وزیراعظم کا برآمدات 2.7 ارب امریکی ڈالرز تک پہنچنے پر اطمینان کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے نئے مالی سال کے پہلے مہینے میں پاکستان کی برآمدات 2.7 ارب ڈالرتک پہنچنے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جولائی 2025 سے جولائی 2026 کے دوران برآمدات میں 17 فیصد اضافہ خوش آئند اور ملکی معیشت کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔ انہوں نے صرف ایک ماہ میں برآمدات میں 9 فیصد اضافے کو بھی نہایت تسلی بخش قرار دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ برآمدات پر مبنی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور یہی وجہ ہے کہ معاشی اشاریے حکومت کی بہترین پالیسیوں کے باعث درست سمت میں گامزن ہیں۔ انہوں نے حکومت کی معاشی ٹیم کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے انہیں “قابل تحسین” قرار دیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت نہ صرف برآمدات میں اضافے بلکہ سرمایہ کاری کے فروغ اور کاروبار دوست ماحول کی فراہمی کے لیے بھی بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فیس لیس کسٹم اسیسمنٹ سسٹم کے نفاذ سے پورٹ آپریشنز میں نمایاں بہتری آ رہی ہے۔
مزید برآں، وزیراعظم نے جی ڈی پی کے مقابلے میں ٹیکس کلیکشن کے تناسب میں اضافے کو اطمینان بخش قرار دیا اور کہا کہ عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری ملکی معیشت میں استحکام کی مظہر ہے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں ترسیلات زر کی مد میں پاکستان کو 34.
وزیراعظم نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی حالیہ کارکردگی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ 100 انڈیکس کا 145000 کی حد عبور کرنا ایک تاریخی سنگِ میل ہے، جو ملکی معیشت پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی توجہ ایک مضبوط، برآمدات پر مبنی اور پائیدار معیشت کی تشکیل پر مرکوز ہے، جس کے ثمرات جلد عام عوام تک بھی پہنچیں گے۔
Post Views: 2
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ملکی معیشت برا مدات حکومت کی کہا کہ
پڑھیں:
ٹیکس وصولی میں اضافہ اطمینان بخش، ایف بی آر اہداف تبدیل نہیں ہونگے: وزیراعظم
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے فروغ کے حوالے سے ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہی ہے۔ اپنی زیرصدارت سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتیں ملکی ترقی و معیشت میں اہم مقام رکھتی ہیں۔ اجلاس کو سمیڈا میں اصلاحات اور سمیڈا کے اقدامات پر بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر 3 کروڑ روپے سالانہ تک کا کاروبار کرنے والی کمپنیوں کو مائیکرو انٹرپرائزز کا درجہ دے کر سمیڈا کے دائرہ کار میں شامل کر لیا گیا ہے۔ ویمن انٹر پرینیورشپ پالیسی کا مسودہ تیار ہے جسے جلد وفاقی کابینہ میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔ جبکہ سمیڈا خواتین کے لئے خصوصی ڈیجیٹل پورٹل کا اجرا جلد کیا جا رہا ہے۔ سمیڈا وفاقی ادارہ شماریات کی مدد سے معیشت کے 20 شعبوں کا سروے کرا رہا ہے۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسانوں کیلئے کم لاگت قرضوں کے حصول میں آسانی پیدا کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسانوں کو کم لاگت قرض کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ زرعی پیداوار میں اضافے کیلئے کم رقبے والے کسان کو عزت اور تکریم دینی ہوگی۔ وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ چھوٹے کسانوں کو کم لاگت قرض کے حصول میں بیش بہا مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے زرعی ترقیاتی بینک کی بہتری کیلئے اصلاحات کا نفاذ تیز کرنے اور چھوٹے پیمانے کے کسانوں کو آسان شرائط پر کم لاگت قرض کی فراہمی کیلئے نجی بنکوں کی حوصلہ افزائی کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ زرعی ترقیاتی بنک اور کسانوں کو قرضوں کی فراہمی کیلئے اقدامات پر ہر تین ہفتے بعد اجلاس کی صدارت خود کریں گے۔ دوسری جانب شہباز شریف نے ایف بی آر میں اصلاحات کے نتیجے میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس وصولی میں اضافے کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کی ٹیکس وصولی اوراصلاحاتی اہداف میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور کسٹم کلیئرنس کے اصلاحاتی نظام سے عوامی آگاہی کے لیے دونوں ادارے وزارت اطلاعات و نشریات کے تعاون سے اپنی استعداد کار کو بڑھائیں۔ وفاقی حکومت اور میں بذات خود حکام کی طرف سے لیے گئے اصلاحاتی اقدامات کی مکمل حمایت اور تحفظ کروں گا۔ آئندہ مالی سال میں پہلے سے عائد کردہ ٹیکسز کا موثر اور عمدہ نفاذ ٹیکس کلیکشن کو مزید بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ ایف بی آر کے آئندہ مالی سال کے ٹیکس وصولی اور دیگر اصلاحاتی اہداف کے منظور شدہ مقررہ وقت میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اصلاحات کی راہ میں سرخ فیتے اور ادارہ جاتی رکاوٹیں ختم کر کے اصلاحات کے مستقل نفاذ کو یقینی بنائیں۔ کسٹم کلیئرنس میں انقلابی اصلاحات کی ملک بھر میں یکساں اور موثر نفاذ کو یقینی بنایا جائے۔ کسٹم کلیئرنس کے اصلاحاتی ایجنڈا میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے ادارہ جاتی کارروائیوں میں درکار وقت کو کم سے کم کیا جائے۔ ایف بی آر اصلاحات کے نتیجے میں ٹیکس کلیکشن کے ثمرات کو آئندہ مالی سال میں برقرار رکھنے کے لیے وفاق اور صوبے باہمی ہم آہنگی اور مربوط حکمت عملی سے کام کریں۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ان کی خصوصی ہدایت پر انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے فارم کو آن لائن اور اردو میں مرتب کر دیا گیا ہے۔ انکم ٹیکس گوشواروں کے آن لائن فارم کو آسان فہم کرنے اور اردو زبان میں لاگو کرنے سے تقریباً 84 فیصد فائلرز مستفید ہوں گے۔ ایف بی آر نے نئی مالی سال کے پہلے ماہ جولائی میں اپنا ٹیکس وصولی کا ہدف پورا کیا ہے اور آئندہ مہینوں میں بھی مکمل ہدف حاصل کرنے کی توقع ہے۔ ملک بھر میں کسٹم کلیئرنس کے لیے ڈیجیٹل انفورسمنٹ سٹیشنز کا قیام ترجیحی بنیادوں پر جاری ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور کسٹم کلیئرنس میں اصلاحات کے نفاذ کے لیے پالیسی فریم ورک، حکمت عملی میں تبدیلی اور مختلف شعبوں میں اقدامات مقررکردہ ٹارگٹ کے مطابق جا ری ہیں۔