کاٹن ایئر 2024-25 میں مجموعی پیداوار 55 لاکھ گانٹھ رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
کراچی:
فیڈرل کمیٹی آن ایگریکلچر کے بعد نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کی گزشتہ2 سال سے جاری کردہ کپاس کی زمینی حقائق کے برعکس مجموعی قومی پیداوار کے مضحکہ خیز اعدادو شمار کے باعث مقامی کاٹن سیکٹر میں تشویش کی لہر پائی جا رہی ہے۔
فیڈرل کمیٹی آن ایگریکلچر کی جانب سے گذشتہ10سال سے کپاس کی کاشت اور پیداواری ہدف سے متعلق اعدادوشمار حقیقت کے برعکس ثابت ہوئے ہیں جو پورے کاٹن سیکٹر کے لیے تشویش کا باعث بن گئے ہیں۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے کاٹن ایئر 2023-24 کے دوران کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار 84 لاکھ گانٹھ رپورٹ کی گئی تھی جبکہ این اے سی کی جانب سے یہ پیداوار ایک کروڑ 2 لاکھ 20 ہزار گانٹھیں بتائی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: کاٹن سیکٹر میں بحران کے باعث کپاس کی کاشت کا مومینٹم نہ بن سکا
پی سی جی اے کی جانب سے کاٹن ایئر 2024-25 کے دوران کپاس کی مجموعی قومی پیداوار55 لاکھ گانٹھ رپورٹ کی گئی ہے جبکہ این اے سی نے یہ پیداوار 70 لاکھ 80 ہزار گانٹھ رپورٹ کی ہے جس کے باعث کاٹن انڈسٹری اور تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز میں تشویش دیکھی جا رہی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ایف سی اے اور این اے سی کی جانب سے جاری ہونے والے غلط اعداد و شمار کے باعث کاٹن اسٹیک ہولڈرزکو کاشت، درآمدات اور قیمتوں کے تعین اور حکمت عملی کی مرتب کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی جانب سے کے باعث کپاس کی
پڑھیں:
خیبر پختونخوا کے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ میں کروڑوں کی بے قاعدگیوں کا انکشاف
آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ پانی بلوں کی مد میں 36 کروڑ روپے کے بقایاجات وصول کرنے میں ناکام رہا، صوبے بھر میں 49 ہزار 622 واٹر کنکشنز ہیں اور سال 24-2023 میں 2 کروڑ 72 لاکھ 44 ہزار سے زیادہ کے پانی بلز وصول کیے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ کی آڈٹ رپورٹ 25-2024 میں کروڑوں روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ پانی بلوں کی مد میں 36 کروڑ روپے کے بقایاجات وصول کرنے میں ناکام رہا، صوبے بھر میں 49 ہزار 622 واٹر کنکشنز ہیں اور سال 24-2023 میں 2 کروڑ 72 لاکھ 44 ہزار سے زیادہ کے پانی بلز وصول کیے گئے۔ پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ ہری پور میں آئیسکو کو 20 لاکھ روپے زیادہ ادائیگی کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق قبائلی اضلاع میں ترقیاتی اسکیموں میں کنٹریکٹرز کو 5 کروڑ70 لاکھ روپےکی اضافی ادائیگیاں کی گئیں، مہمند میں 2 ارب 94 کروڑ 50 لاکھ کےترقیاتی منصوبےشروع کیے گئے اور ان ترقیاتی منصوبوں پر3 کروڑ 79 لاکھ روپےسےزیادہ خرچ کیےگئے۔ مہمند میں ترقیاتی منصوبوں میں کنٹریکٹرز کو ساڑھے 26 لاکھ روپےاضافی ادا کیےگئے۔ رپورٹ کے مطابق کنٹریکٹرز کو بولی کی سکیورٹی کی مد میں 46 لاکھ کی پیشگی ادائیگیاں کی گئیں۔