اجلاس کو آئندہ مالی سال 26-2025ء میں رکھی جانے والی ترقیاتی اسکیموں کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر وزیر توانائی نے ہدایت کی کہ جاری ترقیاتی اسکیموں میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔ اجلاس میں آئندہ مالی سال 26-2025ء کیلئے تجویز کی گئی ترقیاتی منصوبوں کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ وزیر توانائی، ترقیات و منصوبہ بندی سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ انرجی ڈپارٹمنٹ کی تمام جاری ترقیاتی منصوبوں کو مقررہ وقت پر مکمل کیا جائے اور اس سلسلے میں میرٹ اور شفافیت کا خاص خیال رکھا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انرجی ڈپارٹمنٹ کے تمام جاری منصوبوں اور آئندہ مالی سال 26-2025ء میں رکھی جانے والی اسکیموں کے حوالے سے منعقدہ ایک اعلی سطحی جائزہ اجلاس کی صدارت کے موقع پر کیا۔ اجلاس میں چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم احمد شاہ، سیکریٹری محکمہ توانائی مشتاق احمد سومرو، پروجیکٹ ڈائریکٹر (ایس ایس ای پی) محفوظ قاضی، سی ای او (ایس ٹی ڈی سی) سلیم شیخ کے علاوہ دیگر محکموں کے سربراہان بھی شریک تھے۔ وزیر توانائی کو اس موقع پر تمام متعلقہ افسران نے اپنے اپنے محکموں کی جانب سے جاری ترقیاتی اسکیموں کے حوالے سے تفصیلات آگاہ کیا۔

اجلاس کو آئندہ مالی سال 26-2025ء میں رکھی جانے والی ترقیاتی اسکیموں کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر وزیر توانائی نے ہدایت کی کہ جاری ترقیاتی اسکیموں میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔ اجلاس میں آئندہ مالی سال 26-2025ء کیلئے تجویز کی گئی ترقیاتی منصوبوں کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ آئندہ اسکیموں کے حوالے سے تمام تر قانونی اور کاغذی کارروائی مکمل کی جائیں۔ اس کے علاوہ ورلڈ بینک کے تعاون سے جاری ادھوری اسکیموں کے بجٹ کے حوالے سے بھی تجاویز تیار کی جائیں تاکہ انہیں بھی مقررہ وقت پر مکمل کیا جائے۔ نجم احمد شاہ نے اس موقع پر کہا کہ وہ اور ان کا محکمہ ترقیاتی اسکیموں کی تیاری اور کاغذی کاروائیوں کے حوالے سے ہر ممکن تعاون کیلئے تیار ہیں، کسی بھی مشکل کی صورت میں پی اینڈ ڈی کی ٹیکنیکل ٹیم سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جاری ترقیاتی اسکیموں آئندہ مالی سال 26 2025ء اسکیموں کے حوالے سے وزیر توانائی کیا جائے مکمل کی

پڑھیں:

پاکستان میں بجلی کا استعمال کم ہے، اس لیے قیمت زیادہ ہے، وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں بجلی کی قیمتیں اس لیے زیادہ ہیں کیونکہ ملک میں مجموعی طور پر بجلی کا استعمال کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بجلی کا استعمال نہیں بڑھے گا، نرخوں میں کمی ممکن نہیں۔

کمیٹی اجلاس میں ارکان نے مہنگی بجلی، زیادہ بلوں، اور بجلی چوری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رانا سکندر حیات نے استفسار کیا کہ عوام کو کب ریلیف ملے گا؟ اُن کا کہنا تھا کہ کچی آبادیوں اور کئی ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں آج بھی بجلی کے کنیکشن موجود نہیں، جہاں بجلی چوری عام ہے اور ایک میٹر پر 10 کنڈے لگے ہوتے ہیں۔

وفاقی وزیر توانائی نے وضاحت کی کہ کسی بھی نئی ہاؤسنگ اسکیم میں کنیکشن دینے کے لیے مقامی اتھارٹی کو باضابطہ ڈیمانڈ نوٹس بھیجنا ہوتا ہے۔ ہم کسی اتھارٹی کی اجازت کے بغیر بجلی نہیں دے سکتے، لیکن جیسے ہی ڈیمانڈ آئے گی، کنیکشن دینے کے پابند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کنیکشن دینا ہمارے لیے آسان ہے، اس سے بجلی کا استعمال بڑھے گا اور پھر قیمتیں خود بخود نیچے آ جائیں گی۔

مزید پڑھیں:کس دور حکومت میں بجلی کے کتنے منصوبے؟ ہوشربا معاہدے، ادائیگیاں جاری

رانا سکندر حیات نے تجویز دی کہ ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں بجلی کی فراہمی بڑھا کر قومی نقصان کو کم اور محکمے کا فائدہ بڑھایا جا سکتا ہے۔ تاہم، اویس لغاری نے جواب دیا کہ یہ اقدامات بظاہر بجلی کے محکمے کے لیے فائدہ مند ہوں گے لیکن اگر سسٹم بوجھ نہیں اٹھا سکا تو مجموعی قومی نظام متاثر ہوگا۔

