Express News:
2025-11-03@14:41:51 GMT

کاٹن ایئر 2024-25 میں مجموعی پیداوار 55 لاکھ گانٹھ رپورٹ

اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT

کراچی:

فیڈرل کمیٹی آن ایگریکلچر کے بعد نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کی گزشتہ2 سال سے جاری کردہ کپاس کی زمینی حقائق کے برعکس مجموعی قومی پیداوار کے مضحکہ خیز اعدادو شمار کے باعث مقامی کاٹن سیکٹر میں تشویش کی لہر پائی جا رہی ہے۔ 

فیڈرل کمیٹی آن ایگریکلچر کی جانب سے گذشتہ10سال سے کپاس کی کاشت اور پیداواری ہدف سے متعلق اعدادوشمار حقیقت کے برعکس ثابت ہوئے ہیں جو پورے کاٹن سیکٹر کے لیے تشویش کا باعث بن گئے ہیں۔ 

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے کاٹن ایئر 2023-24 کے دوران کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار 84 لاکھ گانٹھ رپورٹ کی گئی تھی جبکہ این اے سی کی جانب سے یہ پیداوار ایک کروڑ 2 لاکھ 20 ہزار گانٹھیں بتائی گئی ہے۔ 

مزید پڑھیں: کاٹن سیکٹر میں بحران کے باعث کپاس کی کاشت کا مومینٹم نہ بن سکا

پی سی جی اے کی جانب سے کاٹن ایئر 2024-25 کے دوران کپاس کی مجموعی قومی پیداوار55 لاکھ گانٹھ رپورٹ کی گئی ہے جبکہ این اے سی نے یہ پیداوار 70 لاکھ 80 ہزار گانٹھ رپورٹ کی ہے جس کے باعث کاٹن انڈسٹری اور تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز میں تشویش دیکھی جا رہی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ایف سی اے اور این اے سی کی جانب سے جاری ہونے والے غلط اعداد و شمار کے باعث کاٹن اسٹیک ہولڈرزکو کاشت، درآمدات اور قیمتوں کے تعین اور حکمت عملی کی مرتب کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی جانب سے کے باعث کپاس کی

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان

کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کا مشہور زعفران سیکٹر ایک بار پھر شدید بحران کی لپیٹ میں ہے، کاشتکاروں نے خبردار کیا ہے کہ اس سال کی پیداوار میں تقریباً 90 فیصد کمی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وادی کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ کے علاقے پامپور کے کسانوں کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ زعفران کی پیداوار بمشکل 10 تا 15 فیصد ہے اور ہزاروں خاندان معاشی بدحالی کے دہانے پر ہیں۔ پامپور جہاں زعفران کی سب سے زیادہ کاشت ہوتی ہے، کے کاشتکاروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر فوری طور پر اصلاحی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو صدیوں سے کشمیر کی شناخت کی حامل زعفران کی فصل ختم ہو سکتی ہے۔ ”زعفران گروورز ایسوسی ایشن جموں و کشمیر“ کے صدر عبدالمجید وانی نے کہا کہ پیداوار بمشکل 15 فیصد ہے۔ یہ گزشتہ سال کی فصل کا نصف بھی نہیں ہے، جو بذات خود عام فصل کا صرف 30 فیصد تھا۔ ہر سال اس میں کمی آ رہی ہے اور حکومت اس شعبے کی حفاظت کے لیے سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی مسئلہ بار بار کی خشک سالی، موثر آبپاشی کی کمی اور دستیاب کوارمز کا خراب معیار ہے۔ کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ پامپور کے پریشان کسانوں کے ایک گروپ نے کہا، "زعفران کی بحالی صرف فصل کو بچانے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ ایک روایت، ایک ثقافت اور ایک شناخت کو بچانے کے بارے میں ہے اور اگر فوری اور موثر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو 2030ء تک پامپور میں زعفران نہیں بچے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
  • مسابقتی کمیشن کی اسٹیل سیکٹر کو درپیش چیلنجز اور پالیسی خلا کی نشاندہی
  • مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان
  • کمپیٹیشن کمیشن کی چین و بھارت کی طرز پر اسٹیل کی علیحدہ وزارت کے قیام کی سفارش
  • راولپنڈی میں ڈینگی کے 11 نئے کیسز رپورٹ، مجموعی تعداد 1372 تک پہنچ گئی
  • اوپیک ممالک کا تیل کی پیداوار میں اضافے پر اتفاق  
  • گرائونڈ طیاروں کی بحالی،قائمہ کمیٹی دفاع نے پی آئی اے حکام کو طلب کرلیا
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • قائمہ کمیٹی دفاع کی قومی ایئر لائن حکام کو طلب کرنے کی ہدایت
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا