 ارب ڈالر تک پہنچ چکاہے۔
اسٹیٹ بینک کے جاری عبوری اعداد و شمارکے مطابق مالی سال 2025-26 کی پہلی چار ماہ (جولائی تااکتوبر) میں مجموعی ترسیلات 12.96 ارب ڈالرز رہیں،جوگزشتہ سال کی اسی مدت کے 11.85 ارب ڈالرزکے مقابلے میں 9.3 فیصدزیادہ ہیں۔سعودی عرب سب سے بڑاذریعہ رہا،جہاں سے اکتوبر میں 820.9 ملین ڈالرز موصول ہوئے،جو ماہانہ لحاظ سے 9.3 فیصداور سالانہ بنیاد پر 7.1فیصدزیادہ ہیں۔
متحدہ عرب امارات سے 697.7 ملین ڈالرز (15 فیصداضافہ) اور برطانیہ سے 487.7 ملین ڈالر (4.7 فیصداضافہ) موصول ہوئے۔ امریکاسے ترسیلات 290 ملین ڈالر رہیں،جوگزشتہ سال کے مقابلے میں 8.8 فیصدکم ہیں،یورپی یونین کے ممالک سے مجموعی طور پر 457.4 ملین ڈالر آئے، جو 19.7 فیصدسالانہ اضافہ ظاہرکرتے ہیں۔
دوسری جانب بیوروآف اسٹیٹسٹکس کے مطابق تجارتی خسارہ مالی سال کے ابتدائی چار ماہ میں بڑھ کر 12.6 ارب ڈالر ہوگیا،جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 38 فیصدزیادہ ہے۔ اسی عرصے میں درآمدات 15.1 فیصد اضافے سے 23 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں،جبکہ برآمدات 4 فیصدکمی کے ساتھ 10.5 ارب ڈالر رہیں۔اکتوبر میں درآمدات 6.1 ارب ڈالرکی سطح عبورکرگئیں،جو مارچ 2022 کے بعدسب سے زیادہ ہیں،جبکہ برآمدات 2.8 ارب ڈالررہیں، یوں ماہانہ تجارتی خسارہ 3.2 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 56 فیصدزیادہ ہے۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ اگر حکومت نے برآمدی پالیسی میں فوری اصلاحات نہ کیں تو درآمدی دباؤ اور تجارتی خسارہ بیرونی کھاتوں پر دوبارہ دباؤ ڈال سکتا ہے، وزیرِاعظم نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے توانائی، ٹیکس اور برآمدات کے حوالے سے 8 ورکنگ گروپس تشکیل دیے ہیں جو رواں ماہ کے وسط تک سفارشات پیش کریں گے۔