وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ خضدار واقعے کے پیچھے بزدل دشمن بھارت کا ہاتھ ہے. آئندہ دنوں میں حالات معمول پر آتے نظر نہیں آ رہے۔ پہلے سے تیاری کرنا ہوگی۔ پہلگام واقعے کے بعد 3 ہزار سے زیادہ کشمیریوں کو لاپتہ کر دیا گیا۔ انھوں نے تعلیمی اداروں میں این سی سی کی تربیت دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔مظفرآباد میں معرکہ حق میں آزاد کشمیر کے شہدا کے ورثا میں امدادی رقوم کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیرچوہدری انوارالحق نے کہا کہ بھارت مکار دشمن ہے.

بھارت دوبارہ جارحیت کی جرات نہیں کرے گا، پہلگام واقعے کے بعد 3 ہزار سے زیادہ کشمیریوں کو لاپتہ کر دیا گیا۔چوہدری انوارالحق نے خطاب میں کہا کہ مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں جاری ہیں، پہلگام فالس فلیگ کی آڑ میں مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر مظالم بڑھا دیے گئے. کشمیریوں کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا کہ خضدار واقعے کے پیچھے بزدل دشمن بھارت کا ہاتھ ہے، کنٹرول لائن پر بسنے والے متاثرین کو زیادہ وسائل کی فراہمی کی ضرورت ہے، آزاد کشمیر کے بجٹ کو بڑھایا جائے. تعلیمی اداروں میں این این سی سی کی تربیت دوبارہ شروع کی جائے۔مظفرآباد میں معرکہ حق میں آزاد کشمیر کے شہدا کے ورثا میں امدادی رقوم کی تقسیم کی تقریب سے وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیر امور کشمیر انجینئر امیر مقام نے بھی خطاب کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انجینئر امیر مقام نے کہا کہ آزاد کشمیر کے لوگ سیسہ پلائی دیوار کی طرح مسلح افواج کے ساتھ کھڑے رہے. آزاد کشمیر میں بھارتی جارحیت سے لوگوں کے گھروں کو نقصان پہنچا. بھارتی جارحیت سے گھروں کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کیا جائے گا۔وفاقی وزیر امور کشمیر مزید کہا کہ پوری قوم نے متحد ہوکر مکار دشمن کا بھرپور مقابلہ کیا.افواج پاکستان نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا. پاک فضائیہ نے بھارتی طیارے گرا کر دشمن کا غرور خاک میں ملادیا. بھارتی جارحیت کے خلاف عوام کا جذبہ بے مثال تھا۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: بھارتی جارحیت آزاد کشمیر کے واقعے کے کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

جماعت اسلامی گلگت بلتستان کے تمام حلقوں سے انتخاباات میں حصہ لے گی، ڈاکٹر مشتاق خان

تقریب سے خطاب کرتے  ہوئے ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا کہ گلگت بلتستان میں قائم حکومتی ڈھانچہ عوام کے مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام ہوا ہے، آئے روز گلگت بلتستان اور چین بارڈر پر تاجروں سمیت، وکلاء اور دیگر ملازمین اپنے اپنے مطالبات تسلیم کرانے کے لیے سڑکوں پر ہوتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی آزاد کشمیر گلگت بلتستان کے امیر ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا کہ جماعت اسلامی گلگت بلتستان کے ہر انتخابی حلقے سے بھرپور انداز سے انتخابات میں حصہ لے گی، ہمارے مسائل کے ذمہ دار نااہل قیادت اور موروثی سیاست ہے، جماعت اسلامی فرسودہ نظام اور روایتی قیادت کو تبدیل کر کے دم لے گی، جماعت اسلامی اقتدار میں آکر گلگت بلتستان میں میڈیکل کالج اور تینوں ڈویثرنز  میں خواتین اور نوجوانوں کے لیے الگ الگ جامعات قائم کرے گی، 50 ہزار نوجوانوں کو بنوقابل پروگرام کے تحت ہنرمند بنا کر باعزت روزگار کے قابل بنائے گی، اسلام آباد میں بیٹھے حکمران گلگت بلتستان  اور آزاد کشمیر میں کٹھ پتلیاں مسلط نہ کریں، تحریک آزادی کا تقاضا ہے کہ یہاں سیاسی مداخلت سے اجتناب کیا جائے،،کشمیر کی آزادی اور پاکستان کی مضبوطی کا تقاضا ہے کہ جماعت اسلامی کو اقتدار میں آنے سے نہ روکا جائے۔ ان خیالا ت کا اظہار انھوں نے یوم آزادی گلگت بلتستان کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی راجہ جہانگیر خان، غلام محمد صفی، سرور گلگتی، نقیر شاہ اور دیگر قائدین نے خطاب کیا۔

