بیجنگ : چینی وزارت تجارت کے جاری کردہ اعداد و شمار جاری کے مطابق 2024 میں کار ٹریڈ ان پالیسی کے نفاذ کے بعد سے، سبسڈی درخواستوں کی مجموعی تعداد 10 ملین سے تجاوز کر گئی ہے. گزشتہ سال یکم ستمبر سے بیجنگ نے “متبادل سبسڈیز” کا آغاز کیا ہے اور ٹیسلا سمیت کچھ غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والی کار کمپنیوں کی فروخت کا 40 فیصد سے زیادہ حصہ پرانی گاڑیوں کی تبدیلی سے آتا ہے۔ آٹوموٹو سیکٹر کے علاوہ ، گھریلو آلات کی مارکیٹ کی “ٹریڈ ان” بھی غیر ملکی سرمایہ کاروں کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔ کچھ غیر ملکی گھریلو آلات کے برانڈز کی فروخت میں اس سال 30 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ چین کی کنزیومر مارکیٹ میں کثیر سطحی پالیسی سپورٹ اور ساختی تبدیلیوں نے غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والے کاروباری اداروں کی ترقی کے لئے ایک وسیع گنجائش لائی ہے۔ اس سے نہ صرف چینی معیشت کی اعلیٰ معیار کی ترقی میں حصہ لینے کے لئے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مضبوطی ملتی ہے، بلکہ مزید کاروباری اداروں کو چین میں اپنی سرمایہ کاری بڑھانے کی ترغیب دی گئی ہے.

حال ہی میں، چین میں جرمن چیمبر آف کامرس نے تازہ ترین کاروباری اعتماد سروے رپورٹ جاری کی، جس سے پتہ چلتا ہے کہ ٹیرف جنگ کے اثرات کے باوجود، 50 فیصد ممبر کمپنیاں اب بھی اگلے دو سالوں میں چین میں اپنی سرمایہ کاری بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہیں، اور چینی مارکیٹ میں جرمن کمپنیوں کا چین پر اعتماد مستحکم ہے۔

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: غیر ملکی

پڑھیں:

شرح سود برقرار رکھنا معیشت کیلیے رکاوٹ ہے ،سید امان شاہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-06-3

 

کوئٹہ(کامرس ڈیسک )عوام پاکستان پارٹی بلوچستان کے صوبائی کنوینئر سید امان شاہ نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ غیر موزوں اور عوام کے ساتھ ساتھ کاروباری طبقے کے لیے بھی مایوس کن ہے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ جب مہنگائی کی رفتار کم ہو رہی ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں ہے اور کاروباری سرگرمیوں کو سہارا دینے کی اشد ضرورت ہے، ایسے میں شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا ملکی معیشت اور ترقی کے راستے میں بڑی رکاوٹ بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلند شرح سود کی وجہ سے کاروباری قرضے مہنگے ہو گئے ہیں، جس کے نتیجے میں خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs) شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ مالی بوجھ بڑھنے سے نئی سرمایہ کاری رک جاتی ہے اور روزگار کے مواقع کم ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح ہاؤسنگ، گاڑیاں اور دیگر ضروریات کے لیے قرضوں میں نمایاں کمی واقع ہو چکی ہے، جس نے معیشت کے مختلف شعبوں پر منفی اثرات ڈالے ہیں۔ سید امان شاہ نے مزید کہا کہ بینکوں کی جانب سے حکومتی بانڈز میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی جا رہی ہے جبکہ نجی شعبہ قرضوں کے حصول سے محروم رہ گیا ہے، جس سے کاروباری ماحول مزید کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک اور معاشی پالیسی ساز فوری طور پر شرح سود میں کمی کریں، تاکہ کاروبار اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ مانیٹری اور فِسکل پالیسی میں ہم آہنگی پیدا کی جائے تاکہ معیشت کو متوازن ترقی مل سکے۔SMEsاور نوجوان کاروباری افراد کے لیے رعایتی قرض اسکیمیں متعارف کروائی جائیں اور عام صارفین کے لیے بینک فنانسنگ کو سہل اور قابلِ رسائی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ وقت محض احتیاط کا نہیں بلکہ جرات مندانہ اور دوراندیش فیصلوں کا ہے۔ اگر معیشت کو سانس لینے کا موقع نہ دیا گیا تو ملک طویل جمود کا شکار ہو سکتا ہے۔ سید امان شاہ نے اعلان کیا کہ وہ جلد معاشی ماہرین، کاروباری شخصیات اور صارفین کی نمائندہ تنظیموں کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک جامع معاشی سفارشات پیکیج تیار کریں گے تاکہ پالیسی سازوں کے سامنے عوامی آواز مؤثر انداز میں پیش کی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • 74 فیصد پاکستانی ملکی حالات سے پریشان
  • پی ٹی آئی دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہی ہے ، حنیف عباسی
  • کاروباری ہفتے کے دوسرے دن بھی تیزی کا رجحان
  • بانی پی ٹی آئی اقتدار کیلئے ملک دشمنوں کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، حنیف عباسی
  • آپریشن حل نہیں، مذاکرات کے ذریعے امن قائم کیا جائے، عمران خان
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • شرح سود 11فیصد برقراررکھنے پر صنعت کاروں کا مایوسی کا اظہار
  • پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ، جام کمال خان
  • شرح سود برقرار رکھنا معیشت کیلیے رکاوٹ ہے ،سید امان شاہ
  • گورنر سندھ کی چینی سرمایہ کاروں کو کراچی میں صنعتیں قائم کرنے کی دعوت