امیرِ جماعتِ اسلامی سندھ کاشف شیخ—ویڈیو گریب

امیرِ جماعتِ اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ فلسطین کے معاملے پر عرب ممالک اور او آئی سی کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔

حیدر آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کاشف سعید شیخ نے کہا کہ یکم جون کو بھارت اسرائیل مردہ باد کے نام سے حیدرآباد کے کوہِ نور چوک پر جلسہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین میں مسلمانوں کو شہید کیا جا رہا ہے، انہیں خوراک تک نہیں پہنچائی جا رہی، آج فلسطین پر جنگ مسلط کئے 300 دن ہو گئے ہیں۔

کاشف سعید شیخ نے مزید کہا کہ فلسطین کے معاملے پر عرب ممالک سمیت او آئی سی کی خاموشی سوالیہ نشان ہے، سعودی حکمرانوں نے اربوں ڈالرز ٹرمپ کو تحفے میں دے دیے۔

اُن کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت کو پاک فوج نے جنگ مسلط کرنے پر منہ توڑ جواب دیا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

بنیادی  انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی میں ٹریفک کے نظم و نسق کو بہتر بنانے کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے نافذ کیے گئے ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) نے شہریوں، ماہرین اور سیاسی حلقوں میں شدید تحفظات کو جنم دیا ہے۔

27 اکتوبر سے نافذ العمل ہونے والے اس ڈیجیٹل ای چالان نظام کی مخالفت کی سب سے بڑی وجہ شہر میں ٹریفک سے متعلق بنیادی انفرا اسٹرکچر کا تباہ حال ہونا ہے۔ اربن پلانرز اور سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کی 60 فیصد سے زائد سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جب کہ اندازاً 80 فیصد سے زائد شاہراہوں پر ٹریفک کے اشارے (سگنلز) اور علامات نصب ہی نہیں ہیں، یا درست کام نہیں کررہے۔ ایسے میں ٹریفک مینجمنٹ قائم کیے بغیر جدید ترین مصنوعی ذہانت   پر مبنی یہ خودکار نظام (ٹریکس) کس طرح کامیابی سے کام کرے گا، یہ ایک بڑا سوال ہے۔

شہری حلقوں کی جانب سے تحفظات کا دوسرا اہم نکتہ جرمانوں کی غیر معمولی حد تک زیادہ شرح ہے، جو 5 ہزار سے لے کر ایک لاکھ روپے تک مقرر کی گئی ہے۔ شہریوں کی جانب سے سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ بے روزگاری اور کم آمدنی والے غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ اتنے بھاری جرمانے کیسے ادا کر پائیں گے۔

قانون دانوں اور سیاسی رہنماؤں نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ جب ملک کے دیگر شہروں مثلاً  لاہور  میں چالان کی شرح بہت کم ہے تو کراچی کے شہریوں پر اتنا بوجھ کیوں ڈالا جا رہا ہے، جو آئینی طور پر ایک ملک میں دو قوانین کی موجودگی پر سوال کھڑا کرتا ہے۔

سیاسی جماعتوں نے اس نظام کو ظالمانہ رویہ قرار دیتے ہوئے نہ صرف عوامی احتجاج بلکہ عدالتوں میں قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد اس نظام کا مستقبل اب سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے سے منسلک ہو گیا ہے۔

متعلقہ مضامین