تقریب سے خطاب کرتے  ہوئے ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا کہ گلگت بلتستان میں قائم حکومتی ڈھانچہ عوام کے مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام ہوا ہے، آئے روز گلگت بلتستان اور چین بارڈر پر تاجروں سمیت، وکلاء اور دیگر ملازمین اپنے اپنے مطالبات تسلیم کرانے کے لیے سڑکوں پر ہوتے ہیں، جس سے عوام بری طرح متاثر ہو رہے ہیں لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی، گلگت بلتستان کے عوام کو حکومت صحت اور تعلیم کی سہولیات مفت فراہم کرے۔ انھوں نے کہا 20ہزار میگاوٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والا یہ خطہ بجلی کی کمی وجہ سے بدترین لوڈشیڈنگ کا شکار ہے، شدید گرمی میں بھی کئی کئی گھنٹے بجلی بند رہتی ہے جس سے روزمرہ کے معاملات متاثر ہو رہے ہیں، فوری طور پر لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے۔داسو اور دیامر ڈیم کی تعمیر کا کام تیز کیا جائے، متاثرین ڈیم  کے مسائل حل کیے جائیں، آزاد کشمیراور گلگت بلتستان کو آئینی طورپر باہم مربوط کیا جائے، گلگت بلتستان کو بھی آزاد کشمیر کی طرز کا نظام حکومت دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاست کے دونوں آزاد خطوں کو دو الگ یونٹس کی شکل دی جائے۔ کشمیر کونسل کو اپر ہاؤس کا درجہ دے کر ریاست کے دونوں آزاد خطوں کی برابر نمائندگی دی جائے، صدر ایک ہو اور وزراء اعظم الگ الگ ہوں، ایک ٹرم میں صدر آزاد کشمیر سے ہو اور ایک ٹرم میں صدر گلگت بلتستان سے ہو، دونو ں کو باہم مربوط کر کے تحریک آزادی کشمیر کا موثر بیس کیمپ بنایا جائے۔ گلگت بلتستان میں کرپشن اقرباء پروری کا خاتمہ کر کے تمام ترقیاتی منصوبوں کو فوری طور پر مکمل کیا جائے، منصوبے بروقت مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ان کی لاگت کئی گنا بڑھ جاتی ہے، متحرک اور بااختیار حکومتی ڈھانچہ ہی ان مسائل سے ریاست کو نکال سکتا ہے، استور ویلی روڈ جس کا ٹینڈر بھی ہو چکا ہے، التوا کا شکار ہے، اس پر فوری کام کا آغاز کیا جائے، ریاست کے دونوں آزاد خطوں کو باہم ملانے والی شاہراہ شونٹر کی تعمیر کو یقینی بنایا جائے اور کام کا آغاز کیا جائے۔ وفاقی حکومت گلگت بلتستان میں صاف اور شفاف انتخابات کو یقینی بنائے۔

متعلقہ مضامین

  • صدر ٹرمپ پاکستان کو کیا سمجھتے ہیں؟ دوست یا دشمن؟
  • جماعت اسلامی گلگت بلتستان کے تمام حلقوں سے انتخاباات میں حصہ لے گی، ڈاکٹر مشتاق خان
  • اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ
  • نومبر 1947: جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ باب، بھارت کے ظلم و بربریت کی لرزہ خیز داستان
  • بھارت بیرون ملک اپنے واحد فوجی اڈے سے ہاتھ دھو بیٹھا‘ تاجکستان کا عینی ائربیس خالی کردیا
  • بھارت بیرونِ ملک اپنے واحد فوجی اڈے سے ہاتھ دھو بیٹھا، تاجکستان کی عینی ائیربیس خالی کردی
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، وجہ سامنے آگئی
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی
  • آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں ٹیکنالوجی انقلاب، 100 آئی ٹی سیٹ اپس کی تکمیل
  • آزاد کشمیر ہمیں جہاد سے ملا اور باقی کشمیر کی آزادی کا بھی یہ ہی راستہ ہے، شاداب نقشبندی