خیبر پختونخوا پولیس دہشتگردوں کے نشانے پر، رواں برس 154 حملے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
مشرقی سرحد پر بھارت کی جارحیت اور کشیدگی کے دوران پاک افغان مغربی سرحد پر دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، مجموعی طور پر رواں برس اب تک خیبر پختونخوا میں پولیس پر 154 حملے ہوچکے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق رواں برس جنوری سے اپریل تک ان حملوں میں تیزی دیکھنے میں آئی جبکہ 10 مئی کے بعد سے کچھ حد تک آنے لگی ہے۔
5 ماہ میں 153 حملے، 48 شہیدکاؤنٹرٹیررازم ڈیپارٹمنٹ یعنی سی ٹی ڈی خیبر پختونخوا کی جانب سے پولیس کیخلاف حملوں پر مرتب رپورٹ کے مطابق رواں سال کے پہلے 5 ماہ کے دوران پولیس پر مجموعی طور پر 156 حملے ہوئے، جن میں 48 پولیس اہلکار شہید اور 59 زخمی ہوئے، حکام کے مطابق میں حملوں میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
دہشتگردی کے حوالے سے جاری رپورٹ کے مطابق جنوری 2025 میں 29 حملے ہوئے، جن میں 11 شہادتیں ہوئی جبکہ 6 زخمی ہوئے، فروری میں 24 حملوں میں 11 شہادتیں اور 13 زخمی ہوئے، مارچ میں 47 حملوں میں 14 شہادتیں اور 17 زخمی ہوئے، اپریل میں 35 حملوں میں 7 شہادتیں اور 13 زخمی ہوئے جبکہ رواں ماہ کے دوران 21 حملوں میں 5 شہادتیں اور 10 زخمی ہوچکے ہیں۔
مارچ اور اپریل میں سب سے زیادہ حملے ہوئےرپورٹ کے مطابق مارچ اور اپریل کے مہینے خیبر پختونخوا پولیس کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ثابت ہوئے، صرف ان 2 مہینوں کے دوران پولیس پر 82 حملے کیے گئے، جن میں ٹارگٹ کلنگ اور پَٹرولنگ پارٹیوں پر حملے نمایاں رہے، ان 2 ماہ کے دوران پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے 26 واقعات پیش آئے، گشت پر مامور پولیس پارٹیوں پر 18 حملے ہوئے، جبکہ 13 پولیس پوسٹوں ، 12 پولیس اسٹیشنز اور گاڑیوں پر 13 حملے رپورٹ ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق اس سے قبل جنوری اور فروری کے دوران پولیس پر 53 حملے ریکارڈ کیے گئے تھے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مارچ اور اپریل میں دہشت گردی کی لہر میں نمایاں اضافہ ہوا۔
مغربی سرحد پر دہشتگردی میں انڈیا ملوثحکام کے مطابق خیبر پختونخوا میں دہشتگردی میں انڈیا ملوث ہے، جو افغانستان سے دہشتگردوں کو کراس بارڈر حملے اور صوبے میں دہشتگردی پھیلانے اور سیکیورٹی اداروں اور پولیس کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے، سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک افغان سرحد پر سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور پاک بھارت کشیدگی کے دوران مغربی سرحد پر دہشتگردی کی کئی ناکام کوششیں کی جاچکی ہیں، حکام کے مطابق اب ایسے واقعات میں کمی آنے لگی ہے۔
پاک افغان تعلقات میں بہتری سے دہشتگردی میں کمیپاک افغان تعلقات کو مزید بہتر کرنے اور تجارت کو بڑھانے کے لیے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان کا دورہ کیا جبکہ اس کے بعد چین میں سہ فریقی کانفرنس کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں پاکستان اور افغان حکام نے شرکت کی، پاکستانی حکام کے مطابق دونوں ممالک سے چین کی مدد سے سی پیک کو افغانستان پر وسعت دینے پر رضا مند ہوئے جبکہ تجارت کو بھی بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، جس سے اب تعلقات میں بہتری آئی ہے۔
حکام نے بتایا کہ تعلقات میں بہتری کا اثر سیکیورٹی اور دہشتگردی جیسے معاملات پر بھی پڑے گا اور خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ایسے واقعات میں کمی آئے گی۔
