امریکا نے شام کے ساتھ اپنے تعلقات کو نئی راہ پر ڈالتے ہوئے 13 سال سے جاری اقتصادی پابندیوں کو باضابطہ طور پر اٹھانے کا تاریخی فیصلہ کرلیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکوروبیو کے مطابق، شام کو 180 دن کی معطلی کے بعد یہ پابندیاں مکمل طور پر ختم کردی گئی ہیں، جو دونوں ممالک کے تعلقات کی بحالی کی جانب پہلا اہم قدم ہے۔

امریکی وزیر خزانہ نے اس موقع پر کہا کہ ’’شام کو ایک مستحکم اور خوشحال ملک بننے کے لیے کام جاری رکھنا چاہیے۔ ہمارے یہ اقدامات شامی عوام کو استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔‘‘

یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے دوران ریاض میں ہونے والے سرمایہ کاری فورم میں کیے گئے اعلان کے بعد عمل میں لایا گیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات کے بعد شام پر پابندیاں اٹھانے کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ہم شام کی نئی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک نئی شروعات کے لیے ہم نے شام پر سے پابندیاں اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘ 

انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ ’’شامی عوام اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے ملک کی تعمیر نو میں اہم کردار ادا کریں گے۔‘‘

اس فیصلے کے بعد ایک اور تاریخی واقعہ اس وقت پیش آیا جب شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے سعودی عرب میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کی۔ یہ 25 سال بعد شام اور امریکا کے سربراہان مملکت کی پہلی براہ راست ملاقات تھی، جو خطے میں نئے سیاسی دور کا اشارہ دے رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق، یہ قدم نہ صرف شام بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ شام پر پابندیوں کے خاتمے سے نہ صرف شامی معیشت کو فروغ ملے گا، بلکہ یہ خطے میں امن اور استحکام کے امکانات کو بھی تقویت دے گا۔ تاہم، کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ شام میں اب بھی بہت سے چیلنجز موجود ہیں جن پر قابو پانا ہوگا۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے بعد

پڑھیں:

سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ کا دعویٰ

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب جلد ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوسکتا ہے۔

امریکی ٹی وی پروگرام “60 منٹس” میں گفتگو کرتے ہوئے اینکر کے سوال پر کہ "کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا؟"، صدر ٹرمپ نے کہا:“مجھے لگتا ہے کہ سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوجائے گا، ہم حل نکال لیں گے۔”

ٹرمپ نے مزید کہا کہ دو ریاستی حل کا مستقبل غیر یقینی ہے کیونکہ “یہ اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔”

دوسری جانب وائٹ ہاؤس حکام نے تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو واشنگٹن کا دورہ کریں گے، جہاں ان کی صدر ٹرمپ سے ملاقات طے ہے۔

حکام کے مطابق ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی سلامتی اور اسرائیل کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے پر بات چیت ہوگی۔

امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ سعودی عرب پر ابراہیمی معاہدے میں شمولیت کے لیے دباؤ بڑھا رہے ہیں تاکہ مشرقِ وسطیٰ میں امریکی امن منصوبے کو تقویت دی جا سکے۔

یاد رہے کہ ابراہیمی معاہدے (Abraham Accords) کا آغاز 2020 میں ہوا تھا، جس کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • جرمنی کا شامی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے لیے اقدامات تیز کرنے کا اعلان
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ کا دعویٰ
  • امریکا کو کرپٹو کا چیمپئن بنانا چاہتا ہوں: ٹرمپ
  • غیر ملکی کمپنیوں کے منافع کی ترسیل پر تین سال سے عائد پابندیوں میں نرمی
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • چین امریکہ بھائی بھائی ، ہندوستان کو بائی بائی
  • روس اور چین بھی ایٹمی تجربات کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں، امریکی صدر ٹرمپ کا انکشاف
  • اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
  • ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
  • امریکی صدر نائیجیریا کو دھمکی:  اگر عیسائیوں کا قتل نہ رُکا تو بندوقوں کے ساتھ جائیں گے