ویسٹ بینک میں سفارتکاروں پر فائرنگ: یوراگوئے نے اسرائیلی سفیر کو طلب کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
یوراگوئے کی وزارتِ خارجہ نے ویسٹ بینک کے شہر جنین میں یورپی یونین اور عرب سفارتکاروں پر اسرائیلی فورسز کی فائرنگ کے بعد اسرائیلی سفیر مائیکل ہرشکووٹز کو طلب کرلیا ہے تاکہ اس واقعے پر وضاحت لی جا سکے۔
واقعے کے دوران یوراگوئے کا ایک نمائندہ بھی ان سفارتکاروں کے ساتھ موجود تھا جن پر فائرنگ کی گئی۔ اس واقعے پر فرانس، اسپین، کینیڈا اور برطانیہ نے بھی سخت ردعمل دیا ہے اور اپنے اسرائیلی سفیروں کو طلب کیا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق سفارتکار اس علاقے میں انسانی ہمدردی کے مشن پر موجود تھے جب اسرائیلی افواج نے ان کی جانب گولیاں چلائیں۔ تاحال اسرائیلی حکومت کی جانب سے کوئی واضح بیان سامنے نہیں آیا۔
یہ واقعہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی کارروائیوں پر بڑھتی ہوئی عالمی تنقید کا حصہ بن چکا ہے، جہاں حالیہ دنوں میں کئی فلسطینی شہری بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
متنازع ٹوئٹ کیس، عدالت نے ایمان مزاری اور ان کے شوہر کو طلب کرلیا
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی کے خلاف متنازع ٹوئٹ کیس میں دونوں کو طلبی کا نوٹس بھیج دیا۔
تفصیلات کے مطابق مقدمے کا چالان عدالت میں پیش کردیا گیا، عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو طلبی کا نوٹس بھیج دیا، جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کیس کا ٹرائل کریں گے۔عدالت کی جانب سے اگلی سماعت میں ملزمان کو چالان کی نقول فراہم کی جائیں گیں.ٹرائل کورٹ میں اگلی سماعت 17 ستمبر کو ہوگی۔اس سے قبل ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو سوشل میڈیا پر مبینہ ریاست مخالف سرگرمیوں کے الزام میں ان کے خلاف درج مقدمے میں عبوری ضمانت کنفرم کی تھی۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی آئی اے) کو ان کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔عدالت نے این سی آئی اے کو نوٹس بھی جاری کیے تھے تاکہ وہ اپنا جواب جمع کرائے اور سماعت 11 ستمبر تک ملتوی کر دی تھی۔
یاد رہے کہ ہادی علی چٹھہ اور ایمان مزاری کیخلاف این سی سی آئی اے نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔این سی آئی اے کی جانب سے درج ایف آئی آر کے مطابق ایمان مزاری اور ان کے شوہر پر الزام ہے کہ وہ سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے لسانی بنیادوں پر تقسیم کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے تھے۔ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا کہ انہوں نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں لاپتا افراد کے معاملات کی ذمہ داری سیکیورٹی فورسز پر ڈالی۔یہ مقدمہ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ (پیکا) کی دفعات 9، 10، 11 اور 26 کے تحت درج کیا گیا۔