مزید پڑھیں: ’غیر محفوظ‘ بلٹ پروف جیکٹس: خیبر پختونخوا پولیس کا حیران کن انکشاف
پشاور پولیس کے اعلی عہدیدار نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی صورتحال کا افغانستان سے براہ راست تعلق ہے، ان کے مطابق تعلقات میں بہتری کے بعد افغان سرزمین پاکستان کی خلاف استعمال نہیں ہوگی اور پاکستان کے دشمن کو افغان سرزمین استعمال کرنے پر کارروائی ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران صوبے میں دہشتگردی کے واقعات میں ہونیوالے اضافے میں گزشتہ ہفتے سے کافی حد تک کمی آئی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر رہے تو دہشتگردی میں واضح کمی آئے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ڈار افغانستان بلوچستان پاک افغان تعلقات خیبر پختونخوا دہشتگردی سیکیورٹی کشیدگی وزیر خارجہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار افغانستان بلوچستان پاک افغان تعلقات خیبر پختونخوا دہشتگردی سیکیورٹی کشیدگی تعلقات میں بہتری کے دوران پولیس رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا حکام کے مطابق دہشتگردی میں شہادتیں اور واقعات میں پاک افغان حملے ہوئے زخمی ہوئے حملوں میں پولیس پر کے لیے
پڑھیں:
سینیٹ الیکشن؛ خیبر پختونخوا کی 11 خالی نشستوں پر 26 امیدوار میدان میں
پشاور:خیبر پختونخوا میں سینیٹ کی 11 خالی نشستوں پر 26 امیدوار سامنے آ گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینٹ میں خیبرپختونخوا کی خالی نشستیں 11 ہیں، جن میں جنرل کی 7 نشستوں پر 16، ٹیکنوکریٹ کی 2 نشستوں پر 6 اور خواتین کی 2 نشستوں پر 4 امیدوار میدان میں ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ الیکشن کے لیے پرانے اور نئے چہرے میدان میں اترے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر، اعظم خان سواتی، وفاقی وزیر امیر مقام کے بیٹے، پی ٹی آئی کے روپوش رہنما مراد سعید، بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن روبینہ خالد نے بھی کاغذات جمع کرا رکھے ہیں۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر ارکان کا اعلامیہ جاری ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے سینیٹ کی خالی نشستوں پر بھی الیکشن شیڈول جاری کردیا ہے ، جس پر پولنگ 21 جولائی کو خیبرپختونخوا اسمبلی میں ہوگی۔
سینٹ الیکشن کے لیے تحریک انصاف کے نامزد امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ 7جنرل نشستوں پر 16 امیدوار ہیں، جن میں آصف رفیق ، اظہر مشوانی ، خرم ذیشان ، دلاور خان ، شفقت ایاز ، عرفان سلیم، فیصل جاوید ، فیض الرحمان ، محمد اعظم سواتی ، محمد وقاص اور کزئی، مراد سعید ، مرزا محمد آفریدی اور پیر نور الحق قادری شامل ہیں۔
نیاز احمد مسلم لیگ ن، محمد طلحہ محمود پیپلز پارٹی اور عطا الحق دریش جے یو آئی کے امیدوار ہیں ۔ اسی طرح خواتین کی 2 نشستوں پر 4 امیدوار ہیں، جن میں روبینہ خالد پیپلز پارٹی، روبینہ ناز ، عائشہ بانواور مہوش علی خان آزاد امیدوار ہیں۔
علاوہ ازیں 2 ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر 6 امیدوار ہیں، جن میں خالد مسعود، سید ارشاد حسین، محمد اعظم سواتی، نورالحق قادری اور وقار احمد قاضی آزاد حیثیت سے حصہ لے رہے ہیں جب کہ جے یو آئی کی جانب سے دلاور خان امیدار ہیں۔
نشستوں کی تعداد کے مطابق حکومتی پارٹی کو مجموعی طور پر 7 نشستیں مل سکتی ہیں، جن میں 5 جنرل، ایک ویمن اور ایک ٹیکنوکریٹ کی نشست شامل ہے۔ اپوزیشن کو 4 سیٹوں پر کامیابی مل سکتی ہے، جن میں 2 جنرل، ایک ویمن اور ایک ٹیکنوکریٹ کی نشست شامل ہے، تاہم ابھی اپوزیشن کے درمیان نشستوں پر کھینچا تانی جاری ہے۔