جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے اس بات پر زور دیا کہ اس وقت مسلکی اختلافات سے بالاتر ہو کر اتحاد کی ضرورت ہے کیونکہ موجودہ مہم تمام مسالک کے مدارس کو نشانہ بنارہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سپریم کورٹ نے 21 اکتوبر 2024ء کو مدراس کے خلاف کسی بھی کارروائی اور سرکاری نوٹسز پر پابندی عائد کی تھی۔ عدالت نے واضح کیا تھا کہ کسی ریاستی یا مرکزی حکومت کی جانب سے مدرسوں کے خلاف جاری نوٹسز پر بھی اس پابندی کا اطلاق ہوگا۔ اس کے باوجود اترپردیش کے نیپال سے متصل مسلم اکثریتی اضلاع میں نہ صرف مدرسوں بلکہ درگاہوں، عیدگاہوں اور قبرستانوں کے خلاف بھی یکطرفہ کارروائی جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق سیکڑوں مدرسوں کو غیر قانونی قرار دے کر سیل کر دیا گیا ہے اور بعض کو منہدم بھی کیا جا رہا ہے، حالانکہ ان کے پاس درست دستاویزات موجود ہیں۔ اس صورتحال نے مسلم طبقے میں شدید بے چینی اور خوف کی لہر دوڑا دی ہے۔

اس پس منظر میں جمعیۃ علماء ہند نے یکم جون 2025ء کو اعظم گڑھ کے سرائے میر میں واقع جامعہ شریعہ فیض العلوم میں "تحفظ مدارس کانفرنس" کے انعقاد کا اعلان کیا ہے، جس میں تمام مسالک کے مدرسوں کے ذمہ داران اور عہدیداران کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ اس کانفرنس کی ذمہ داری جمعیۃ علماء اترپردیش کے صدر مولانا اشہد رشیدی کے سپرد کی گئی ہے، جبکہ مولانا ارشد مدنی مہمانِ خصوصی کے طور پر شرکت کریں گے۔ مولانا ارشد مدنی کا کہنا ہے کہ گزشتہ برسوں میں ملک میں ایسی سیاست پروان چڑھی ہے جس سے مسلمانوں اور ان کے تعلیمی اداروں کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس مہم کے پیچھے سیاسی مقاصد کارفرما ہیں تاکہ مسلمانوں کو نہ صرف سیاسی طور پر کمزور کیا جائے بلکہ دینی تعلیم سے بھی محروم کر دیا جائے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے احکامات اور آئین کی دفعات 25، 26 اور 30 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کو اپنے ادارے قائم کرنے اور چلانے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔

مولانا ارشد مدنی نے اس بات پر زور دیا کہ اس وقت مسلکی اختلافات سے بالاتر ہو کر اتحاد کی ضرورت ہے کیونکہ موجودہ مہم تمام مسالک کے مدارس کو نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند نہ صرف قانونی محاذ پر سرگرم ہے بلکہ اس کانفرنس کے ذریعے مدارس کے تحفظ کے لیے اجتماعی حکمت عملی وضع کی جائے گی۔ انہوں نے یاد دلایا کہ آزادی کی جدوجہد مدارس کے علماء نے ہی شروع کی تھی، اور دارالعلوم دیوبند جیسے ادارے اسی مقصد سے قائم کئے گئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو قوتیں مدارس کو نشانہ بنا رہی ہیں، وہ ان کے تاریخی کردار سے ناواقف ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند کا مؤقف ہے کہ پہلے اتراکھنڈ اور اب اترپردیش میں جو غیر آئینی کارروائیاں کی جا رہی ہیں، وہ ایک خطرناک رجحان کی علامت ہیں، جس کے خلاف متحد ہو کر کھڑا ہونا ضروری ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مولانا ارشد مدنی جمعیۃ علماء ہند کو نشانہ انہوں نے کے خلاف

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے ججز کی بیواؤں کو سکیورٹی دینے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے ججز کی بیواؤں کو سکیورٹی دینے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے معاملے پر دوسرا وضاحتی اعلامیہ جاری کردیا، اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ججز کی بیوائیں صدارتی آرڈر کے تحت سکیورٹی پروٹوکولز میں نہیں آتیں،ججز کی بیواؤں کی حد تک نوٹیفکیشن واپس لیا جاتا ہے،ریٹائرڈ ججز کو تاحیات سکیورٹی دی جائے گی۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ؛ پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
  • رجسٹرار سپریم کورٹ سلیم خان کی رخصت کا نوٹی فیکیشن جاری کر دیا گیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکمنامہ جاری
  • سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیوائوں کو تاحیات سکیورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا
  • سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی کے حوالے سے وضاحت
  • فخر زمان کو سپریم کورٹ رجسٹرار کا عارضی چارج دے دیا گیا
  • سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی
  • سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو سیکیورٹی دینے کا اپنا فیصلہ واپس لے لیا
  • سپریم کورٹ نے ججز کی بیواؤں کو سکیورٹی دینے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا
  • سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار