کیف: روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیف پر ہفتے کی رات شدید فضائی حملہ کیا، جس میں کم از کم تین افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ 

یوکرینی فضائیہ کے مطابق روس نے 14 بیلسٹک میزائل اور 250 خودکش ڈرونز فائر کیے، جن میں سے 6 میزائل اور 245 ڈرونز تباہ کر دیے گئے۔

کیف کے میئر وٹالی کلیتشکو نے اس حملے کو "بڑے پیمانے پر حملہ" قرار دیا، جو پے در پے دوسرے دن دارالحکومت پر ہوا۔ فضائی حملے کے سائرن کئی گھنٹوں تک بجتے رہے، جس سے شہری پناہ گاہوں میں چلے گئے۔

کیف، خارکیف اور دونیتسک کے مختلف علاقوں میں عمارتیں تباہ ہوئیں اور آگ بھڑک اٹھی۔ حکام کے مطابق ہفتے کی رات کم از کم 18 افراد زخمی ہوئے، جب کہ اتوار کی صبح کے حملوں میں مزید 10 افراد زخمی ہوئے، جن میں 2 بچے بھی شامل ہیں۔

یوکرینی حکام نے روس پر جنگ بندی کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے حملے تیز کرنے کا الزام لگایا ہے۔

صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا: "ہر رات ہماری افواج زندگیاں بچانے کی کوشش کرتی ہیں۔ روس کا یہ حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جنگ کے جاری رہنے کی ذمہ داری صرف ماسکو پر ہے۔"

دوسری جانب، یوکرین اور روس کے درمیان 600 سے زائد قیدیوں کا تبادلہ بھی ہوا، جو فروری 2022 میں جنگ کے آغاز کے بعد اب تک کا سب سے بڑا تبادلہ تھا۔

روس کی وزارتِ دفاع نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ماسکو، بیلگورود اور ٹولا جیسے علاقوں پر کیے گئے 100 سے زائد یوکرینی ڈرون حملے ناکام بنائے۔

یوکرینی وزیر خارجہ آندری سبیخا نے روس پر امن مذاکرات کے بجائے حملے تیز کرنے کا الزام لگایا اور کہا: "استنبول مذاکرات کے ایک ہفتے بعد بھی روس نے امن کے بجائے میزائل بھیجے۔"

صورتحال بدستور کشیدہ ہے اور دونوں فریقوں کے درمیان جھڑپوں کے جاری رہنے کا امکان ہے، جب کہ بین الاقوامی سطح پر فوری جنگ بندی کے مطالبات میں اضافہ ہو رہا ہے۔


 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی

لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔

اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔

حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔

حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • بھارت کا ڈرون ڈراما
  • نائیجیریا: عسکریت پسندوں کے حملے میں 22 افراد ہلاک
  • اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش میں شدید بارش اور لینڈ سلائیڈنگ ‘18 افراد ہلاک
  • اڑنگ کیل کے جنگل میں ریچھ کا حملہ، 1 شخص شدید زخمی
  • بنوں اور کرک میں دہشت گردوں کے حملے ناکام بنادیے گئے، 3 دہشت گرد ہلاک، 4 زخمی
  • بنوں اور کرک میں دہشت گردوں کے حملے ناکام، 3 دہشت گرد ہلاک، 4 زخمی
  • بنوں اور کرک میں دہشت گردوں کے حملے ناکام بنادیےگئے، 3 دہشت گرد ہلاک، 4 زخمی
  • لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
  • یمن کا اسرائیل پر میزائل حملہ، نیتن یاہو کا طیارہ ہنگامی لینڈنگ پر مجبور
  • وینزویلا میں امریکی فضائی حملے میں تین دہشت گرد ہلاک، صدر ٹرمپ