دنیا کے سب سے طویل معلق پل کی اٹلی میں تعمیر کا آغاز، مکمل کب ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
اٹلی نے بالآخر دنیا کے سب سے طویل لٹکنے والے (معلق) پل کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے، جس کا مقصد ملک کے مرکزی حصے کو جزیرہ سسلی سے جوڑنا ہے۔ 13.5 ارب یورو (تقریباً 15.6 ارب امریکی ڈالر) لاگت کا یہ منصوبہ کئی برسوں سے تاخیر اور تنازعات کا شکار رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اطالوی حکومت نے اس عظیم الشان بنیادی ڈھانچے (انفراسٹرکچر) کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد اب ابتدائی کام رواں سال ستمبر کے آخر یا اکتوبر کے آغاز میں شروع کردیا جائے گا، جبکہ باقاعدہ تعمیر اگلے سال متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جارجیا میں ’ڈائمنڈ برج‘ کھول دیا گیا
یہ منصوبہ کئی دہائیوں سے سیاسی، ماحولیاتی اور سیکیورٹی خدشات کی بنا پر رکا ہوا تھا۔ ماہرین کو زلزلے، ماحولیاتی تباہی اور جرائم پیشہ تنظیموں (مافیا) کے ممکنہ کردار پر تحفظات تھے۔
تاہم اطالوی وزیر برائے نقل و حمل ماتیو سالوینی نے منصوبے کی منظوری کے بعد اس پل کو مغربی دنیا کا سب سے بڑا بنیادی ڈھانچے کا منصوبہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’تکنیکی لحاظ سے یہ ایک نہایت دلکش انجینئرنگ کا منصوبہ ہے۔ ‘
اٹلی کی وزیراعظم جیورجیا میلونی نے بھی پل کو عالمی سطح پر انجینئرنگ کی اعلیٰ مثال قرار دیا اور کہا کہ یہ اٹلی کی ترقی اور جدیدیت کی نشانی ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: چین نے دریائے برہما پتر پر میگا ڈیم کی تعمیر شروع کر دی، بھارت پریشانی کا شکار
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف نقل و حمل کے نظام کو بہتر بنائے گا بلکہ جنوبی اٹلی میں سالانہ ایک لاکھ 20 ہزار ملازمتیں بھی پیدا کرے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ سڑکوں اور دیگر بنیادی سہولیات کی بہتری کے لیے بھی اربوں یورو کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔
یہ پل میسینا کی کھاڑی پر تعمیر کیا جائے گا، اس کی تکمیل 2032 سے 2033 کے درمیان متوقع ہے۔ مکمل ہونے پر یہ دنیا کا سب سے طویل لٹکنے والا پل ہوگا، جو تعمیراتی دنیا میں ایک نیا باب رقم کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اٹلی انفراسٹریکچر جیورجیا میلونی سسلی ماتیو سالوینی معلق پل وزیراعظم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اٹلی انفراسٹریکچر جیورجیا میلونی سسلی معلق پل
پڑھیں:
لاہور کے چیئرنگ کراس میں موجود اسلامی سمٹ مینار کی بحالی کا آغاز
لاہور میں 1974ء میں منعقد ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے تاریخی سربراہی اجلاس کی یادگار اسلامی سمٹ مینار کو نصف صدی بعد پہلی مرتبہ باقاعدہ بحالی کے عمل میں شامل کر لیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت نے اس منصوبے کو اپنی ثقافتی پالیسی کا حصہ بناتے ہوئے اسے اصل شکل میں محفوظ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے، جسے ماہرین مسلم دنیا کے اتحاد اور پاکستان کی خارجہ پالیسی کی تاریخ کا اہم نشان قرار دیتے ہیں۔
سیکرٹری سیاحت۔پنجاب ڈاکٹر احسان بھٹہ نے اسمبلی چوک میں واقع اس یادگار کا تفصیلی دورہ کیا۔ اس موقع پر محکمہ مواصلات و تعمیرات ،محکمہ آثار قدیمہ کے حکام نے منصوبے کے تکنیکی پہلوؤں پر انہیں بریفنگ دی۔
ماہرین نے بتایا کہ سمٹ مینار 1974ء کے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سربراہی اجلاس کی یاد میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس اجلاس کی میزبانی اُس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے کی، جس میں 38 مسلم ممالک کے سربراہان اور وزرائے خارجہ شریک ہوئے۔
یہ اجلاس مسلم دنیا کی تاریخ میں ایک سنگ میل ثابت ہوا جہاں فلسطین کے حقِ خود ارادیت کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا، یاسر عرفات کو فلسطینی عوام کا نمائندہ مانا گیا اور اسلامی ممالک نے مشترکہ خارجہ پالیسی کی سمت متعین کرنے پر اتفاق کیا۔ اسی یادگار کو لاہور میں سمٹ مینار کی صورت میں محفوظ کیا گیا۔
تاہم 1974ء سے اب تک اس یادگار کی باضابطہ مرمت یا بحالی نہیں کی گئی تھی۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی اور سینئر وزیر مریم۔اورنگزیب کی خواہش پر اب اس کی بحالی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لئے نیشنل انجینئرنگ سروسز پاکستان (نیسپاک) نے ڈھانچے، سیوریج سسٹم اور ساختی مضبوطی کا تفصیلی مطالعہ مکمل کیا ہے، جس کی روشنی میں حتمی ڈیزائن تیار کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر احسان بھٹہ نے بتایا کہ فنِ تعمیر کے اعتبار سے سمٹ مینار ایک شاندار یادگار ہے۔ یہ چھ کونوں پر مشتمل ایک بلند ستون نما ڈیزائن رکھتا ہے جو مسلم دنیا کے اتحاد اور اجتماعیت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ مینار کے گرد وسیع پلیٹ فارم بنایا گیا ہے جہاں کانفرنس میں شریک ممالک کے پرچم نصب کیے گئے تھے۔
اس کے اوپری حصے میں ابھرتی ہوئی جیومیٹریکل اشکال اسلامی فنِ تعمیر کی روایات کی عکاسی کرتی ہیں، جبکہ سنگِ مرمر اور کنکریٹ کے امتزاج نے اسے ایک پر وقار اور پائیدار یادگار کا روپ دیا۔ ماہرین کے مطابق اس یادگار کی علامتی ساخت دراصل مسلم دنیا کے مختلف ممالک کے اتحاد کو ایک مرکز کے گرد اکٹھا ہونے کے تصور کے طور پر ڈیزائن کی گئی تھی۔
سیکرٹری سیاحت وآثار قدیمہ نے بتایا کہ وزیر اعلی پنجاب مریم نوازشریف کی ہدایت اور سینیئر وزیر مریم اورنگزیب کی زیرنگرانی سمٹ مینار کو اس کی اصل حالت میں محفوظ کیا جائے گا تاکہ آنے والی نسلیں اس کے ذریعے پاکستان کے تاریخی کردار اور مسلم دنیا کے اتحاد کی اس علامت کو سمجھ سکیں