وزیر توانائی نے اجلاس میں بتایا کہ بجلی چوری کی اصل رقم 500 ارب نہیں بلکہ 250 ارب روپے سالانہ ہے۔ باقی رقم ان بلوں کی ہوتی ہے جو ریکور نہیں ہو پاتے۔

رکن قومی اسمبلی ملک انور تاج نے 200 اور 201 یونٹ پر مبنی بلوں میں شدید فرق کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ایک یونٹ اضافی ہونے پر بل 5 ہزار سے بڑھ کر 15 ہزار روپے ہو جاتا ہے، جو غیر منصفانہ ہے۔ رانا سکندر حیات نے کہا کہ صرف ایک یونٹ بڑھنے پر صارف اگلے 6 ماہ تک سبسڈی سے محروم ہو جاتا ہے۔ اس معاملے پر کمیٹی نے بلنگ اسٹرکچر میں بہتری اور ریویو کی سفارش کی۔

اویس لغاری نے تسلیم کیا کہ لائف لائن صارفین کو 200 یونٹ تک 80 فیصد رعایت دی جا رہی ہے اور حکومت اس حوالے سے مزید ریلیف پر بھی غور کر رہی ہے۔

اجلاس میں پیسکو حکام نے بتایا کہ ادارہ اپنی جنریشنل کوٹے کے تحت صرف 5.5 فیصد بجلی حاصل کر رہا ہے، جو مقامی پاور ہاؤسز سے دی جاتی ہے۔ نارمل ڈیمانڈ 1250 سے 1300 میگاواٹ ہے، لیکن جنریشن محدود ہونے کے باعث مکمل ضروریات پوری نہیں ہو سکتیں۔

مزید پڑھیں:بجلی صارفین کے لیے خوشخبری، نیپرا نے بنیادی ٹیرف میں کمی کی منظوری دیدی

این ٹی ڈی سی حکام نے اجلاس کو بتایا کہ جامشورو میں گرڈ اسٹیشن کی اگمنٹیشن جاری ہے اور متعدد نئے ٹرانسفارمر نصب کیے جا چکے ہیں۔ 2020 اور 2021 میں ملک گیر بلیک آؤٹ جامشورو اسٹیشن کی مکمل بندش کے باعث ہوا تھا۔

حیسکو حکام نے متبادل گرڈ اسٹیشن کی ضرورت پر زور دیا، اور بتایا کہ جامشورو میں کسی بھی فالٹ کی صورت میں 13 شہر بجلی سے محروم ہو جاتے ہیں۔ وزیر توانائی نے اس مؤقف پر وضاحت دی کہ جامشورو گرڈ کے الیکٹرک سے جڑا ہوا نہیں اور کراچی کا نظام مکمل طور پر الگ ہے۔

اویس لغاری نے کہا کہ کے الیکٹرک کو اس وقت نیشنل گرڈ سے 600 میگا واٹ تک بجلی کی رسائی حاصل ہے، جس سے ان کے پاس بجلی کی کل فراہمی 2000 میگاواٹ ہو جاتی ہے۔

وزیر توانائی نے حیسکو کی درخواست پر رپورٹ تیار کروانے کا عندیہ دیا تاکہ متبادل گرڈ اسٹیشن کی ضرورت کا باقاعدہ جائزہ لیا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان رانا سکندر حیات قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی ملک انور تاج وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت نے تنخواہوں سے متعلق بڑی پابندی عائد کردی
  • پاکستان میں بجلی کا استعمال کم ہے، اس لیے قیمت زیادہ ہے، وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری
  • وزیر اعظم کے پنکھا تبدیلی پروگرام اور جلد اجرا سے متعلق جائزہ اجلاس
  • یوم عاشورپر تمام اداروں نے مثالی کارکردگی دکھائی،سلیم میمن
  • چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت اجلاس ، سیکٹرز ڈویلپمنٹ کے کام کو مزید تیز کرنے کی ہدایت
  • ڈی جی پی ایچ اے احمد حسن رانجھا کا صدر مال روڈ جی پی او چوک راولپنڈی کا خصوصی دورہ، بیوٹیفیکیشن کے حوالے سے جاری کام کا جائزہ لیا
  • این ڈی ایم اے اور صوبائی ادارے فوری ایکشن میں آ جائیں، سیلابی خطرے پر تیاری مکمل رکھی جائے، وزیراعظم
  • برکس اتحاد نے غزہ کو فلسطین کا ’ناقابلِ تقسیم حصہ‘ قرار دے دیا
  • متاثرہ بلڈنگ کے حوالے سے جوبھی ملوث ہوا اس کو سزا دی جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • سینیٹر علامہ ناصر عباس جعفری کا محرم الحرام کے حوالے سے خصوصی انٹرویو