شام پر امریکی پابندیوں کا اختتام: 25 سال بعد ایک نئی شروعات کی امید
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
امریکا نے شام کے ساتھ اپنے تعلقات کو نئی راہ پر ڈالتے ہوئے 13 سال سے جاری اقتصادی پابندیوں کو باضابطہ طور پر اٹھانے کا تاریخی فیصلہ کرلیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکوروبیو کے مطابق، شام کو 180 دن کی معطلی کے بعد یہ پابندیاں مکمل طور پر ختم کردی گئی ہیں، جو دونوں ممالک کے تعلقات کی بحالی کی جانب پہلا اہم قدم ہے۔
امریکی وزیر خزانہ نے اس موقع پر کہا کہ ’’شام کو ایک مستحکم اور خوشحال ملک بننے کے لیے کام جاری رکھنا چاہیے۔ ہمارے یہ اقدامات شامی عوام کو استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔‘‘
یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے دوران ریاض میں ہونے والے سرمایہ کاری فورم میں کیے گئے اعلان کے بعد عمل میں لایا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات کے بعد شام پر پابندیاں اٹھانے کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ہم شام کی نئی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک نئی شروعات کے لیے ہم نے شام پر سے پابندیاں اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘
انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ ’’شامی عوام اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے ملک کی تعمیر نو میں اہم کردار ادا کریں گے۔‘‘
اس فیصلے کے بعد ایک اور تاریخی واقعہ اس وقت پیش آیا جب شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے سعودی عرب میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کی۔ یہ 25 سال بعد شام اور امریکا کے سربراہان مملکت کی پہلی براہ راست ملاقات تھی، جو خطے میں نئے سیاسی دور کا اشارہ دے رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق، یہ قدم نہ صرف شام بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ شام پر پابندیوں کے خاتمے سے نہ صرف شامی معیشت کو فروغ ملے گا، بلکہ یہ خطے میں امن اور استحکام کے امکانات کو بھی تقویت دے گا۔ تاہم، کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ شام میں اب بھی بہت سے چیلنجز موجود ہیں جن پر قابو پانا ہوگا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
ٹرمپ کا دیو قامت سنہری مجسمہ نصب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹرمپ کا دیو قامت سنہری مجسمہ نصب
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بٹ کوئن والا دیو قامت سنہری مجسمہ نصب کردیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا 12 فٹ بلند سنہری مجسمہ کیپٹل ہل کے باہر نصب کردیا گیا، جس میں وہ بٹ کوائن تھامے ہوئے ہیں۔
یہ واضح رہے کہ مذکورہ دلچسپ دیو قامت مجسمہ عوام کی بڑی تعداد کو اپنی جانب متوجہ کر رہا ہے اور ساتھ ہی تنازع کا باعث بھی بن چکاہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق مندرجہ بالا مجسمے کو کرپٹو کرنسی کے سرمایہ کاروں کی جانب سے فنڈنگ ہوئی ہے۔ اس حوالے سے دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ اقدام فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرحِ سود میں کمی کے اعلان کے موقع پر سامنے آیا۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ انتظامیہ کے مطابق مذکورہ فن پارہ ڈیجیٹل کرنسی کے مستقبل، مالیاتی پالیسی اور وفاقی حکومت کے کردار پر بحث کو جنم دینے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