عمران خان کا پولی گرافک ٹیسٹ کروانا توہین آمیز کوشش ہے، شیخ وقاص اکرم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ یہ لوگ بانی چیئرمین عمران خان کا پولی گرافک ٹیسٹ کرنا چاہتے ہیں جو توہین آمیز کوشش ہے۔
اسلام آباد میں اور صوبائی مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ میں گزشتہ روز اسلام آباد پہنچا اور آنے سے پہلے پشاور ہائیکورٹ سے راہداری ضمانت کروائی، سب کی خواہش تھی اسلام آباد میں آؤں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ورکرز کا ٹرائل ہو رہا ہے، گرمی میں جگہ کم اور رویہ تلخ ہے، ہمارے ورکرز مشکل میں ہیں۔ صنم جاوید کی ضمانت نہیں ہو رہی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری نہیں کی جا رہی ہے۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے خطوظ لکھے۔ آئینی عہدہ ہے، فوری تقرری عمل میں لائی جائے۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ مریم نواز کہتی ہیں بھارت نے 7 اور 8 مئی کو اتنا نقصان نہیں پہنچایا جتنا پی ٹی آئی نے 9 مئی کو پہنچایا، یہ سوچ ملک دشمنی پر مبنی ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بھارت کے خلاف بڑی فتح کے بعد حکومت معاشی فائدہ نہ اٹھا سکی، اتنی بڑی جنگی فتح کے بعد ڈالر اوپر چلا گیا اور روپیہ نیچے آگیا۔ چار ارب ڈالر ترسیلات زر کا شور مچایا گیا، ہم یہ سننا چاہتے ہیں کہ ملکی معیشت بہتر ہو لیکن جیسے مودی کی پاکستان کے سامنے ہوا نکل گئی، ان کی بھی اعدادوشمار کے سامنے ہوا نکل گئی۔
شیخ وقاص کا کہنا تھا کہ 3.
انہوں نے کہا کہ پاکستان زرعی ملک ہے لیکن ملکی بڑی فصلوں میں 13 فیصد گراوٹ آئی ہے۔ کسان دشمن پالیسی کے باعث پنجاب میں کسان مقروض ہوگئے اور خوراک کی پیداوار غیر محفوظ ہوگئی۔ پنجاب کا کسان بیج، کھاد اور ادویات کے قرضوں تلے دب گیا۔ گنے کی ملز کا کسانوں سے برتاو قابل ستائش نہیں ہے۔
مرکزی سیکریٹری اطلاعات کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے نوجوانوں کا شکریہ ادا کیا لیکن سب کو معلوم ہے نوجوان کس کے ساتھ کھڑے ہیں، یوتھ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہے، ہم نے ڈیجیٹل سرگرمیوں کی تفصیلات میڈیا کو دے دیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں صوبائی مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ فارم 47 کا ڈیٹا دیا گیا تو اس پر کوئی ٹاک شو ہوا اور نہ حکومت نے پریس کانفرنس کی۔
انہوں نے حکومت کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا کہ 2021 میں پاکستان میں 5.7 فیصد گروتھ تھی، جب پی ٹی آئی کی حکومت گئی تب گروتھ ریٹ 6.7 فیصد تھی جو 2023 میں منفی ایک سے منفی تین فیصد رہ گئی اور اب 2.68 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ اگر شرح نمو آبادی کی نسبت کم ہوگی تو یہ معاشی چیلنج ہے۔
صوبائی مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ گندم اس سال 29 ملین ٹن ہوگئی جو غلط اعدادوشمار دیا گیا۔ گندم کی پیداوار کم ہونے سے 3 ارب ڈالر کا سالانہ نقصان ہوگا، 10 ملیں ٹن سے گر کر سالانہ 8.2 فیصد پیداوار رہ گئی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ
پڑھیں:
اسرائیلی فوجیوں کا غزہ میں جانے سے انکار: خودکو زخمی کرکے بچاؤ کی کوشش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ پر مسلط کی گئی اسرائیلی جنگ جہاں فلسطینی عوام کے لیے قیامت خیز ثابت ہو رہی ہے، وہیں اب اسرائیلی معاشرے پر بھی اس کے گہرے نفسیاتی اور اخلاقی اثرات سامنے آنے لگے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کی تازہ رپورٹوں کے مطابق غزہ میں تعیناتی سے بچنے کے لیے اسرائیلی فوجیوں کے درمیان خود کو جان بوجھ کر زخمی کرنے کا رجحان تیزی سے پھیل رہا ہے۔ یہ انکشاف نہ صرف اسرائیلی افواج کی اندرونی صورتحال پر سوالیہ نشان ہے بلکہ اسرائیلی معاشرے میں جنگ کے خلاف ابھرتی بے چینی اور بے بسی کا مظہر بھی ہے۔
رپورٹس کے مطابق متعدد نوجوان فوجی جو غزہ کے محاذ پر خدمات انجام دے چکے ہیں، دوبارہ تعیناتی کے خوف، ذہنی دباؤ، اور نفسیاتی ٹوٹ پھوٹ کے باعث اپنے آپ کو چوٹ پہنچا کر میدان جنگ سے دور رہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ عمل ایک خطرناک رویے کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے، جس پر اسرائیل کے اندر بھی تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔
اس غیر معمولی صورتحال نے ایک فلاحی گروہ کو بھی متحرک کر دیا ہے جو اسرائیلی فوجیوں کی ماؤں پر مشتمل ہے۔ اس گروپ نے اسرائیلی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے بیٹوں کو مسلسل ذہنی اذیت سے گزارا جا رہا ہے۔
ان ماؤں کا کہنا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں سے واپس آنے والے نوجوان نہ صرف جسمانی تھکن کا شکار ہوتے ہیں بلکہ شدید صدمے، نیند کی کمی اور خوراک سے بے رغبتی جیسے مسائل سے بھی دوچار ہوتے ہیں۔
گروپ کی طرف سے حکومت کو باضابطہ طور پر شکایت بھی درج کرائی گئی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اگر کوئی فوجی خود کو زخمی کرنے پر مجبور ہو رہا ہے، تو یہ محض ذاتی فیصلہ نہیں بلکہ ریاستی پالیسی کی ناکامی کا ثبوت ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت اپنے سپاہیوں کی ذہنی و جسمانی صحت کو پسِ پشت ڈال کر محض عسکری مقاصد کے پیچھے اندھا دھند بھاگ رہی ہے، جو ایک غیر انسانی رویہ ہے۔
ایک ماں نے گفتگو کرتے ہوئے جذباتی انداز میں کہا کہ اس کا بیٹا غزہ سے واپس آتے وقت مکمل طور پر ٹوٹ چکا تھا، وہ دنوں تک خاموش رہتا تھا اور آنکھوں میں مایوسی کے سوا کچھ نہیں تھا۔ جب آپ کا بچہ آنکھوں میں زندگی کی چمک کھو دے تو آپ حکومت سے کیسے امید رکھ سکتے ہیں کہ وہ اس کے بارے میں سوچ رہی ہے؟
ماہرینِ نفسیات بھی اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں اور خبردار کیا ہے کہ اگر ایسے نوجوانوں کو مناسب دماغی علاج اور آرام نہیں دیا گیا تو وہ مستقل ذہنی بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میدان جنگ سے آنے والے افراد کو دوبارہ اسی اذیت ناک ماحول میں بھیجنا ان کی شخصیت اور مستقبل کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