پنجاب آم کی مجموعی قومی پیداوار میں 70فیصد ، سندھ 29اور خیبر پختونخوا ایک فیصد شراکت دار ہے،وحید احمد
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مئی2025ء) پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پی ایف وی اے) کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے کہا ہے کہ پنجاب آم کی مجموعی قومی پیداوار میں 70فیصد،سندھ 29اور خیبر پختونخوا ایک فیصد شراکت دار ہے ۔ ملک میں آم کی 1.8ملین ٹن پیداوار حاصل کی جاتی ہے ۔ پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پی ایف وی اے) کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے بیان میں کہاہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث رواں سال آم کی پیداوار میں 20 فیصد کمی متوقع ہے اور آم کی ملکی پیداوار 1.
(جاری ہے)
رشید احمد نے کہاکہ موماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث ملک میں آم کی پیداوار کم ہورہی ہے اور رواں سال آم کی قومی پیداوار میں 20 فیصد کمی کا خدشہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آم کے برآمدی ہدف کے حصول کو یقینی بنانے کے لئے غیر روایتی منڈیوں تک رسائی ضروری ہے جس کے تحت برآمد کنندگان پاکستانی آم کے روایتی درآمد کنندگان کے علاوہ جاپان ، امریکا ، جنوبی کوریا اور آسٹریلیا کو برآمدات کے لئے کوشاں ہیں،اسی طرح ترکیہ اور چین کو بھی برآمدات کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔
انہوں نے اس توقع کا اظہار کیاکہ رواں سیزن میں جنوبی افریقہ کو بھی آم برآمد کئے جائیں گے۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پیداوار میں
پڑھیں:
لکی مروت اور بنوں سے پولیو کے 2 نئے کیسز رپورٹ، رواں سال مجموعی تعداد 10 ہوگئی
پاکستان میں پولیو وائرس کے 2 نئے کیسز کی تصدیق ہو گئی ہے، جس کے بعد رواں سال (2025) کے پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 10 ہو گئی ہے۔ نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (نیشنل ای او سی) کے مطابق تازہ کیسز خیبر پختونخوا کے اضلاع لکی مروت اور بنوں سے سامنے آئے ہیں۔
نیشنل ای او سی کے مطابق، لکی مروت کی یونین کونسل بخمل احمد زئی سے تعلق رکھنے والی 26 ماہ کی بچی میں 22 اپریل کو پولیو کی علامات ظاہر ہوئیں، جبکہ بنوں کی یونین کونسل سین ٹنگہ، تحصیل وزیر کے 40 ماہ کے بچے میں یکم مئی کو وائرس کی تصدیق ہوئی۔
نیشنل ای او سی نے انکشاف کیا ہے کہ لکی مروت اور بنوں جیسے علاقوں میں پولیو ٹیموں کو رسائی کے سنگین مسائل کا سامنا ہے، جس کے باعث بعض مقامات پر انسداد پولیو مہمات متاثر ہوئی ہیں۔ بنوں کی یونین کونسل سین ٹنگہ میں اکتوبر 2023 کے بعد سے کسی قسم کی انسداد پولیو مہم نہیں چلائی جاسکی۔
مزید پڑھیں: اجتماعی کوششوں سے پولیو پر قابو پائیں گے، وزیراعظم شہباز شریف
لکی مروت کی یونین کونسل بخمل احمد زئی میں فروری اور اپریل 2025 کی مہمات کے دوران ویکسین کی فراہمی ممکن نہ ہو سکی تھی۔ نیشنل ای او سی کے مطابق، رسائی کے ان مسائل کے حل اور مہمات کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔
نیشنل ای او سی کے مطابق 26 مئی سے ملک بھر میں تیسری قومی انسداد پولیو مہم شروع کی جا رہی ہے، جس کے دوران 5 سال سے کم عمر کے قریباً 4 کروڑ 54 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے والدین سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ ہر انسداد پولیو مہم کے دوران 5 سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو پولیو کے قطرے لازمی پلوائیں تاکہ ملک سے اس موذی مرض کا مکمل خاتمہ ممکن ہو سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
2 نئے کیس پاکستان پولیو وائرس لکی مروت نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر