مشرقی سرحد پر بھارت کی جارحیت اور کشیدگی کے دوران پاک افغان مغربی سرحد پر دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، مجموعی طور پر رواں برس اب تک خیبر پختونخوا میں پولیس پر 154 حملے ہوچکے ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق رواں برس جنوری سے اپریل تک ان حملوں میں تیزی دیکھنے میں آئی جبکہ 10 مئی کے بعد سے کچھ حد تک آنے لگی ہے۔

5 ماہ میں 153 حملے، 48 شہید

کاؤنٹرٹیررازم ڈیپارٹمنٹ یعنی سی ٹی ڈی خیبر پختونخوا کی جانب سے پولیس کیخلاف حملوں پر مرتب رپورٹ کے مطابق رواں سال کے پہلے 5 ماہ کے دوران پولیس پر مجموعی طور پر 156 حملے ہوئے، جن میں 48 پولیس اہلکار شہید اور 59 زخمی ہوئے، حکام کے مطابق میں حملوں میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

دہشتگردی کے حوالے سے جاری رپورٹ کے مطابق جنوری 2025 میں 29 حملے ہوئے، جن میں 11 شہادتیں ہوئی جبکہ 6 زخمی ہوئے، فروری میں 24 حملوں میں 11 شہادتیں اور 13 زخمی ہوئے، مارچ میں 47 حملوں میں 14 شہادتیں اور 17 زخمی ہوئے، اپریل میں 35 حملوں میں 7 شہادتیں اور 13 زخمی ہوئے جبکہ رواں ماہ کے دوران 21 حملوں میں 5 شہادتیں اور 10 زخمی ہوچکے ہیں۔

مارچ اور اپریل میں سب سے زیادہ حملے ہوئے

رپورٹ کے مطابق مارچ اور اپریل کے مہینے خیبر پختونخوا پولیس کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ثابت ہوئے، صرف ان 2 مہینوں کے دوران پولیس پر 82 حملے کیے گئے، جن میں ٹارگٹ کلنگ اور پَٹرولنگ پارٹیوں پر حملے نمایاں رہے، ان 2 ماہ کے دوران پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے 26 واقعات پیش آئے، گشت پر مامور پولیس پارٹیوں پر 18 حملے ہوئے، جبکہ  13 پولیس پوسٹوں ، 12 پولیس اسٹیشنز اور گاڑیوں پر 13 حملے رپورٹ ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق اس سے قبل جنوری اور فروری کے دوران پولیس پر 53 حملے ریکارڈ کیے گئے تھے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مارچ اور اپریل میں دہشت گردی کی لہر میں نمایاں اضافہ ہوا۔

مغربی سرحد پر دہشتگردی میں انڈیا ملوث

حکام کے مطابق خیبر پختونخوا میں دہشتگردی میں انڈیا ملوث ہے، جو افغانستان سے دہشتگردوں کو کراس بارڈر حملے اور صوبے میں دہشتگردی پھیلانے اور سیکیورٹی اداروں اور پولیس کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے، سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک افغان سرحد پر سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور پاک بھارت کشیدگی کے دوران مغربی سرحد پر دہشتگردی کی کئی ناکام کوششیں کی جاچکی ہیں، حکام کے مطابق اب ایسے واقعات میں کمی آنے لگی ہے۔

پاک افغان تعلقات میں بہتری سے دہشتگردی میں کمی

پاک افغان تعلقات کو مزید بہتر کرنے اور تجارت کو بڑھانے کے لیے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان کا دورہ کیا جبکہ اس کے بعد چین میں سہ فریقی کانفرنس کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں پاکستان اور افغان حکام نے شرکت کی، پاکستانی حکام کے مطابق دونوں ممالک سے چین کی مدد سے سی پیک کو افغانستان پر وسعت دینے پر رضا مند ہوئے جبکہ تجارت کو بھی بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، جس سے اب تعلقات میں بہتری آئی ہے۔

حکام نے بتایا کہ تعلقات میں بہتری کا اثر سیکیورٹی اور دہشتگردی جیسے معاملات پر بھی پڑے گا اور خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ایسے واقعات میں کمی آئے گی۔

