معاون خصوصی ہارون اختر خان سے عاطف اکرام شیخ کی قیادت میں وفد کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
معاون خصوصی ہارون اختر خان سے عاطف اکرام شیخ کی قیادت میں وفد کی ملاقات WhatsAppFacebookTwitter 0 22 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)معاون خصوصی وزیراعظم ہارون اختر خان سے عاطف اکرام شیخ کی قیادت میں ایف پی سی سی آئی کے وفد نے ملاقات کی جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے ناجائز مداخلت، ٹیکسز اور ٹیرف رکاوٹوں پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔
معاون خصوصی ہارون اختر خان نے ملاقات میں کہا کہ ایف پی سی سی آئی اور چیمبرز کے مسائل کے حل کے لیے رات دن محنت کر رہا ہوں، بزنس کمیونٹی کے تمام مسائل کو یکجا کرنے کے لیے فریم ورک تیار کر رہے ہیں،وزیراعظم شہباز شریف نے پالیسی سازی اور کمیٹیاں بنانے کی واضح ہدایت دی ہے ، وزیر اعظم کی بنائی ہوئی کمیٹیاں کاروباری برادری کیلئے بہترین فریم ورک پیش کریں گی۔
صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے ملاقات میں کہا کہ بزنس کمیونٹی اور تمام چیمبرز کو انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس 2025پر تحفظات ہیں ، معاون خصوصی ہارون اختر بزنس کمیونٹی کو درپیش مسائل کے حل کیلئے کردار ادا کریں ،ملک معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے ، بزنس کمیونٹی کی مشاورت سے پالیسیاں تشکیل دی جائیں ۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی آئی اے کا لاہور سے بھی پیرس کیلئے براہ راست پروازیں شروع کرنے کا اعلان پی آئی اے کا لاہور سے بھی پیرس کیلئے براہ راست پروازیں شروع کرنے کا اعلان اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے 86 کارکنان کی ضمانتیں منظور کرلیں وزیر اعظم شہباز شریف اگلے ہفتے ترکیہ، ایران اور آذربائیجان کا ہنگامی دورہ کریں گے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی رائے، پارٹی کی رائے نہیں، علیمہ خان عمران خان نے احتجاجی تحریک کے لیے مجھے دوبارہ ذمہ داری دے دی ہے، وزیراعلی کے پی چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس ،پبلک لائبریری کے قیام پر تبادلہ خیالCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: معاون خصوصی ہارون اختر عاطف اکرام شیخ ہارون اختر خان
پڑھیں:
جسٹس محسن اختر کیانی نے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات نہ ہونے پر سوال اٹھا دیا
جسٹس محسن اختر کیانی—فائل فوٹوزاسلام آباد ہائی کورٹ میں سی ڈی اے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات نہ ہونے کا تذکرہ ہوا۔
عدالتِ عالیہ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق تمام اختیارات سی ڈی اے سے ایم سی آئی کو منتقل ہونا تھے، جو کچھ سی ڈی اے بورڈ کر رہا ہے، یہ لوکل گورنمنٹ کے ادارے نے کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایک، ایک روپے کے استعمال کا اختیار لوکل گورنمنٹ کا ہے، آئین کہتا ہے کہ عوام کے منتخب نمائندے اپنا اختیار استعمال کریں گے، ہائی کورٹ نے 4، سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ دیا لیکن حکومت نے اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن نہیں ہونے دیے۔
جسٹس محسن کیانی نے سوال کیا کہ مجھے پاکستان کا کوئی ایک ادارہ بتائیں جو اپنا کام ہینڈل کرنے کے قابل رہا ہو؟ مجھے عدالتوں سمیت کوئی ایک ادارہ بتادیں جو وہ کام کر رہا ہو جو ان کو کرنا چاہیے تھا۔
اسلام آباد چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے...
انہوں نے استفسار کیا کہ آپ نے ماتحت عدالتوں کی حالت دیکھی ہے؟ کوئی ادارہ اس قابل نہیں رہا کہ اپنا کام کر سکے، ہمارا جذبہ ہی ختم ہو چکا ہے، کسی کو احساس ہے کہ 25 کروڑ عوام کس طرح زندگی گزار رہے ہیں؟
جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ گورننس کے سنجیدہ ایشوز ہیں، جو کام عوامی نمائندوں کے کرنے والے تھے وہ عدالتیں کر رہی ہیں، اگر کسی کو سوٹ کرتا ہو تو کہتے ہیں کہ سسٹم چلتا رہے، اگر قانون کسی کو سوٹ نہ کرے تو قانون کو ایک طرف رکھ دیا جاتا ہے۔
ان کا ریمارکس میں کہنا ہے کہ اب کیونکہ کسی کو سوٹ نہیں کرتا تو 5 سال بلدیاتی انتخابات نہیں ہونے دیے گئے، کیا اسلام آباد کے لوگوں کا حق نہیں کہ ان کے منتخب نمائندے ان کے فیصلے کریں؟
جسٹس محسن اخترکیانی کا کہنا ہے کہ اگر کچھ بھی غیر قانونی ہو تو عدالتوں کے پاس جایا جاتا ہے اور اس وقت عدالتوں کی حالت دیکھ لیں، جوکچھ عام آدمی کے ساتھ ہو رہا ہے وہی سب ججز کے ساتھ بھی ہو رہا ہے، جو کچھ اس وقت ہو رہا ہے وہ بہت ہی بد قسمتی کی بات ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو کچھ ملک میں ہو رہا ہے اس پر دعا ہی کی جا سکتی ہے، ہر کسی کو اپنا کام کرنا چاہیے، غلطیاں سب سے ہوتی ہیں لیکن بدنیتی نہیں ہونی چاہیے۔