ترکیہ: گستاخانہ خاکوں کی اشاعت،مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں جاری،کارٹونسٹ اور ایڈیٹرز گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
استنبول (اوصاف نیوز)جمہوریہ ترکیہ میں ایک ہفت روزہ میگزین میں خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ اور حضرت موسٰی علیہ السلام کا گستاخانہ خاکہ شائع کرنے پرکارٹونسٹ اور ایڈیٹرز کو گرفتار کرلیا گیا۔
مذہبی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔ ترک ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق یہ گستاخانہ خاکہ خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ سے منسوب تھا، خاکے کی اشاعت پرمذہبی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
استنبول کے چیف پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 26 جون 2025 کے شمارے میں شائع ہونے والے ایسے کارٹون کے حوالے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں جو کھلے عام مذہبی اقدار کی توہین کرتا ہے، خاکے کی اشاعت میں ملوث افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جا چکے ہیں۔
نیوز ایجنسی کے مطابق خبر سامنے آتے ہی استنبول کے وسطی علاقے میں واقع ایک بار جہاں اکثر میگزین کے عملے کے افراد موجود ہوتے ہیں، پر مشتعل مظاہرین نے حملہ کر دیا جہاں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں دیکھنے میں آئیں۔
Peygamber Efendimizin (S.
Bu alçak çizimi yapan D.P. adlı şahıs yakalanarak gözaltına alınmıştır.
Bir kez daha yineliyorum:
Bu hayasızlar hukuk önünde hesap verecektir. pic.twitter.com/7xYe94B65d
— Ali Yerlikaya (@AliYerlikaya) June 30, 2025
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
مراکش ، نوجوانوں کے حکومت مخالف مظاہرے، جھڑ پوں میں 300 افراد زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
رباط (مانیٹرنگ ڈیسک) مراکش میں بڑے پیمانے پر جاری عوامی مظاہروں کی قیادت کرنے والے نوجوانوں کے گروپ نے حکومت کی برطرفی کا مطالبہ کر دیا۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق یہ مطالبہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب 6 روز سے جاری احتجاجی لہر کے دوران اب تک 3 افراد ہلاک اور تقریباً 300 زخمی ہوچکے ہیں۔مظاہرین کی قیادت کرنے والے ’جنریشن زی 212‘ نامی گروپ نے تمام گرفتار افراد کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔یہ احتجاجی لہر گزشتہ ماہ اگادیر کے ایک سرکاری اسپتال میں 8 حاملہ خواتین کی اموات کی خبروں کے بعد شروع ہوئی جس سے عوامی غصے میں اضافہ ہوا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو بڑے انفراسٹرکچر منصوبوں اور کھیلوں کے مقابلوں کی میزبانی کے بجائے صحت اور تعلیم کے شعبوں پر توجہ دینی چاہیے۔مراکش کے وزیراعظم عزیز اخنوش نے مظاہروں کے آغاز کے بعد سے اپنے پہلے عوامی خطاب میں کہا کہ حکومت احتجاج کرنے والوں کے مطالبات پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے بدھ کی رات کے واقعات کو ’افسوسناک‘ قرار دیا، جن میں تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔ مراکش کی وزارت داخلہ نے بتایا کہ یہ افراد ایک مقامی پولیس اسٹیشن پر حملے کی کوشش کے دوران مارے گئے۔وزارت کے مطابق اب تک 400 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ تقریباً 300 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر سکیورٹی اہلکار شامل ہیں، اسی طرح 80 سے زائد سرکاری و نجی عمارتوں اور سیکڑوں گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔مظاہرین نے کرپشن کے خاتمے، آزادی، وقار اور سماجی انصاف کے نعرے بلند کیے ہیں۔ ’جنریشن زی 212‘ نامی گروہ نے اپنے بیانات میں کہا ہے کہ وہ ملک اور بادشاہ محمد ششم سے محبت کرتے ہیں تاہم بعض سیاسی جماعتوں کی مخالفت کرتے ہیں۔