مزید پڑھیں: ’غیر محفوظ‘ بلٹ پروف جیکٹس: خیبر پختونخوا پولیس کا حیران کن انکشاف

پشاور پولیس کے اعلی عہدیدار نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی صورتحال کا افغانستان سے براہ راست تعلق ہے، ان کے مطابق تعلقات میں بہتری کے بعد افغان سرزمین پاکستان کی خلاف استعمال نہیں ہوگی اور پاکستان کے دشمن کو افغان سرزمین استعمال کرنے پر کارروائی ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران صوبے میں دہشتگردی کے واقعات میں ہونیوالے اضافے میں گزشتہ ہفتے سے کافی حد تک کمی آئی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر رہے تو دہشتگردی میں واضح کمی آئے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسحاق ڈار افغانستان بلوچستان پاک افغان تعلقات خیبر پختونخوا دہشتگردی سیکیورٹی کشیدگی وزیر خارجہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسحاق ڈار افغانستان بلوچستان پاک افغان تعلقات خیبر پختونخوا دہشتگردی سیکیورٹی کشیدگی تعلقات میں بہتری کے دوران پولیس رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا حکام کے مطابق دہشتگردی میں شہادتیں اور واقعات میں پاک افغان حملے ہوئے زخمی ہوئے حملوں میں پولیس پر کے لیے

پڑھیں:

شیعہ تنظیموں کیجانب سے خیبر پختونخوا کے متاثرین سیلاب کیلئے امدادی سامان

اسلام ٹائمز: یہ سامان اپنی نوعیت کے حوالے سے اس لیے خاص تھا کہ ضلع بونیر میں شیعہ آبادی نہیں ہے اور شیعہ تنظیموں کی جانب سے مصیبت میں گھرے اپنے اہلسنت بہن، بھائیوں کے لیے یہ صرف امدادی سامان ہی نہیں بلکہ اخوت اور بھائی چارگی کی ایک روشن مثال تھا۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: سید عدیل عباس

صوبہ خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلاب کے باعث متاثرہ افراد کے لیے شیعہ تنظیموں مجلس وحدت مسلمین، امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور امامیہ علماء کونسل کی جانب سے امدادی سامان ضلع بونیر پہنچا دیا گیا۔ یہ سامان اپنی نوعیت کے حوالے سے اس لیے خاص تھا کہ ضلع بونیر میں شیعہ آبادی نہیں ہے اور شیعہ تنظیموں کی جانب سے مصیبت میں گھرے اپنے اہلسنت بہن، بھائیوں کے لیے یہ صرف امدادی سامان ہی نہیں بلکہ اخوت اور بھائی چارگی کی ایک روشن مثال تھا۔ یاد رہے کہ ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی صدر علامہ جہاںزیب علی جعفری نے کچھ عرصہ قبل سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ ان علاقوں کا دورہ کیا تھا اور اس دورے کے دوران انہوں نے سروے کرتے ہوئے معلومات اکٹھی کیں۔ 450 گھرانوں کے لیے مختص کیا گیا یہ امدادی سامان اور لگ بھگ سات لاکھ ہزار روپے کی رقم معروف اہل سنت مذہبی سکالر سید طیب شاہ ترمذی کے حوالے کی گئی۔ اس موقع پر مولانا سید نور شاہ، اکرام الحق، حیدر علی اور بختاور شاہ بھی موجود تھے۔ شیعہ تنظیموں کی جانب سے بھیجے گئے، اس تحفے پر ضلع بونیر کے متاثرین سیلاب اور عمائدین نے اظہار تشکر کرتے ہوئے اس اقدام کو بے حد سراہا۔ مزید احوال اس ویڈیو رپورٹ میں ملاحظہ فرمائیں۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial

متعلقہ مضامین

  • شیعہ تنظیموں کیجانب سے خیبر پختونخوا کے متاثرین سیلاب کیلئے امدادی سامان
  • خیبر پختونخوا کے سوات اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے
  • پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی میں تیزی، رواں برس کے آخر تک مکمل انخلا کا ہدف
  • کراچی پولیس نشانے پر، رواں سال میں اب تک افسر سمیت 14 جوان شہید
  • پی ٹی آئی کے اندر منافق موجود ہیں، علی امین گنڈا پور
  • شیرانی: دہشتگردوں کے لیویز اور پولیس تھانوں پر حملے، 4 اہلکار شہید، 6 شدید زخمی
  • پی ٹی آئی نے ہمیشہ ٹی ٹی پی اور دہشتگردوں کے مؤقف کی تائید کی، بیرسٹر عقیل ملک
  • خیبر پختونخوا کے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ میں کروڑوں کی بے قاعدگیوں کا انکشاف
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اپنے ہی ساتھیوں پر برس پڑے
  • خیبر پی کے میں پولیو کے دو کیس رپورٹ‘ ملک میں تعداد 26 ہو گئی